فروغ نعت اور سید صبیح الدین رحمانی


نعت گوئی ’نعت خوانی اور فروغ نعت کے سلسلے میں سید صبیح رحمانی کا نام ایک سند کی حیثیت رکھتا ہے۔ حمد و نعت ان کے خمیر میں ایسے رچ بس چکی ہے کہ ان سے تعلق رکھنے والے ہر شخص تک عقیدت و محبت کی یہ خوشبو بالواسطہ یا بلاواسطہ طور سے پہنچ ہی جاتی ہے۔ وہ نعت گوئی کے تمام تقاضوں اور اصول و ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ وعلیہ وآلہ وسلم سے اپنی محبت اور عقیدت کو لفظوں کا روپ عطا کرتے ہیں۔ صبیح رحمانی کی نعتیں دل سے نکلتی ہیں، قارئین اور سامعین کے دلوں کو براہ راست جلا بخشتی ہیں۔

ان کے نعتیہ کلام کا سوزوگداز ہمیں در محبوب عالی تک لے جاتا ہے اور چشم تصور کے سامنے روضے کی جالیوں کا منظر روشن ہوتاہے۔ سید صبیح رحمانی جیسے سچے نعت گو اور نعت خواں کا ایمان ہے کہ دنیا کے مصائب و آلام سے نکالنے اور کڑی دھوپ سے بچانے کے لیے صرف اور صرف مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کملی کا سایہ ہی کافی ہے۔ یہ ایک سچے عاشق رسول کی قلبی کیفیات ہیں جو دل سے دنیا جہان کے دکھوں اور غموں کو مٹا کر طیبہ نگر کی طرف محو سفر ہیں۔

فروغ نعت کے سلسلے میں سید صبیح رحمانی نے نعت ریسرچ سنٹر کراچی کے زیر اہتمام نعتیہ کلام اور نعت کے موضوعات پر تحقیقی و تنقیدی کتب کی اشاعت کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔ ”نعت رنگ“ کی صورت میں نہایت عمدہ اور معیاری جریدے کے سفر کی ایک طویل داستان بھی صبیح رحمانی کی نعتیہ خدمات کا اہم حصہ ہے۔ وہ نعت پر تنقیدی و تحقیقی حوالوں سے کام کرنے والے سکالرز کی بھرپور رہنمائی‘ حوصلہ افزائی اور مدد کو اپنا اولین فریضہ گردانتے ہیں کیوں کہ انھیں اس امر کا ادراک ہے کہ نعت کاتحقیقی و تنقیدی مطالعہ دیگر اصناف کے مطالعے سے خاصا مختلف ہے۔

اس ضمن میں نعت کاشعور رکھنے والے سنجیدہ فکر ذہنوں پر بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہوتا ہے۔ صبیح رحمانی وہ خوش بخت انسان ہیں جنھوں نے نعت گوئی اور تنقیدوتحقیق نعت کے وسیلے سے عشق نبی کی شمع کو مسلسل روشن رکھا ہے۔ ”نعت رنگ“ کے قلمی معاونین کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ موضوعات کے تنوع سے نعت کی جانب اہل فکر و دانش کے بڑھتے رجحانات سے اس امر کا بخوبی اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ سید صبیح رحمانی اپنے اس کارواں میں مسلسل اضافے میں نہایت کامیاب ہوئے ہیں۔

وہ ایک فعال اور مستعد منتظم ہیں جو نعت کی تفہیم کے سلسلے میں نئے اور پرانے لکھنے والوں سے مسلسل رابطے میں رہتے ہیں اور ان کی یہی توجہ اور دلچسپی مادیت کے اس دور میں بھی روحانیت کے فروغ میں نہایت اہم ثابت ہوئی ہے۔ ادب اورمذہب کے رشتے کو مضبوط اور مستحکم بناتے ہوئے غایت تخلیق کائنات کی مدح سرائی ایک ایسی سعادت ہے جو ہر صاحب قلم کو نصیب نہیں ہوتی لیکن جو ایک مرتبہ اس راہ پر چل نکلتا ہے تو اس کا منزل کی طرف اٹھنے والا ہر قدم بامراد ثابت ہوتا ہے۔ بلاشبہ سید صبیح الدین رحمانی کا شمار ایسی بامراد شخصیات میں ہوتا ہے جو تاریکی میں نعت کی ضیائیں پھیلانے میں ہر لمحہ مصروف عمل رہتے ہیں۔ اللہ کریم ان کی توفیقات میں مزید اضافہ فرمائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).