عمران خان صاحب! یہ سب کیا ہو رہا ہے؟


ممکن ہے عمران خان صاحب کے مضبوط اعصاب والے سارے سپورٹرز کے ذیل میں کوٹ کی جانے والی خبر پڑھ لینے کے باوجود ٹانگیں اور ہاتھ پاؤں نہ کانپیں لیکن خبر پڑھتے ہی میرا یہ عالم ہو گیا ہے کہ کی بورڈ پر ایک ایک حرف کی ”کی“ کو پریس کرنے کے لئے پوری قوت ارادی کو کام میں لانے کے باوجود اکثر ہاتھ کسی اور برابر والی کی کو پریس کر دیتا ہے جس کو بار بار ڈلیٹ کر کے اس بات کی سعی و جہد میں مصروف ہوں کہ جس طرح بھی ممکن ہو یہ تحریر مکمل ہو تاکہ قارئین تک اس خبر بد کو پہنچا سکوں۔

روزنامہ جسارت، بتاریخ 12 اگست 2020 صفحہ اول پر شائع ہونے والی خبر کچھ یوں ہے کہ پاکستان کے ایک نہایت مقتدر ادارے نے پوسٹر سازی کا ایک مقابلہ منعقد کیا جس کا عنوان ”عدم برداشت“ تھا۔ شدت پسندی کے خلاف بچوں میں آگاہی پیدا کرنے کے سلسلے میں منعقد کیا گیا یہ مقابلہ ان پوسٹروں نے جیتا جنھوں نے اپنے پوسٹروں میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اسرائیل ایک ایسا ملک ہے جو پوری دنیا میں شدت پسندانہ رجحان کے مقابلے میں بڑی پامردی کے ساتھ ڈٹا ہوا ہے اور ہر قسم کے تشدد کا جواب پھول برسا کر دیتا ہے۔

اگر اس پس منظر کا جائزہ لیا جائے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسرائیل کے چاروں جانب جو ممالک ہیں وہ مسلمان ممالک کے علاوہ اور ہیں ہی نہیں گویا با الفاظ دیگر یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ دنیا میں جتنی بھی دہشتگردی ہو رہی ہے یا دہشتگرد پائے جاتے ہیں وہ مسلمان ممالک کی جانب سے ہو رہی ہے اور دنیا بھر کے سارے مسلمان دہشتگرد ہیں۔

جس پاکستان نے آج تک اسرائیل کو تسلیم ہی نہیں کیا ہے اس پاکستان میں کسی کو اس بات کی ہمت کیسی ہوئی کہ وہاں کے طالب علموں کے ذہنوں میں اسرائیل کے لئے نرم گوشہ پیدا کیا جائے اور پوری دنیا میں یہودیوں کو امن کا داعی ثابت کیا جائے۔ یہ ایک نہایت مذموم حرکت ہے اور ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت اور بر وقت کارروائی کی ضرورت ہے ورنہ معاملہ نہایت سنگین صورت اختیار کر سکتا ہے۔

شائع ہونے والی پوری خبر کی کوئی ایک سطر بھی ایسی نہیں جس کی کٹوتی ممکن ہو لیکن اختصار کی قید کی وجہ سے میں اس بات کی پوری کوشش کرونگا کہ تمام تر اختصار کے باوجود خبر کا نفس مضمون متاثر ہوئے بغیر قارئین تک پہنچ سکے۔

نیشنل کاؤٔنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے امن، برداشت اور رواداری کے نام پر منعقد مقابلے میں اسرائیلی پرچم والے پوسٹر کوپہلی پوزیشن دے دی، مقابلے میں پہلی پوزیشن لینے والوں کا اعلان نیکٹا کے ہیڈکوارٹر میں کیا گیا، مقابلے میں اسرائیلی پرچم والی تصویر این سی اے راولپنڈی کی طالبہ نے بنائی تھی۔ پہلی پوزیشن این سی اے کی طالبہ نے حاصل کی جس نے ایک لڑکی کے چہرے پر مختلف ممالک کے جھنڈے بنائے تھے جن میں اسرائیل کا پرچم سب سے اوپر بنایاگیا تھا۔ 21 سے 25 سال کیٹیگری میں پہلی پوزیشن اعزاز علی نے حاصل کی جس نے مختلف مذاہب کے پیشواؤں کی تصاویر بنائی تھیں جس میں وہ جھاڑو لگا کر دنیا کواسلحے سے صاف کرتے دکھا رہا ہے۔

