کمسن بچی خونخوار مگرمچھ کا نوالہ کیسے بنی؟


مگرمچھ کے آنسو بہانے والی کہاوت تو آپ نے سنی ہوگی۔ یہ جان کر آپ کو حیرت ہوگی کہ غذا کھانے کے دوران مگرمچھ کی آنکھوں سے سچ مچ آنسو بہتے ہیں جو کسی درد یا تکلیف کی وجہ سے نہیں بہتے بلکہ مگرمچھ کے یہ آنسو قدرتی جسمانی رد عمل پر نکلتے ہیں۔ مگر مچھ کا شمار دنیا کے خطرناک ترین شکاری جانوروں میں ہوتا ہے کیونکہ یہ اپنے شکار کی ہڈیاں تک چبا لیتا ہے، بہت سے بڑے مگر مچھ پتھر بھی نگل جاتے ہیں۔ اس کی خاصیت یہ ہے کہ یہ پانی کے اندر ہو یا خشکی پر، اس طرح ساقط ہوجاتا ہے جیسے کوئی بے جان پتھر، اس طرح مگرمچھ کا شکار دھوکے میں آ جاتا ہے اور جونہی شکار اس کے نزدیک پہنچتا ہے مگرمچھ بجلی کی سی تیزی کے ساتھ اس پر جھپٹتا ہے اور اپنے خونخوار اور طاقتور دانتوں میں دبوچ کر شکار کو پانی کی گہرائی میں لے جاکر چبا لیتا ہے۔

مگرمچھ کے جبڑوں میں کسی بھی دوسرے جانور کی نسبت زیادہ طاقت ہوتی ہے۔ مگرمچھ پانچ ہزار پاؤنڈ فی مربع انچ طاقت لگاتے ہیں۔ مگرمچھ بالعموم مچھلیاں، پرندے اور دیگر ممالیہ جانور کھاتے ہیں اور بعض اوقات چھوٹے مگرمچھ بھی ان کی خوراک بن جاتے ہیں لیکن بڑی نسل کے مگرمچھ انسانوں کے لیے انتہائی خطرناک ہوتے ہیں تاہم یہ خطرہ اس لئے نہیں کہ بڑا مگرمچھ انسان کے پیچھے دوڑتا ہے بلکہ خطرہ یہ ہے کہ مگرمچھ انسان کے حرکت کرنے سے قبل ہی حملہ کر سکتا ہے۔ ایسے ہی ایک دیو قامت اور خونخوار مگرمچھ کے حوالے سے ایک افسوس ناک خبر چند روز قبل آئی جس کے بارے میں لکھتے ہوئے میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں۔

صوبہ سندھ کے ضلع سکھر کے نواحی علاقے صالح پٹ کے قریب ایک ”نارا کینال“ گزرتی ہے، محکمہ جنگلی حیات کے مطابق اس دریا میں تین سو سے زائد مگر مچھ موجود ہیں اسی لیے محکمے نے مقامی لوگوں کو دریا کے قریب نہ جانے کی ہدایت کر رکھی تھی۔ بدقسمتی سے اسی دریا کے کنارے ایک ایسا ہولناک واقعہ پیش آیا جسے دیکھنے والے ابھی بھی سکتہ میں ہیں، دل دہلا دینے والے اس واقعے کو جو بھی سنتا ہے وہ چند لمحوں کے لئے گم سم ہوجاتا ہے۔

واقعہ کچھ یوں ہے کہ صالح پٹ علاقے کے رہائشی کی ایک آٹھ سالہ بچی زاہدہ اپنے گھر کے باہر کھیل رہی تھی۔ کھیلتے کھیلتے نہ جانے کیسے کمسن بچی مگرمچھوں سے بھرے کینال کے قریب پہنچ گئی کسی کو پتہ ہی نہ چل سکا، بچی کے گھر والے بھی اس بات سے بے خبر تھے۔ معصوم بچی اپنے کھیل میں مگن تھی کہ ایک خونخوار مگرمچھ اس کی تاک میں پانی کے اندر چھپ کر بیٹھ گیا، بچی کو اندازہ نہ ہوسکا کہ دیو قامت مگرمچھ اسے اپنا شکار بنانے کو تیار ہے جونہی بچی کینال کے کچھ اور قریب ہوئی تو یک دم کینال سے سولہ فٹ لمبے مگرمچھ نے اچھل کر بچی پر حملہ کر دیا۔

اچانک حملے پر بچی نے بے اختیار چیخیں مارنا شروع کردیں جسے سن کر مقامی لوگ بھاگ کر کینال کے پاس پہنچے تو عجیب منظر دیکھا۔ مگرمچھ نے بچی کو اپنے دانتوں میں دبوچ رکھا تھا، ڈر کے مارے کوئی بھی مگرمچھ کے نزدیک نہیں جا رہا تھا۔ لوگوں نے بچی کو بچانا چاہا مگر بھوکا مگرمچھ بچی کو منہ میں دبوچے دریا کے اندر غائب ہو گیا بعد میں بچی کے گھر والوں اور مقامی لوگوں نے مگرمچھ کو تلاش کرنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن وہ ناکام رہے۔ یوں ایک ننھی بچی لمحوں میں ایک خونخوار مگر مچھ کی خوراک بن گئی۔ ایسا ہی ایک واقعہ پچھلے سال جولائی کمبوڈیا میں پیش آیا جہاں دو سالہ بچی کو مگرمچھوں نے چیر پھاڑ کر کے کھا لیا تھا۔

ایک رپورٹ کے مطابق کھارے پانی اور دریائے نیل کے مگرمچھ ہر سال سینکڑوں انسانی جانوں کے اتلاف کا سبب بنتے ہیں۔ روئے زمین پر مگرمچھوں کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ ڈائنو سار ساڑھے چھ کروڑ سال قبل ناپید ہو گئے تھے جبکہ مگرمچھ تقریباً بیس کروڑ سال سے موجود ہیں تب سے ان کے اندر بہت کم تبدیلیاں آئیں ہیں۔ ایک مگرمچھ کی اوسطاً عمر 80 سال ہوتی ہے۔ سب سے طویل العمر مگرمچھ کی موت 1997 میں روس میں ہوئی جس کی عمر اس وقت 115 سال تھی۔

جس طرح مگر مچھ انسانوں کو اپنی خوراک بنا لیتے ہیں اسی طرح مگرمچھ بھی انسانوں کی غذا بنتے ہیں۔ دنیا کے مختلف ممالک میں مگرمچھ کے گوشت سے طرح طرح کی سپیشل ڈشیں تیار کی جاتی ہیں، مگرمچھ کھانے کے شوقین خود مگرمچھ کا شکار بھی کرتے ہیں۔ آسٹریلیا، ایتھوپیا، تھائی لینڈ، جنوبی افریقہ اور کیوبا میں مگرمچھ کا گوشت کھایا جاتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).