فواد چوہدری سب کو مات دے سکتے ہیں



معترضین کی اس بات سے اگرچہ انکار ممکن نہیں ہے کہ فواد چوہدری کا سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کا ریکارڈ قابل رشک نہیں رہا ہے۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ اس نے اپنی پراگریسو سوچ کہیں بھی جا کر تبدیل نہیں کی۔ یہی وجہ ہے کہ موصوف جس جماعت میں بھی رہے ہیں ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کے ساتھ ان کی چپقلش بنی رہی ہے۔ مختلف معاملات میں اپنی روشن خیال رائے کو پوری دلیری کے ساتھ اور واضح الفاظ میں بیان کرنا ان کا طرہ امتیاز رہا ہے۔

وہ اس وقت پی ٹی آئی میں ہیں۔ یہ ایسا وقت ہے کہ پارٹی پر رجعت پسند خیالات کے حامل لوگوں کا مکمل غلبہ ہو چکا ہے۔ اس رجعت پسند گروپ کو اس وقت جو لوگ لیڈ کر رہے ہیں وہ زیادہ تر جماعت اسلامی کو چھوڑ کر شامل ہوئے ہیں، لیکن اپنا وہی مائنڈ سیٹ لے کر بیٹھے ہیں۔ وہ پارٹی کو پوری طرح مشرف بہ اسلام کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ ان کی راہ میں مزاحم فواد چوہدری جیسے مٹھی بھر سر پھرے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف ہمیشہ سے ایسی جماعت نہیں تھی۔ اس کے بانی عمران خان مغربی تہذیب میں پلے بڑھے۔ وہ ایک روشن خیال اسلامی ذہن رکھتے تھے۔ لیفٹ سے تعلق رکھنے والے ایک قد آور رہنما معراج محمد خان کبھی ان کے نمبر ٹو ہوا کرتے تھے۔ جنہوں نے پی ٹی آئی کا انقلابی منشور مرتب کرنے کی کوشش کی۔ حسن نثار نے بھی اسی امید پر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی کہ یہ پارٹی رجعت پسندی کے خلاف کام کرے گی۔ تاہم اس وقت بھی عمران خان کے کزن حفیظ اللہ نیازی کو پارٹی میں جماعت کا بندہ سمجھا جاتا تھا۔

عمران خان نے شروع کے انتخابات میں روشن خیال اور اچھی شہرت کے حامل پڑھے لکھے افراد کو ٹکٹیں دیں۔ تاہم جلد ہی ان کو احساس ہو گیا کہ پاکستانی میں لیفٹ کی سیاست کر کے الیکشن جیتنا ممکن نہیں۔ ہمارا معاشرہ رجعت پسند ہے۔ یہاں اعمال پر کوئی پوچھ گچھ نہیں تاہم سوچ پر سخت محاسبہ ہے۔ یہاں خود سے پڑھنے لکھنے یا تحقیق کا رواج بھی کم ہے اس لیے کوئی شعلہ بیاں مقرر کسی کے بارے کوئی بے سروپا اور من گھڑت بات باآسانی منسوب کر کے کوئی بھی رائے بنا سکتا ہے۔

پاکستان میں بڑا عالم اسی کو سمجھا جاتا ہے جو پوری شدت کے ساتھ گلا پھاڑ کر اور چیختی چلاتی آواز میں خطاب کا ملکہ رکھتا ہو۔ یہاں پر عمران خان کو داد دینی چاہیے کہ انہوں نے تمام تر دباؤ کے باوجود فواد چوہدری کی چھٹی ابھی تک نہیں کی۔ عمران خان نے اگرچہ اپنے آپ کو مکمل طور پر ایک رجعت پسند اور روایتی کردار میں ڈھال لیا ہے۔ تاہم راکھ میں کوئی چنگاری ابھی بھی دبی ہوئی معلوم ہوتی ہے۔ جیسے جب وہ کرتارپور راہداری کا افتتاح کرتے ہیں یا پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں کی بلا جھجک وکالت کرتے نظر آتے ہیں یا اسلام آباد میں سرکاری فنڈز سے مندر بنانے کا دلیرانہ فیصلہ لیتے ہیں۔

اس لئے پی ٹی آئی کا جماعتی گروپ ابھی تک پارٹی کو ٹیک اوور نہیں کر پایا۔ فواد چوہدری اس وقت چومکھی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ وہ عمران خان کو اپنی حکومت کی مایوس کن کار کردگی سے بھی آگاہ کرنا چاہتے ہیں، پرائم منسٹر آفس پر غیر منتخب لوگوں کے غلبہ کے بھی خلاف بول رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے اندر اپنے مفاد کے لئے دھڑے بندیاں بنانے والوں کے بھی لتے لے رہے ہیں۔ مولویوں سے بھی سائنس کی افادیت کے حوالے سے گھمسان کی جنگ جاری ہے۔

پی ٹی آئی کے سوشل میڈیائی مجاہد جو جماعتی گروپ کے زیر اثر نظر آتے ہیں وہ ان کے لئے اور اپنی پارٹی کے روشن خیال امیج کے لئے پورس کے ہاتھی ثابت ہو رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کو تحقیر آمیز نام سے پکارا جاتا ہے۔ اپنی پارٹی کے اندر انہیں تنہا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم فواد چوہدری ابھی ڈٹے ہوئے ہیں۔ ان کا ٹویٹر اکاؤنٹ رجعت پسند عناصر کے خلاف بے نیام رہتا ہے۔ معروف دانشور وارث میر کے خلاف جب ان کے اپنے ایک صوبائی وزیر نے زہر اگلا تو انہوں نے اپنے اس وزیر کو ان پڑھ اور تاریخ سے نابلد قرار دے دیا۔

ان کی سائنسی اپروچ کی وجہ سے چاند دیکھنے پر اور عید منانے پر اختلافات کا ہوتا نظر آتا ہے۔ انہوں نے اپنی وزارت کو حد درجہ فعال کر دیا ہے۔ وہ اپنی پارٹی قیادت کے سامنے کلمہ حق کہنے سے نہیں گھبراتے۔ پی ٹی آئی کو اپنا روشن خیال تشخیص بنانے کے لئے اب ان کی ضرورت ہے۔ ان کو ملکی ترقی میں سائنس کی افادیت ثابت کرنے کے لئے اپنی وزارت کے پلیٹ فارم سے کار ہائے نمایاں سر انجام دینے ہوں گے۔

مثلاً زراعت کی زبوں حالی کی ایک وجہ یہ ہے کہ بدلتے موسموں کے مطابق بیج تیار نہیں کیے گئے۔ زراعت کی ترقی کے لئے قائم کیے گئے ریسرچ سینٹرز ہر سال فنڈز لیتے ہیں تاہم ان کی کارکردگی صفر ہے۔ اس قسم کے ریسرچ سینٹرز لائیو سٹاک، جنگلات وغیرہ کئی وزارتوں میں قائم ہیں، ان سب کو وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے حوالے کیے جانا چاہیے جہاں جدید قسم کے بیج اور مشینری تیار کر کے غریب کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ جب بیشتر وزرا اور مشیران کی کارکردگی چاپلوسانہ تقریریں اور نفرت انگیز سوشل میڈیا پوسٹس ہیں تب پارٹی کے اندر روشن خیالی کی جنگ لڑتا یہ تنہا جنگجو اپنی کارکردگی سے سب کو مات دے سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments