جب ”کاکڑ فارمولے“ کے تحت صدر پاکستان اور وزیر اعظم کی ایک ساتھ ”رخصتی“ ہوئی


”کاکڑ فارمولے“ کے تحت صدر پاکستان غلام اسحاق خان اور وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی ایک ساتھ ”رخصتی“ کو آج 27 برس بیت گئے۔ اس کہانی کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ 6 نومبر 1990 ء کو میاں محمد نواز شریف نے اسلامی جمہوری اتحاد کے پلٹ فارم سے انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے پہلی مرتبہ بطور وزیر اعظم اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا تاہم کچھ عرصے بعد ہی مختلف ایشوز پر ان کے صدر مملکت غلام اسحاق خان کے ساتھ گہرے اختلافات پیدا ہو گئے، انہی اختلافات کے نتیجے میں 18 اپریل 1993 ء کو صدر غلام اسحاق خان نے آئین کے آرٹیکل 58 ( 2 ) بی کے تحت کرپشن کے الزامات لگاتے ہوئے میاں محمد نواز شریف کی حکومت کو برطرف کر دیا۔

اس وقت کے اسپیکر قومی اسمبلی کپٹن (ر) گوہر ایوب خان نے صدر غلام اسحاق خان کی اس اقدام کے خلاف اسمبلی کے کسٹوڈین کی حیثیت سے سپریم کورٹ رجوع کیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر سید نسیم حسن شاہ کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے بنچ نے تقریباً پانچ ہفتے کی سماعت کے بعد 26 مئی 1993 ء کو قومی اسمبلی اور نواز شریف سرکار کی بحالی کا حکم جاری کیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے اس فیصلے سے جہاں صدر غلام اسحاق خان کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا تھا، وہاں ملک کی سیاسی صورتحال بد سے بدتر ہوتی چلی گئی۔ جولائی 1993 ء کے اوائل میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے اعلان کیا کہ اگر وزیراعظم نے نئے انتخابات کروانے کا اعلان نہیں کیا تو وہ 16 جولائی 1993 ء کو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کریں گی۔

ملک کی بحرانی صورت حال میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عبدالوحید کاکڑ نے فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہوئے ایک جانب قائد حزب اختلاف محترمہ بے نظیر بھٹو کو لانگ مارچ منسوخ کرنے پر آمادہ کیا اور دوسری جانب صدر غلام اسحاق خان کو استعفیٰ دینے اور وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو اسمبلی توڑنے پر تیار کر لیا۔ جنرل عبدالوحید کاکڑ نے تینوں فریقین کو ان فیصلوں پر عملدرآمد کی صورت میں عام انتخابات وقت پر منعقد کروانے کی ضمانت دی۔

پاکستان کی سیاست میں 18 جولائی 1993 ء وہ تاریخی دن تھا جب ملک کے صدر اور وزیراعظم ایک ساتھ اپنے عہدوں سے رخصت ہوئے۔ پہلے وزیراعظم نے صدر مملکت کو قومی اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس دی پھر صدر نے قومی اسمبلی توڑنے کا اعلان کر کے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔ میاں محمد نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کے اتفاق رائے سے عالمی بنک کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر معین قریشی کو نگران وزیراعظم بنا دیا گیا جبکہ سینیٹ کے چیئرمین وسیم سجاد نے قائم مقام صدر کا عہدہ سنبھال لیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments