فلبرائیٹ سکالرشپ کی درخواست میں مدد کے عوض معاوضہ لینے پر سوشل میڈیا ہر بحث


سنہ 1945 میں امریکی سینیٹر جے ولیم فلبرائیٹ نے امریکی کانگریس میں ایک بل متعارف کروایا جس کے تحت اضافی جنگی املاک کا استعمال کر کے عالمی سطح پر خیر سگالی کے لیے تعلیم، ثقافت اور سائنس کے شعبوں میں طلبہ کو تعلیمی وظیفے دیے جانے تھے۔

اس بل کو امریکی صدر ہیری ٹرومن نے سنہ 1946 میں منظور کیا جس کے بعد سے ہر سال 140 ممالک سے قابل افراد کو فلبرائیٹ سکالرشپ دی جاتی ہے۔

اس تناظر میں جب ٹوئٹر پر ایک صارف نے اس بات کا ذکر کیا کہ اس پروگرام سے فارغ التحصیل افراد اس میں شامل ہونے کے امیدوار افراد کی مدد کے لیے بڑی رقوم مانگ رہے ہیں تو بہت سے افراد نے اس بحث میں حصہ لیا۔

سورج مکھی نامی صارف نے ٹویٹ مںی دعویٰ کیا کہ فلبرائیٹ پروگرام سے فارغ التحصیل بعض افراد امیدواروں سے مضمون پر نظر ثانی اور کوچنگ کے لیے آٹھ ہزار تک مانگ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ یہ یہ مفت میں کریں گی تاکہ لوگوں کو آٹھ ہزار نہ دینے پڑیں۔ ’اگر فلبرائیٹ سے فارغ التحصیل دیگر افراد ایسے افراد سے جان چھڑانے میں میرے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں تو مجھ سے رابطہ کریں۔‘

اس پروگرام میں شمولیت کا معیار کافی بلند ہے اور اس سکالرشپ کو حاصل کرنے والوں کے لیے یہ ان کی قابلیت کا اعتراف ہوتا ہے۔

اس تھریڈ کے جواب میں نتاشہ برلاس نے لکھا کہ ’۔۔۔میں اس سے فارغ التحصیل ہوں اور یقیناً اس طرح کے رویے کی حوصلہ افزائی نہیں کروں گی۔ میں خوشی سے مضامین پر نظر ثانی کروں گی اور درخواست میں مدد کروں گی۔‘

ٹویٹس کے اس سلسلے میں اور بہت سے افراد نے مفت میں مدد کرنے کا عندیہ دیا۔

مگر طلبہ کی مدد کے عوض معاوضہ وصول کرنے کا رواج عام ہے اور بہت سی ویب سائیٹس ہیں جن پر جا کر طلبہ دوسرے افراد کی مدد لے کر اپنے مضامین لکھواتے ہیں اور دیگر کام معاوضے کے عوض کرواتے ہیں۔

انٹرنیٹ پر فلبرائیٹ کی درخواست کے لیے مدد کے بارے میں تلاش کریں تو بے تحاشا ویب سائیٹس سامنے آتی ہیں جو اس درخواست کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتی ہیں اور امیدوروں کو اس میں کامیابی حاصل کرنے کے ’گُر‘ بتاتی ہیں اور اُن کی رہنمائی کرتی ہیں۔

مگر کیا اس پروگرام سے فارغ التحصیل افراد کی جانب سے معاوضے کے عوض درخواست دہندہگان کی مدد اخلاقی طور پر مناسب ہے اور کیا یہ دوسرے قابل افراد کے ساتھ نا انصافی ہے؟

اس بارے میں ایک ٹوئٹر صارف صفیہ محمود نے لکھا کہ ’اگر کوئی آپ سے فلبرائیٹ کی درخواست میں مدد کے لیے معاوضہ لے رہا ہے تو جان لیں کہ یہ غیر اخلاقی کام ہے‘۔ ساتھ ہی انھوں نے درخواستوں پر مفت میں نظر ثانی کرنے کی پیشکش کی۔

آدم انیس نامی صارف نے اس کے جواب میں لکھا کہ ’مضمون پر نظر ثانی کرنے کے لیے معاوضہ؟ یہ غیر اخلاقی نہیں یا ہے؟ لیکن معاوضے کے عوض مضمون لکھنا یقیناً ہے۔‘

اس سوال کے بارے میں ایک اور ٹوئٹر صارف نے فلبرائیٹ پروگرام کو ٹیگ کر کے اُن سے اس بارے میں سوالات پوچھے۔

ڈاکٹر فریحہ عرفان نے جو اپنے ٹوئٹر بائیو کے مطابق فلبرائیٹ سکالرشپ حاصل کر چکی ہیں، فلبرائیٹ پروگرام کو سے پوچھا کہ کیا فلبرائیٹ سے فارغ التحصیل کسی فرد کا کسی امیدوار کا مضمون اور اُس کی درخواست میں مدد کرنا اور اس کے لیے معاوضہ لینا جائز اور اخلاقی فعل ہے؟

انھوں نے سوال کیا کہ ’انٹرویو کی تیاری میں مدد کے لیے معاوضہ وصول کرنے کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کیا فلبرائیٹ سے فارغ التحصیل افراد کا مستقبل میں فلبرائیٹ میں شامل ہونے والے افراد کا یوں استحصال کرنا ٹھیک ہے؟‘

اس کے جواب میں فلبرائیٹ پروگرام کی طرف سے کوئی جواب تو نہیں آیا مگر اس ضمن میں سورج مُکھی نامی صارف کی جانب سے لکھے گئے تھریڈ میں حسنین حیدر کی ٹویٹ قابل ذکر ہے۔

حسنین حیدر لکھتے ہیں کہ ’سنہ 2016 سے مجھ سے جس نے بھی پوچھا میں اس کی مفت میں مدد کرتا آ رہا ہوں۔ مگر مجھے لگتا ہے کہ موقع نظر آئے تو اسے ہاتھ سے نہ جانے دینا ہی کیپٹیلسٹ دنیا کا طریقہ رہا ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32541 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp