بالی ووڈ سٹار کوئٹہ کے سریش اوبرائے


بلوچستان کا دارالحکومت وادی کوئٹہ چاروں سے طرف سے پہاڑوں سے گھرا ہوا شہر ہے، ماضی میں اپنی خوبصورتی کی وجہ سے اس کو لٹل پیرس بھی کہا جاتا تھا۔ آزادی سے 12 سال قبل 1935 میں کوئٹہ میں ایک خطرناک زلزلہ آیا جس میں ہزاروں افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس زلزلے نے کوئٹہ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا اور شہر میں کوئی عمارت نہیں چھوڑی۔ 1935 کے زلزلے کا شمار جنوبی ایشیا کی تاریخ کے بڑے زلزلوں میں کیا جاتا ہے۔

زلزلے کے بعد کوئٹہ کو پچاس ہزار آبادی کے لئے دوبارہ تعمیر کیا لیکن اکثر عمارتیں ایک منزلہ تھیں، زلزلے کے بعد شہر کی تعمیر نو کا سلسلہ شروع ہوا تو ”سیون ٹائپ“ کے نام سے ایک نیا طرز تعمیر متعارف کروایا گیا۔ اس کے تحت لکڑی کی بلیوں اور بانسوں کے ڈھانچے کے ساتھ مٹی کی دیواروں اور ٹین کی چھتوں والے مکانات تعمیر کیے گئے جن کی بیرونی دیواروں پربھی ٹین کی چادریں لگائی گئیں آج بھی شہر میں ایسی متعدد عمارتیں موجود ہیں۔

کوئٹہ شہر میں آزادی سے پہلے مسلمانوں کے ساتھ ہندو بھی آباد تھے۔ شہر میں آج بھی کئی مصروف علاقے ہندوؤں کے نام سے منسوب ہیں جن میں چوہڑ مل روڈ، موتی رام روڈ، ہری کشن روڈ، نتھا سنگھ سٹریٹ وغیرہ شامل ہیں۔ ہندوستان کی تقسیم کے بعد بلوچستان اور ملک کے دیگر علاقوں کی طرح کوئٹہ سے بھی ہندو برادری نے نقل مکانی کی۔ جس میں آنند سروپ اوبرائے کا خاندان بھی شامل تھا، جس وقت آنند سروپ اوبرائے بے سر و سامان کے حالات میں کوئٹہ چھوڑ کر بھارت کر جا رہے تھے تو اس کے چار بچے بھی ان کے ساتھ تھے۔ جن میں آخری بچہ ایک سال کا سریش اوبرائے تھا جو اپنی بھاری بھرکم آواز اور زبردست اداکاری کے ذریعے کئی دہائیوں سے لاکھوں لوگوں کے دلوں پر راج کر رہے ہیں

آنند سروپ کے خاندان نے کوئٹہ سے ہجرت کر کے بھارت کے شہر حیدرآباد میں رہائش اختیار کی، وہاں کاروبار اور کام نہ ہونے کے باعث ان کے خاندان کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تو آنند سروپ نے ایک فیصلہ کیا، وہ واپس کوئٹہ آئے اور اپنی جائیداد بیچی اور بھارت جاکر میڈیکل سٹور کھولا، حیدرآباد میں ان کے میڈیکل سٹور کے سامنے ایک سینما تھا وہاں فلموں کے پوسٹرز دیکھتے دیکھتے سریش اوبرائے کو بھی شوق ہوا کہ وہ بھی فلموں میں کام کرے اور سات سال کی عمر میں تھیٹر ڈرامے میں حصہ لیا جس میں سریش اوبرائے نے لڑکی کا کردار ادا کیا۔

سریش اوبرائے لیجنڈری اداکاری دلیپ کمار سے خاصے متاثر تھے۔ سریش اوبرائے کی بھاری بھرکم آواز نے ہی ان کو ریڈیو اسٹیشن تک پہنچا دیا۔ لیکن ان کو اداکاری کا شوق تھا اس لئے انہوں نے اداکاری کے مقابلے میں حصہ لیا جہاں ان کو کامیابی ملی جس پر انہیں فلم اینڈ ٹیلی وژن انسٹی ٹیوٹ آف بھارت میں داخلہ ملا۔ اس وقت ان کا بیٹا ویویک اوبرائے بھی پیدا ہوا تھا۔ مالی تنگدستی کے باعث سریش اوبرائے ممبئی آئے اور ماڈلنگ شروع کی۔

ممبئی میں ان کی ملاقات کمل جیت سنگھ سے ہوئی اور انہوں نے سریش اوبرائے کو ونود پانڈے کے پاس بھیجا جو اس وقت فلم ”ایک بار پھر“ بنا رہے تھے جس کی شوٹنگ بھارت سے باہر ہونی تھی اور اس طرح انہوں نے فلمی کیرئیر کا آغاز کیا لیکن یہ فلم کامیاب نہیں ہو سکی لیکن اس کے بعد ان کو کئی فلمیں مل گئیں اور ان کو آگے بڑھنے کا موقع مل گیا۔ سریش اوبرائے نے فلمی کیرئیر شروع ہی ہوا تھا کہ ایک حادثے میں بھائی کی موت کے بعد ان کو فلمی دنیا سے دور ہونا پڑا، چار سال بعد سریش واپس فلمی دنیا میں آئے۔ فلم انڈسٹری میں دوبارہ واپسی کے بعد سریش اوبرائے نے ایک سے بڑھ کر ایک فلم میں کام کیا۔ بعد میں سریش اوبرائے چھوٹی سکرین پر آئے اور ایک ٹی وی پروگرام کا میزبان بھی بنے۔ سریش اوبرائے کا بیٹا ویویک اوبرائے فلمی دنیا کا حصہ اور وہ ایک کنسٹرکشن کمپنی کے مالک بھی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments