نواز شریف کے دو ٹوک فیصلے نے کس کس کے پر کاٹ دیے؟


اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) نے اپوزیشن کی متوقع کل جماعتی کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ”نون“ لیگ کے قائد نواز شریف نے ایاز صادق سے کہا ہے کہ اپوزیشن کی جو اے پی سی بلائی جا رہی ہے وہ دراصل اسٹیبلشمنٹ کی گیم ہے لہٰذا ہم نے اس میں شریک ہی نہیں ہونا۔ پارٹی صدر شہباز شریف سے ناراض ہونے کی وجہ سے نواز شریف نے انہیں اپنا پیغام بھی ایاز صادق ہی کے ذریعے بھجوایا ہے۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی نے پارٹی قائد کے فیصلے سے پارٹی صدر، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو آگاہ کیا جس پر شہباز شریف نے بدھ کے روز پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے فون پر رابطہ کر کے اپوزیشن کی اے پی سی میں شرکت سے معذرت کر لی ہے، کیوں کہ قبل ازیں شہباز شریف نے اے پی سی کے میزبان مولانا فضل الرحمن سے رابطہ کر کے ”نون“ لیگ کی شرکت سے معذوری ظاہر کی تھی تو مولانا فضل الرحمن نے بلاول بھٹو کے ذریعے شہباز شریف کو پیغام بھجوایا تھا اور اے پی سی میں شرکت کی درخواست کی تھی۔

یوں نواز شریف نے ”شہباز“ کی ممکنہ پرواز سے پہلے ہی ان کے پر کاٹ دیے ہیں جنہوں نے اپنا ”ویٹو“ ووٹ کا اختیار استعمال کرتے ہوئے پارٹی کو اے پی سی میں شرکت سے منع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے پارٹی قیادت کو بھیجے گئے اپنے ایک خصوصی پیغام میں دو ٹوک کہا ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کی مجوزہ اے پی سی اسٹیبلشمنٹ کا منصوبہ ہے جو اس کل جماعتی کانفرنس کے ذریعے ان ہاؤس تبدیلی کے لئے اپوزیشن سے کوئی امیدوار نامزد کروانا چاہتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ”نون“ لیگ کے ایک مرکزی رہنما سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اے پی سی میں شرکت کی اجازت کے لئے خاموشی سے لندن گئے اور وہاں مقیم پارٹی قائد نواز شریف سے ملاقات کی۔ اس موقع پر لندن میں شریف فیملی کی ایک خفیہ میٹنگ میں اپوزیشن کی اس متوقع آل پارٹیز کانفرنس بارے صلاح مشورہ کیا گیا جو جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے طلب کر رکھی ہے یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ قبل ازیں مسلم لیگ (نواز) کی ہائی کمان کے فیصلے کی روشنی میں پارٹی کے شہباز شریف گروپ اور مریم نواز گروپ میں اس بات پر اتفاق رائے ہوچکا تھا کہ کسی ”ان ہاؤس“ تبدیلی کے لئے ”نون“ لیگ کی طرف سے نئے وزیراعظم کے لئے ایاز صادق امیدوار ہوں گے جنہیں اے پی سی میں متحدہ اپوزیشن کا متفقہ امیدوار بنوایا جائے گا۔

تاہم اس دوران پارٹی قائد نواز شریف کو اطلاعات ملیں کہ شہباز شریف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر اپنے ”چانس“ کے لئے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں اور پچھلے دنوں نیب کی ٹیم کے ذریعے ان کی گرفتاری کے لئے چھاپے کا ڈرامہ دراصل شہباز شریف کا شو بنانے کے لئے رچایا گیا تھا جس کا مقصد یہ تاثر دینا تھا کہ موجودہ سیٹ اپ کا اصل ہدف شہباز شریف ہیں جو بیماری کے باوجود اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی لڑ رہے ہیں جبکہ حقیقت میں نیب کو مقتدر حلقوں کی طرف سے شہباز شریف کو گرفتار نہ کرنے کی ہدایات تھیں۔ ان رپورٹس کے بعد سے ”نون“ لیگ کے قائد نواز شریف پارٹی صدر شہباز شریف سے ناراض بتائے جاتے ہیں، جنہیں باور کروا دیا گیا ہے کہ ”نون“ لیگ میں سے اسٹیبلشمنٹ کی چوائس بھی صرف شہباز شریف ہیں جو کہ اپنے ”چانس“ کے لئے بے تاب ہیں۔

دوسری طرف ”لیڈ رول“ میں نظر آنے والے مریم نواز گروپ کے رہنما سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی اسی دوران پارٹی قائد سے رابطہ کر کے نواز شریف کو بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ کی ایک اعلیٰ سطحی شخصیت نے ان (شاہد خاقان عباسی) سے رابطہ کر کے پیغام دیا ہے کہ مقتدر حلقے نئے ممکنہ بند و بست میں انہیں یعنی شاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم دیکھنا چاہتے ہیں تاہم نواز شریف نے ذرائع کے مطابق ایاز صادق اور شاید خاقان عباسی، دونوں کو سختی سے منع کرتے ہوئے کہا ہے ”کوئی ضرورت نہیں اسٹیبلشمنٹ کی کسی گیم کا حصہ بننے کی، ہم نے عبوری مدت کے اس کے کسی کھیل میں کسی صورت شریک نہیں ہونا اور ان ہاؤس چینج کے ذریعے کسی وسط مدتی وزیراعظم کے لئے کوئی بندہ نہیں دینا“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments