میں کرونا سے کیسے لڑا، فیصلہ سازی


کرونا ایک ڈرامہ ہے یا حقیقت۔ زہر کے ٹیکے لگ رہے ہیں یا جانے والے حقیقتاً اس وبا کی وجہ سے جاں سے جا رہے ہیں۔ لاشوں کے ڈالر وصول کیے جا رہے ہیں، یا ڈاکٹرز انہیں بچانے کی سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں۔ کیا حقیقت ہے اور کیا مفروضہ یہ صرف وہی جان سکتا ہے جس پہ یہ وقت بیتا ہو۔ اور راقم الحروف اس دور سے نا صرف گزر چکا ہے بلکہ حقیقتاً مفروضے اور حقیقت کے درمیان فرق کرنے میں بہت زیادہ مدد ملی اور یہ ایک ایسا کڑا وقت گزرا ہے کہ جس کی تلخ یادیں اور اس وبا سے نبرد آزما ہونا یقینی طور پر زندگی کا ایک ایسا دور رہے گا جس نے زندگی کو بہت قریب سے جاننے کا موقع دیا۔

قدرت کو اس طرح جاننے کا موقع ملا کہ جو جاننا ہم کھو چکے تھے۔ اس وبا نے چلتی سانسوں سے وہ لمحات یاد کروائے جنہیں عام خوشحال و خوشگوار زندگی میں سوچنا گوارا نہیں کرتے۔ یہ یقینی طور پر ایک خطرناک وبا ضرور ہے لیکن اس وبا نے ہمیں زندگی کی اصل کی طرف لوٹایا ہے۔ اور یہ جاننے کا موقع ملا کہ ایک طرف یہ وبا اگر انسانیت کو خوف میں مبتلا کر گئی ہے تو دوسری جانب ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو اس وبائی صورتحال میں بھی انسانیت کی خدمت کو فرض عین بنائے ہوئے ہیں۔

فیصلہ سازی، جی ہاں راقم الحروف کو جب یہ معلوم ہوا کہ کرونا کا ٹیسٹ مثبت آ گیا ہے تو جس صلاحیت نے سب سے زیادہ فائدہ دیا وہ فیصلہ سازی کی قوت ہے۔ کوئی شک نہیں کہ اس خطرناک وبا کا تو نام سنتے ہی خوف آتا ہے چہ جائیکہ اس کا شکار ہونا۔ راقم الحروف نے اس وبا کا شکار ہونے کے چند لمحے خوف میں گزارے۔ اور یقین مانیے جو انسان خوف کا شکار نہیں ہوتا وہ انسان نہیں کہلا سکتا۔ لیکن خوفزدہ ہو لیے؟ وبا میں مبتلا ہونے سے پریشانی بھی طاری ہو چکی؟

اب آگے بڑھیے۔ میری طرح بہت سے کرونا کے مریض ہوں گے جنہیں سائیکو یا عمومی طور پر پاگل کہا گیا ہو گیا۔ جب راقم الحروف کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا تو دوست احباب اور خاندان کے افراد کیوں کہ اس وبا سے شدید خوفزدہ تھے الیکٹرانک میڈیا کے توسط سے تو خود کو سب سے الگ کرنے پہ پاگل ہونے کا ٹائٹل ملا۔ آپ کو گھر والے پاگل کہیں گے، دوست احباب کہیں گے یار تمہیں کچھ نہیں ہے۔ تم تو بزدلوں کی طرح سب سے الگ کمرے میں بیٹھ گئے ہو۔

لیکن خدا کے لیے، آپ بزدلی کا یہ طعنہ قبول کر لیجیے اور کسی بھی صورت میں آئیسولیشن یا قرنطینہ میں سمجھوتا نا کیجیے۔ طعنے سنتے جائیے اور ساتھ اپنے لیے گھر پہ ایک ایسے قرنطینہ کا بندوبست کر لیجیے جہاں آپ کا گھر والوں پہ انحصار کم سے کم ہو۔ آپ کو آنسو دیکھنے کو ملیں گے، جذباتی طعنے سننے کو ملیں گے، واسطے دیے جائیں گے لیکن کم از کم دس دن آپ کان بند کر لیجیے۔ اور ہر طرح کے جذباتی پن سے خود کو محفوظ رکھیے۔

سب سے پہلا کام خوف و سراسیمگی کو الوداع کیجیے اور ایسے مخلص دوستوں کا انتخاب کیجیے جن سے اس آئیسولیشن میں رابطہ قائم کر کے رائے لیجیے۔ ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ضروری ادویات شروع کیجیے۔ بخار، نزلہ، زکام، ہلکی کھانسی جیسی علامات یقین مانیے ایسی ہرگز نہیں کہ آپ گھر میں قرنطینہ نا مینیج کر سکیں۔ صرف تھوڑی ہمت پکڑیے۔ پہلا دن مشکل ہے گزاریے۔ اس کے بعد آپ خود احتسابی کریں گے تو آپ میں ہمت پیدا ہو رہی ہو گی۔ آپ زندگی کی غلطیوں پہ نادم اور ایک نئے عزم کے ساتھ اس وبا سے لڑ رہے ہوں گے۔ بس یہی کرونا کا نقطۂ شکست ثابت ہوتا ہے۔ آپ ایک نیا عزم لے کر اٹھتے ہیں۔

ادویات جتنی کم لے سکتے ہیں لیجیے، ڈاکٹرز سے مشورے کے بعد۔ اور قدرت کی طرف لوٹیے۔ قدرتی اجناس کو معمول بنائیے۔ غذائی ماہر بہتر رائے دے سکتے ہیں۔ لیکن مرچ مصالحے، ٹھنڈے پانی، مرغن غذاؤں سے چھٹکارا ہی آپ کا کرونا کے خلاف مضبوط ہتھیار ثابت ہوتا ہے۔ موسمی پھل کثرت سے کھائیے۔ بھاپ کی مشین مفید ہے، لیکن راقم الحروف کا تجربہ رہا کہ دیسی طریقے سے بھاپ دن میں تین مرتبہ لینے، اور نیم گرم پانی کا استعمال کرونا کو چاروں شانے چت کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوا۔

دیسی غذاؤں کا استعمال ہم چھوڑ چکے ہیں۔ لیکن ان کی اہمیت کا احساس اس بیماری کا شکار ہو کے ہوا۔ فیصلہ سازی ہر گزرتے دن کے ساتھ آپ مضبوط کریں گے تو یہ وبا بہت جلد آپ کی جان چھوڑ دے گی۔ کمپرومائز کرنا آپ کو گرا دے گا۔ کھانا کسی بھی صورت دروازے سے اندر آ کے گھر کے فرد کو نا دینے دیجیے۔ قدرت کی طرف واپس لے آئی راقم الحروف کو یہ وبا تو آپ بھی واپس لوٹیے اور قرنطینہ یا آئیسولیشن میں کمرے کو خود روز صاف کیجیے۔

سب سے مشکل مرحلہ خود کپڑے دھونا ہے۔ یقین مانیے یہ فیصلہ آپ کا اس شخصیت کو بہت محفوظ کر دیتا ہے جسے آپ عام حالات میں کپڑے دھونے کی ذمہ داری سرانجام دیتا دیکھتے ہیں۔ آپ کے سادہ سے فیصلے آپ کو اس بیماری خلاف فرنٹ فٹ پہ لے آتے ہیں۔ ابتدائی ایک ہفتہ اگر آپ محاذ زندگی پہ ثابت قدم رہتے ہوئے بہتر فیصلے کرتے جائیں تو آپ اپنے آپ میں بہتری خود محسوس کریں گے۔ رفتہ رفتہ جب وبا کے خؤف سے زیادہ رب کے آگے جھکنے کا مزہ آنے لگتا ہے تو پھر آپ ایک نئی توانائی پانا شروع ہو جاتے ہیں۔ تمام طاقتوں سے اوپر ایک طاقت ہے جو سب پہ حاوی ہے جس کے حکم کے بنا ایک پتا بھی نہیں ہل سکتا، یہ احساس ہی انتہائی مسحور کن ہے۔

کرونا وبا کا شکار ہو جانا اہم نہیں ہے بلکہ اہم اس وبا کے خلاف اپنے آپ کو مضبوط بنانا ہے۔ پریشانی ایک مخالف سمت لے جاتی ہے۔ آپ جتنا اس بیماری کو اپنے اوپر حاوی کر کے ذہن پر بوجھ ڈالیں گے یہ آپ پہ مزید حاوی ہوتی جائے گی۔ فیصلہ سازی کی قوت پیدا کیجیے۔ بخدا اس بیماری کا شکار ہونے کے بعد فیصلہ سازی کی قوت واحد ایسی دوا ہے جو اس کے خلاف آپ کو حوصلہ اور عزم دیتی ہے۔ آپ نے پہلے دن فیصلہ کر لیا کہ قدرت نے جو لکھ دیا ہو گا آپ ہمت نہیں ماریں گے تو کرونا ہمت ہار دے گا۔ اور اگر آپ نے اپنے تئیں دل میں سوچ لیا کہ آپ اس بیماری کا شکار ہو گئے اور اب آپ کے پاس کچھ نہیں بچا تو پھر یہ وبا کے پرجوش ہونے کا لمحہ ہو گا۔ اور ایسا لمحہ کبھی نا آنے دیجیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments