کورونا وائرس: آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ ملتوی کر دیا گیا


ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم ٹی ٹوئٹنی کی موجودہ چیمپیئن ہے

ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم ٹی ٹوئٹنی کی موجودہ چیمپیئن ہے۔ اس نے 2016 میں کلکتہ میں انگلینڈ کو ہرا کر یہ کپ جیتا تھا

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اس سال اکتوبر نومبر میں آسٹریلیا میں ہونے والا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ملتوی کردیا ہے۔

آئی سی سی نے یہ فیصلہ پیر کو ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والی کانفرنس میں کیا۔

تاہم ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا گیا کہ آئندہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کہاں منعقد ہوگا کیونکہ طے شدہ پروگرام کے مطابق آئندہ سال انڈیا کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی میزبانی کرنی ہے جبکہ آسٹریلوی کرکٹ بورڈ کی خواہش ہے کہ وہ اس سال ملتوی ہونے والے ایونٹ کی میزبانی آئندہ سال کرے لیکن انڈین کرکٹ بورڈ آئندہ سال کے ایونٹ کی میزبانی سے دستبردار ہونے کے لیے تیار نہیں ہے۔

اگلے سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اکتوبر نومبر میں منعقد ہوگا اور 2022 میں بھی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کھیلا جائے گا جو کہ اکتوبر نومبر میں ہی منعقد کیا جائے گا۔

آئی سی سی نے 2023 میں ہونے والے مینز ورلڈ کپ (پچاس اوورز) کو فروری مارچ کے بجائے اکتوبر نومبر میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

صورتحال مختلف اور مشکل ہے لیکن ہم جیتنا چاہتے ہیں: بابر اعظم

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے اس سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ملتوی کیے جانے کا فیصلہ غیر متوقع نہیں۔ پچھلے دو ماہ کے دوران آئی سی سی اور آسٹریلوی کرکٹ بورڈ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے انعقاد کے سلسلے میں مختلف پہلوؤں پر غور کرتے آرہے تھے اور یہ رائے قائم ہوچکی تھی کہ کووڈ 19 کی وجہ سے سولہ ٹیموں کے قیام اور ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرنا بہت مشکل ہوگا۔

خود آسٹریلوی کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو کیون رابرٹس نے تسلیم کیا تھا کہ اس سال اس ایونٹ کے انعقاد میں بہت بڑا خطرہ موجود ہے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سلسلے میں مختلف قیاس آرائیاں بھی ہو رہی تھیں۔ ایک موقع پر آئی سی سی کو ایک بیان بھی جاری کرنا پڑا تھا جس میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ملتوی کیے جانے کی خبروں کو غلط قرار دیا گیا تھا تاہم آئی سی سی ان دو ماہ کے دوران ایونٹ کے بارے میں کسی حتمی فیصلے پر پہنچنے میں ناکام رہا تھا۔ 28 مئی کو ہونے والے اجلاس میں فیصلہ دس جون تک مؤخر کیا گیا اور پھر دس جون کو بھی آئی سی سی کوئی فیصلہ نہیں کرپایا تھا۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کتنی ٹیمیں؟

اٹھارہ اکتوبر سے پندرہ نومبر تک ہونے والے اس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں سولہ ٹیموں نے حصہ لینا تھا جن میں سے آٹھ ٹیموں نے 2018 میں آئی سی سی کی عالمی رینکنگ کی ایک خاص مدت کی بنیاد پر براہ راست کوالیفائی کیا ہے۔ ان ٹیموں میں پاکستان، انڈیا،انگلینڈ، آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز، جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ اور افغانستان شامل ہیں۔

آٹھ ٹیموں کو ابتدائی راؤنڈ میں حصہ لینا ہوگا جن میں سے چار ٹیمیں فائنل راؤنڈ یعنی سپر 12 میں جگہ بنائیں گی۔ ابتدائی راؤنڈ کھیلنے والی ٹیموں میں چار ٹیسٹ رکن ممالک سری لنکا، بنگلہ دیش، زمبابوے اور آئرلینڈ بھی شامل ہیں۔

آئی پی ایل کے لیے راہ ہموار

بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) اس سال اپریل میں آئی پی ایل کے ملتوی ہونے کے بعد سے اسی کوشش میں مصروف رہا ہے کہ کسی طرح وہ اس سال آئی پی ایل کے انعقاد کو یقینی بنا سکے۔ بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کے لیے آئی پی ایل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ یہی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ تھا کیونکہ اس سال ستمبر سے نومبر تک کے علاوہ کوئی ایسا دوسرا موقع موجود نہیں جس میں بھارتی کرکٹ بورڈ آئی پی ایل کرا سکے۔

بھارتی کرکٹ بورڈ نے آئی پی ایل کو یقینی بنانے کی خاطر ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے سلسلے میں بھی غیرمعمولی عدم دلچسپی ظاہر کی تھی۔ یہاں تک کہ ایشیا کپ کا میزبان اور ایشین کرکٹ بورڈ کا صدر نہ ہونے کے باوجود بھارتی کرکٹ بورڈ نے ایشیا کپ کے ملتوی کیے جانے کے باضابطہ اعلان سے ایک روز قبل خود ہی یہ اعلان کر دیا کہ اس سال ایشیا کپ منعقد نہیں ہوسکے گا۔

بھارتی کرکٹ بورڈ کی آئی پی ایل کے معاملے میں غیرمعمولی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ وہ اس بات پر سخت ناراض دکھائی دیا کہ آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کو ملتوی کرنے کے فیصلے میں کیوں اتنی تاخیر کر رہا ہے۔

انڈیا میں کووڈ 19 کی خراب صورتحال کے پیش نظر بھارتی کرکٹ بورڈ آئی پی ایل کے متحدہ عرب امارات میں انعقاد پر پہلے ہی اتفاق کرچکا ہے اور اس سلسلے میں اس نے اپنی حکومت سے باضابطہ درخواست بھی کردی ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کا خیال ہے کہ یہ ایونٹ 26 ستمبر سے 7 نومبر تک منعقد ہوسکتا ہے۔

ایمریٹس کرکٹ بورڈ نے بھارتی کرکٹ بورڈ کو پیشکش کی تھی کہ وہ اس سال آئی پی ایل متحدہ عرب امارات میں منعقد کر سکتا ہے اور یہ کہ وہ اس سلسلے میں بھارتی کرکٹ بورڈ سے ہرممکن تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 2014 میں عام انتخابات کے سبب آئی پی ایل کا انعقاد متحدہ عرب امارات میں ہوا تھا۔

اس بار آئی پی ایل کے میچوں میں شائقین کے داخلے پر پابندی کا امکان ہے۔

آئی پی ایل کے بعد انڈین کرکٹ ٹیم کو دسمبر میں آسٹریلیا میں چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلنی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp