کوویڈ۔ 19 دم توڑ رہا ہے؟


اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ پاکستان میں کورونا کی اب وہ صورت حال نہیں رہی جو آج سے ایک ہفتہ پہلے تھی۔ شرح اموات بھی اوسطاً 100 فی یوم سامنے آ رہیں تھیں اور متاثرین کی تعداد بھی 8 سے 10 ہزار یومیہ کے قریب پہنچی ہوئی تھی۔ گزشتہ پانچ چھ دنوں سے اموات کی تعداد بھی 50 اور 60 کے درمیان ہے اور کیسز بھی 5 ہزار کے اندر اندر ہیں۔

اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جس میں لوگوں میں آگاہی کا بڑھ جانا اور پر ہجوم جگہوں سے اپنے آپ کو دور رکھنا بھی شامل ہے۔ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ایک ہفتہ قبل پاکستان میں 40 ہزار کے قریب ٹسٹ یومیہ ہو رہے تھے جو کم ہو کر بیس بائیس ہزار رہ گئے ہیں، پاکستان کے کئی سو کورونا زدہ علاقے اور بستیاں سیل کر دی گئی ہیں، خلاف ورزی کے مرتکب افراد، بازاروں اور دکانوں پر جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں اور ایس او پیز پر سختی کے ساتھ عمل درآمد کرایا جا رہا ہے۔

پاکستان ایک ایسا ملک بن کر رہ گیا ہے جہاں ہر حادثے اور واقعے کو شک کی نظر سے ضرور دیکھا جاتا ہے اور دیکھنے والی نظریں منفی پہلوؤں پر زیادہ گہرائی کے ساتھ ڈالی جاتی ہیں۔ کسی اہم، سیاسی، سماجی یا مذہبی شخصیت کا روڈ ایکسیڈنٹ ہو جائے، کوئی جہاز آسمان کی بلندیوں سے زمین پر آن گرے، کوئی کشتی ڈوب جائے، خودکشی زدہ لاشیں گھروں سے برآمد ہوں یا کسی بھی نوعیت کی کوئی تبدیلی کہیں بھی دکھائی دے تو پاکستان کے سارے مبصر، تجزیہ نگار، اینکرز اور عوام اس کا پوسٹ مارٹم اتنی بیدردی کے ساتھ کرتے ہیں کہ طبعی موت بھی قتل میں بدل کر رہ جاتی ہے۔

پاکستان میں کورونا جب عمودی پرواز کر رہا تھا تب بھی سارے متذکراؤں کی ایک عجیب رائے تھی کہ کورونا اتنا نہیں جتنا بیان کیا جا رہا ہے اور یہ سب امداد حاصل کرنے کے طور طریق ہیں اور اب جبکہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے تیر اپنی عمودی پرواز سے افقی پرواز کرتا نظر آ رہا ہے تو ہر جانب سے اس شک کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ شاید دنیا نے امداد دینے سے اپنے ہاتھ کھینچ لئے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ کے مطابق جی سیون ممالک میں سب سے زیادہ کورونا متاثر ملک برطانیہ قرار دیا گیا ہے۔ یورپین شہروں میں انگلینڈ سر فہرست ہے جو اسپین سے بھی کچھ آگے ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا میں اب تک ایک کروڑ سے کہیں زیادہ افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 5 لاکھ سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔ پاکستان میں متاثرین کی تعداد 2 لاکھ سے زیادہ اور ہلاک ہونے والے افراد 4200 کے قریب ہیں۔ سب سے زیادہ متاثر امریکا ہے۔

امریکا میں کورونا متاثرین 25 لاکھ سے زیادہ اور ہلاکتوں کی تعداد 25 ہزار سے اوپر ہے۔ رپورٹ کے مطابق انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ انڈیا میں کورونا کا پھیلاؤ نہایت برق رفتاری کے ساتھ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ یورپی یونین نے ”محفوظ“ غیر یورپین ممالک کی جو فہرست جاری کی ہے اس میں امریکا شامل نہیں ہے۔ پاکستان نے اسلام آباد کی کچی آبادیوں میں کورونا ہونے کا شدید خدشہ ظاہر کیا ہے اور ایک نئی ٹریسنگ مہم کا آغاز کیا ہے تاکہ اصل حقائق کو سامنے لایا جا سکے۔ ایک افسوسناک خبر یہ بھی ہے کہ یو اے ای نے پاکستان سے آنے والی تمام پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے یہ خبر بھی شائع کی ہے کہ چینی حکومت نے بیجنگ کے قریب ایک مقام کو سیل کر دیا ہے اور یہ قدم کورونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آنے کی وجہ سے اٹھایا گیا ہے۔

پاکستان میں گزشتہ ایک ہفتے سے کورونا کا پھیلاؤ کم ضرور نظر آ رہا ہے لیکن کورونا کے ٹسٹوں کا آدھے سے بھی زیادہ کم ہوجانا، بیشمار علاقوں کو سیل کر دینے کے بعد وہاں سے کسی بھی قسم کی حوصلہ افزا یا متاثرین کے متعلق کسی خبر کو سامنے نہ آ نے دینا، لوگوں کا از خود ہسپتالوں کی جانب رخ کرتے ہوئے گھبرانا، اپنے امراض کو حتی الامکان چھپا کر رکھنا، گھروں میں مقید ہو کر اپنے اور اپنے پورے گھر کو خطرے میں ڈالے رکھنا جیسے اقدامات اصل صورت حال کو سامنے آنے میں ایک بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ حد یہ ہے کہ جن علاقوں کو سیل کر دینے کا باقاعدہ اعلان سامنے آ بھی چکا ہے وہاں انتظامیہ کا غیر موجود ہونا بھی تشویش کا سبب بنا ہوا ہے اس لئے یہ کہنا مشکل ہے کہ پاکستان میں کورونا کی اصل صورت حال کیا ہے۔

امید تو یہی ہے کہ اب آنے والا ہر دن خیر کی ہی خبریں لائے گا لیکن اس کے لئے عوام الناس کو جتنی بھی حفاظتی احتیاطیں اختیار کرنے کے لئے کہا گیا ہے، ضروری ہے کہ ان پر پاکستان کا ہر فرد سختی کے ساتھ عمل کرے تاکہ جس مرض کے پھیلاؤ میں جو کمی آ رہی ہے وہ نہ صرف بر قرار رہے بلکہ نہایت تیز رفتاری کے ساتھ زمین پر آ گرے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments