کورونا کے خلاف قوت مدافعت کیسے بڑھائی جائے؟


کوروناکی عفریت نے دنیا بھر میں پنجے گاڑ رکھے ہیں۔ لاکھوں لوگ اس کا شکارجب کہ ہزاروں لقمہ اجل بن چکے۔ پاکستان میں بھی احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔ لیکن یہ بات خوش آئند اور اللہ کا خاص کرم ہے کہ پاکستان میں جو لوگ کورونا کا شکا ر ہو ہوئے ان میں اکثریت میں 90 فیصد افراد پہلے ہی کسی بیماری مثلاً ذیابیطس، گردوں کی خرابی، دل کی بیماری یا فالج یا کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں۔ زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ ڈاکٹر، پیرا میڈیکس اس وبا سے لڑتے لڑتے خودکورونا کا شکار ہو رہے ہیں۔ اور کئی زندگی کی بازی ہار چکے۔

دوسری عام بیماریوں مثلابیکٹریل انفیکشن، وائرل انفیکشن ڈینگی، ہیپاٹائٹس سی، بی کی طرح کورونا بھی ایک وائرل انفیکشن ہے۔ جن لوگوں میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے۔ یہ انھیں زیادہ متاثر کرتا ہے۔ اگر ہم مختلف بیماریوں سے پچھلے تین مہینوں میں مرنے والوں کا مواددیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ پچھلے تین ماہ جو کورونا کی پیک میں کورونا سے دنیا بھر میں کم اموات ہوئی ہیں جبکہ دوسرے امراض سے زیادہ۔ ڈیٹا کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں کورونا کے 11,955,847 مریض، 4,506,624 فعال کیسز، صحت یاب 6,902,486، کل اموات 546,737، جب کہ پاکستان میں مریض 237,489، فعال کیسز 91,606، صحت یاب 140,965، اموات 4,918 ہو چکی ہیں۔

کچھ تو کورونا ٹیسٹ کے خوف، کچھ ہسپتال جانے کے ڈر سے اپنے گھر وں میں قرنطینہ کیے ہوئے ہیں۔ معمولی علامات کے ہوتے ہسپتالوں میں رش کرنا بھی نہیں چاہیے تاکہ وہ مریض جن اشد ضرورت ہے ان کا علاج ممکن ہو سکے اور ہمارا نظام صحت برداشت بھی کر سکے صرف پانچ سے 10 فیصد مریضوں کو مانیٹرنگ کے لیے ہسپتال جانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ گھر میں احتیاطی تدابیر کے ذریعے مریض کا خیال رکھا جائے۔ لیکن ایسے گھر جن میں قرنطینہ ہو بھی سکے۔ ایک ہی کمرہ میں پوری فیملی رہائش پذیر ہو تو ممکن نہیں۔

علامات کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے، اگر کورونا کی تشخیص ہو جائے تو ضروری ہے کہ مریض کو علیحدہ، ہوادار کمرے میں قرنطینہ کیا جائے، اس کے ساتھ رابطے سے پرہیز کیا جائے۔ اگر گھر میں سہولت نہیں تو ڈاکٹر کی ہدایات پر ہسپتال منتقل ہونا چاہیے۔

کوئی بھی مرض ہو وہ انسان کے قوت مدافعت کا بڑا کردار ہوتا ہے۔ اسی طرح کورونا کے مریض کی قوت مدافعت بے حد کم ہو جاتی ہے۔ اس وجہ سے ضروری ہے کہ مریض کی قوت مدافعت بڑھانے کے لیے مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کیا جائے :

٭سب سے اہم بات یہ ہے کہ مریض کو علیحدہ کمرے میں رکھنے کے باوجود اس سے کسی نہ کسی ذریعہ سے بھر پور رابطہ رکھ کر تسلی دیتے رہے۔ اسے یہ احساس نہیں ہونا چاہیے کہ وہ اکیلا رہ گیا ہے اور کوئی اس کا خیال نہیں رکھ رہا۔ اس سے اظہار نفرت نہیں کرنا۔ اگر ایسا ہو تو اس وجہ سے مریض کوروناکے ساتھ ڈپریشن میں جا سکتا ہے اور ڈپریشن سے مریض کی قوت مدافعت مزید کم ہو جاتی ہے۔

کورونا کے مریض کو بار بار یاد کروائیں کہ ان شاء اللہ بہت جلد صحت یاب ہو کردوبارہ فیملی کے ساتھ ہو گا۔

٭کورونا کا مریض پہلے سے اگر کسی مرض میں مبتلا ہے تو وہ ڈاکٹر کے مشورے سے اپنی پہلی بیماری کی ادویات باقاعدگی سے استعمال کرتا رہے۔ دوائی کی مقدار میں کمی یا بیشی خود سے نہ کرے۔

کورونا کے ساتھ کوئی اور مرض ہو تو اس کا علاج نہ کیا جائے تو جسم کی قوت مدافعت مزید کم ہو جاتی ہے جس سے کورونا سے متاثر ہونے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔

٭کورونا کے مریض سگریٹ نوشی اور شراب نوشی سے مکمل پرہیز کریں۔ تحقیقات سے ثابت ہوچکا ہے کہ ان سے کورونا وائرس انفیکشن میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ خاص کر سگریٹ نوشی کی وجہ سے وائرس کا انفیکشن پھیپھڑوں میں تیزی سے پھیل سکتا ہے۔

کورونا وائرس انفیکشن کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے اور آئندہ صحت مند زندگی گزارنے کے لیے قرنطینہ میں رہتے ہوئے عزم کر لیں کہ سگریٹ نوشی اور شراب نوشی بند ہے۔

٭کورونا انفیکشن میں اور عام حالات میں بھی دواؤں کے غیر ضروری اور بے جا استعمال سے ان دواؤں کے مضر اثرات کی وجہ سے صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ کوئی بھی دوا استعمال کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔ بخار کی صورت میں صرف درد دور کرنے کی دوا لیں۔ خوامخواہ انیٹی بائیوٹک ادویات اور ملیریا کی دوا استعمال کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ بہتر ہے معالج سے مشورہ کر لیں۔ دل کے امراض میں مبتلا مریضوں نے اینٹی ملیریل کلوروکوئین دوا استعمال کر لی تو اس سے ان کے دل کی دھڑکنیں بے ترتیب ہو سکتی ہیں۔

٭قوت مدافعت بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ آپ کا نظام انہضام درست رہے چنانچہ بھوک رکھ کر کھانا کھائیں۔ مرغن غذاؤں سے پرہیز کریں۔ قرنطینہ میں رہتے ہوئے زیادہ سے زیادہ پھل سبزیاں، سوپ استعمال کریں۔

زیتون کا تیل استعمال کریں۔
سالن میں ہلدی کی مقدار زیادہ کر دیں۔
سونف، پودینہ اور ادرک کا قہوہ استعمال کریں۔
٭ قرنطینہ میں رہتے ہوئے اپنے آپ کو بالکل جامد اور ساکت نہ کر لیں۔
اپنے کمرے میں یا لان میں واک ضرور کریں یا اپنے کمرے میں ٹریڈمل رکھ لیں۔

٭ذہنی طور پر قوت مدافعت بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے آپ کو مصروف رکھیں، زیادہ سے زیادہ وقت تلاوت قرآن، ترجمہ اور تفسیر پڑھنے میں گزاریں۔ اپنی پسند کی کتابیں پڑھیں، سوشیل میڈیا کے خوف و ہراس اور خود ساختہ ادویات سے گریز کریں۔ اور کورونا کو اپنے اعصاب پر سوار نہ ہونے دیں۔ مثبت سوچ اپنائیے۔

اللہ سے اپنی اور پوری انسانیت کی صحت کے لیے دعا کریں گے۔
روزانہ صدقہ کریں۔ صدقہ بلاؤں اور بیماریوں کو ٹالتاہے۔

زیتون کا قرآن میں ذکر ہے۔ اللہ نے اس کی قسم کھائی ہے اور ہلدی صدیوں سے سوجن کم کرنے اور کاسمیٹک کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔

کورونا میں پھیپھڑوں پر سوجن ہو جاتی ہے۔ اس مرکب کو استعمال کر نے سے آپ کی قوت مدافعت بڑھ جاتی ہے۔

جس سے جسم میں اینٹی باڈیز کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور کورونا آپ کو کم نقصان پہنچا سکتا ہے۔ کورونا سے خود اور پوری قوم کو بچانا ہے ان شا ء اللہ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments