قندیل بلوچ وکٹم ہیں یا رول ماڈل؟


قندیل بلوچ کی برسی پر پھر سے یہ بحث چل نکلی ہے کہ ایک عورت کا غیرت کے نام پر قتل کیا گیا ہے یہ قتل صرف عورت کا ہی کیوں؟ غیرت کے نام پر یہ قتل مرد کا کیوں نہیں کیا جاتا جو کہ کہ آزادی کی جستجو میں گناہ کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے لیکن اس کے بدکردار ہونے کا شبہ کسی کو نہیں گزرتا اور نہ ہی کوئی اس کو داغدار کرتا ہے اسے معاشرہ قبول کرتا ہے جب کہ عورت اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کی کوشش کرتی ہے یا کوئی بھی ایسا فیصلہ لیتی ہے جو کہ معاشرہ قبول نہیں کرتا تو اسے دھتکار دیا جاتا ہے اسے معاشرے میں عزت نہیں ملتی۔

قندیل بلوچ کے ساتھ جو ہوا وہ انتہائی افسوس ناک ہے اور یہ کوئی پہلی اور آخری کہانی نہیں یہ رویہ ہماری فرسودہ روایات کی جڑوں کا حصہ ہے جو کہ ہمیں ایسے واقعات کی صورت میں نظر آتا ہے۔ جب بات انتہا تک پہنچتی ہے تو اس کا نتیجہ قندیل بلوچ جیسے ناحق قتل کی صورت میں ہوتا ہے لیکن بہت سی چھوٹی موٹی مثالیں ہر گھر میں موجود ہیں جہاں عورت کو اپنی مرضی سے اپنی زندگی کے فیصلے لینے کی اجازت نہیں۔ قندیل بلوچ کی ناحق موت کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے لیکن اب آتے ہیں تصویر کے دوسرے رخ کی طرف۔

صرف سوال یہ ہے کہ ہمیں اسے ایک معاشرتی برائی سمجھتے ہوئے اس کا سدباب کرنا ہے اس سوچ کو بدلنا ہے؟ یا قندیل بلوچ کو رول ماڈل کے طور پر پیش کرنا ہے؟ مجھے ایسا لگتا ہے کہ ہم کنفیوز ہیں قندیل بلوچ ایک وکٹم ہیں یا رول ماڈل؟ ان کا ناحق قتل کیا گیا ہے اور ایک انسان کا ناحق قتل پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے لیکن ان کو رول ماڈل کہہ دینا اور یہ کہنا کہ وہ عورتوں کی حقوق کی آزادی کی چیمپئین تھیں تو یہ سراسر غلط ہوگا۔

ان کا کوئی بھی ایسا عمل نہیں ہے جو کہ تحریک نسواں یا عورت کی تشخص کی بہترین مثال پیش کرتا ہو اور جو کچھ بھی وہ کر رہی تھیں وہ جو بھی طریقہ تھا اپنی آزادی کو حاصل کرنے کا وہ ان کی اپنی ذات تھی اور وہ سستی شہرت کے ہتھکنڈے ہی تھے جو کہ بہت ہی آئیڈیل صورتحال نہیں ہے لہذا ان کو رول ماڈل ثابت کرنے کی کوشش کرنا بے بنیاد ہے۔ لیکن جو کچھ ان کے ساتھ ہوا وہ بہت غلط ہوا اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments