ممبران قومی اسمبلی کی عثمان بزدار سے ملاقات، شکایتیں


وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے ارکان قومی اسمبلی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ کسی کا جائز کام ایک سیکنڈ کے لئے نہیں رکے گا، ارکان قومی اسمبلی کو دس دس کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز فوری طور پر جاری کیے جائیں گے، میونسپل کمیٹی کو ایک کروڑ روپے گرین اینڈ کلین پنجاب کے لئے جاری کیے گئے ہیں، ٹاؤن کمیٹیوں کو 5 سے 7 کروڑ روپے دیے ہیں وزیراعلی نے کہا کہ 2 سال کے عرصے میں 7 یونیورسٹیاں، 9 چھوٹے بڑے ہسپتال بنائے ہیں، محکمہ صحت میں 25 ہزار افراد بھرتی کیے، جن میں 15 ہزار ڈاکٹرز ہیں۔

بیوروکریسی جائز کام کرنے کی پابند ہے، کسی کو شکایت ہے تو آگاہ کرے فوری ازالہ ہوگا، جنوبی پنجاب کے لئے 33 فیصد فنڈز جاری کیے، ملکی معیشت کی صورتحال زیادہ اچھی نہیں ہے جس سے معاشی مسائل پیدا ہوئے، وزیراعلی نے کہا کہ چونکہ میں میڈیا فرینڈلی نہیں ہوں اس لئے ہمارے کام نظر نہیں آتے، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور پنجاب سے حکومتی ارکان قومی اسمبلی کے اعزاز میں عشائیہ سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہ محکمہ تعلیم سمیت دیگر محکموں میں بھرتیوں کا عمل جلد شروع کیا جا رہا ہے۔

شکایات کے ازالہ اور مسائل سے آگاہی کے لئے ڈویژن سطح پر ارکان قومی اسمبلی سے ملاقات کا سلسلہ رواں ماہ شروع کر دیا جائے گا، گندم کی خریداری ہو یا بھرتیوں کا عمل شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنایا جو کہ وزیراعظم عمران کا وژن ہے، بیوروکریسی کی موجودگی میں تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی نے وزیراعلی کے سامنے شکایات کے ڈھیر لگا دیے، مہنگائی، کرپشن، زراعت کی بدحالی، کمشن مافیا اور دور دراز کے علاقوں میں سرکاری نہری پانی چوری کی شکایات زیادہ سامنے آئیں، ارکان اسمبلی نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ جن کے خلاف ہمیں شکایات ہیں وہ آپ کے لیفٹ، رائٹ بیٹھے ہوئے ہیں۔

واضح ہو کہ وزیر اعلیٰ نے چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب اور دیگر طاقتور سیکرٹریز کو بھی مدعو کر رکھا تھا۔ میاں فرخ حبیب مبین رئیس، فیض طاہر اقبال چوہدری، صداقت عباسی، ڈاکٹر افضل ڈھانڈلہ، نواب شیروسیر، ثناء اللہ مستی خیل سمیت درجنوں ارکان اسمبلی نے اظہار خیال کیا، باسط سلطان بخاری، احسان ٹوانہ نے عشائیہ میں شرکت نہیں کی، اول الذکر نے بیماری کی اطلاع دی جبکہ دوم رکن اسمبلی ملک سے باہر ہیں۔

دلچسپ صورتحال اس وقت سامنے آئی جب وہاڑی سے رکن قومی اسمبلی چوہدری طاہر اقبال نے وزیراعلی عثمان بزدار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جناب ہم چیف سیکرٹری، آئی جی، ہوم سیکرٹری میں بیوروکریسی کے خلاف کس طرح بول سکتے ہیں جن کے خلاف ہمیں شکایات ہیں وہ آپ کے ساتھ بیٹھے ہیں اس طرح کھل کر بات نہیں ہو سکتی جس کی اکثریت نے تائید کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں الگ سنیں اور پھر بیوروکریسی کو پابند کریں کہ وہ ہمارے مسائل حل کریں۔

جنوبی پنجاب کے ارکان نے ملتان اور بہاولپور میں با اختیار بیوروکریسی تعیناتی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ فائلیں لاہور بھیجنے کا سلسلہ نہیں ہونا چاہیے بصورت دیگر سیکرٹریٹ بے سود ہوں گے، طاہر اقبال چوہدری نے انکشاف کیا کہ بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کے وہاڑی کیمپس میں ایم اے کی کلاسز گزشتہ پانچ سال سے ایک پرائمری سکول کی عمارت میں لگ رہی ہیں ہر سال نئی عمارت کے لے بجٹ مختص ہوتا ہے لیکن بلڈنگ آج تک نہیں بن سکی۔

صداقت عباسی نے ٹورازم کو زراعت اور صنعت کے تیسرے درجے پر رکھنے کی تجویز پیش کی تاکہ پہاڑی علاقے، میدانی علاقوں کے برابر ترقی کر کے نظر آئیں، ثناء مستی خیل نے تھل یونیورسٹی اور ایم ایم اے روڈ کی منظوری پر وزیراعلی کا شکریہ ادا کیا۔ فیصل آ باد سے ایم این اے فرخ حبیب نے تجویز کیا کہ این ایف سی ایوارڈ طرز پر اضلاع کو فنڈز جاری کرنے کا طریقہ کار وضع کیا جائے اسی طرح مسائل حل ہو سکتے ہیں انھوں نے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو کہا کہ آپ لیڈ کریں دیگر صوبے بھی آپ کی تقلید کریں گے اصل میں یہی تبدیلی ہو گی۔

ارکان کی اکثریت نے مشورہ دیا کہ وزیر اعلیٰ خود ٹیلی ویژن چینلز پر آئیں اور انٹرویو دیں جیسا کہ شہباز شریف بطور وزیر اعلیٰ انٹرویوز میں اپنے کاموں کی تشہیر کرتے تھے۔ خاص بات یہ تھی کہ اتحادی جماعت ق لیگ کے ارکان قومی اسمبلی کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ اس طرح دس کروڑ ایک ایم این اے کے لیے فنڈز میں اپوزیشن سمیت اتحادی جماعتوں کے ارکان کو بھی نہیں ملیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).