اس قسم کا مقابلہ منعقد کرنے والا نہ تو ادارہ کو معمولی اہمیت کا حامل ہے اور نہ ہی جن پوسٹروں کو اولیت دینے کے بعد ان طالب علموں کے لئے اعلان کرنا کوئی مسلمان اور پاکستان ہمدردی کا اظہار۔ پھر ایک ایسا ملک جو دہشتگردانہ سر گرمیوں میں صف اول درجے کا ملک گنا جاتا ہو اور جس کے جبر کا شکار نہ صرف فلسطینی ہوں بلکہ سارا عالم عرب اس کی جارحانہ کارروائیوں کے زد میں رہتا ہو اور جس کا کردار مقبوضہ کشمیر میں بھارتی درندوں سے بد تر ہو، اس کو دنیا میں امن کا داعی قرار دینے کی یہ ناپاک کوشش کسی بھی صورت قابل برداشت نہیں ہونی چاہیے۔

خبروں بیان کیا گیا ہے کہ اسرائیلی پرچم والے پوسٹر کو قبول کرنے اورپہلی پوزیشن دینے کے حوالے سے جب نیکٹا سے رابطہ کیا اور سوال کیا گیا کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا تو آپ نے کس طرح اسرائیلی پرچم والا پوسٹر مقابلے میں شامل کیا اور جب پاکستان کے پاسپورٹ پر کوئی اسرائیل میں داخل نہیں ہو سکتا تو کس طرح آپ کے ادارے نے تصویرکو پہلی پوزیشن دی، جس پر ترجمان کی طرف سے موقف دیا گیا کہ مقابلے کے حوالے سے جاری پریس ریلز واپس لے لی گئی ہے، بدھ کو نئی پریس ریلز جاری کی جائے گی۔ واضح رہے کہ ترجمان نے صباح نیوز کے کسی سوال کاجواب نہیں دیا اور خبر رکوانے کی کوشش کرتے رہے کہ یہ خبر نہ چلائیں صرف مقابلے کی خبر چلائیں۔

ایک جانب عرب ممالک کے ساتھ بدلتی ہوئی نگاہیں، دوسری جانب اسرائیل کی دوستی کے لئے خفیہ سازشیں کسی بہت بڑی تباہی و بربادی کے اشارے کر رہی ہیں اور یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ پاکستان کا سب سے مستحکم ادارہ بھی اندرونی خلفشار کا شکار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ شاہ محمود قریشی کے حالیہ بیان کے بعد آرمی چیف کی جانب سے عرب کا دورہ کرنے کی خبریں اور دوسری جانب مقتدر ادروں کی اپنی اپنی پالیسیاں اس بات کی سنگینی کا احساس دلانے کے لئے کافی ہیں۔

یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ اسرائیل تمام مسلم ممالک میں اگر کسی سے خوف کھاتا ہے تو وہ پاکستان کی افواج ہیں۔ اگر کسی بھی سازش کے تحت اسرائیل کو پاکستان میں کہیں بھی قدم جمانے میں کامیابی حاصل ہو گئی تو وہ افواج پاکستان کو تباہ و برباد کرنے سے کبھی باز نہیں آئے گا اس لئے میں حکومت پاکستان سے پر درد اپیل کرتا ہوں کو وہ پاکستان میں ہونے والی ہر سازش پر نظر رکھے ورنہ پاکستان کا وجود خطرے میں پڑجائے گا اور جو واقعہ رونما ہو چکا ہے اس کے خلاف فوری کارروائی کرے کیونکہ اس قسم کی کارروائیاں کہیں بھی، کسی جگہ بھی اور کسی کی جانب سے بھی دہرائی جا سکتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).