جدید تہذیب اور 14 اگست


اتحاد، یقین اور تنظیم کے اصولوں پر معرض وجود میں آیا پاکستان آج 73 برس کا ہوچکا ہے۔ کتنی ہی دعاؤں ، آہوں، اور قربانیوں کے ساتھ حاصل کیا ہوا وطن آج جن حالوں میں ہے کیا یہی ہے ان ماؤں کے آنسوؤں کا ثمر جنہوں نے اپنے لختجگروں، اپنی آنکھوں کے تاروں کو کھویا؟ کیا یہی ہے ان لوگوں کی بے لوث جدوجہد کا صلا جنہوں نے اپنی پوری زندگی ایک آزاد مملکت خداداد حاصل کرنے میں گزاری؟ کیا یہی ہے اقبال کے خوابوں کی تعبیر؟

کیا یہی ہے قائد کا چشم تصور؟ کیا یہی ہے سر سید کے بلند خیالات کی عکاسی کرتا ہوا وطن؟ شاید نہیں۔ کیونکہ جس دیس کا خواب ہمارے آباواجداد اپنی آنکھوں میں لیے اس دنیائے فانی سے رخصت ہوئے وہ ہر طرح کی کرپشن، ہوس، چوری، ڈکیتی، جھوٹ، فریب اور دھوکے سے پاک تھا! ان کا خواب ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی عصمتیں لٹوانا نہیں تھا، ان کا خواب رنگ و نسل کی بنیاد پر جھگڑا و فسادات کروانا نہیں تھا، ان کا خواب ڈھیروں بے سہارا و مجبوروں کو تن تنہا چھوڑنا نہیں تھا، ان کا خواب نا اہل وناکاراوں کو اعلی عہدوں پر فائض کرنا نہیں تھا۔ ان کے خوابوں کی فہرست کافی طویل ہے جس کی تکمیل شاید ناممکن ہی نظر آتی ہے!

پاکستان چونکہ 14 آگست کو اس دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا اور اسی دن کی مناسبت سے عموماً لوگ پاکستانی پرچم اور جھنڈیوں کو اپنے گھروں کی زینت بناتے ہیں، ریلیاں نکالتے ہیں اور جو کچھ ممکن ہو ہر طریقے سے حبلواطنی کا اظہار کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن جیسے ہی 15 آگست کا سورج طلوع ہوتا ہے وہ نعرے، وہ جذبے، وہ جوش و خروش، وہ حبلواطنی اس طرح سے غائب ہوتا گویا گدھے کے سر سے سینگ لیکن یہ تمام چیزیں جاتے جاتے اپنے چند آثار اس پاک ہلالی پرچم اور ان جھنڈیوں کی صورت چھوڑ جاتے ہیں جو کبھی گھروں کی زینت ہوا کرتی تھیں بعدازاں پیروں کے نیچے روندھی جاتی ہیں۔

وہ ریلیاں جن میں نوجوان والہانہ انداز میں گاڑیوں سے سالینسر (Silencer) نکال نکال کر حبلواطنی کا ثبوت دیتے ہیں جاتے جاتے فضا کو بھرپور طریقے سے آلودہ کرجاتے ہیں اور ماؤں کی آہیں، بزرگوں کی جدوجہد و قربانیاں، اقبال کے خواب، قائد کا تصور، سر سید کے بلند خیالات پھر ہواؤں کے کسی گوشے میں گم ہو جاتے ہیں۔

کیا ہی اچھا ہو کہ ہم صرف اپنے ماضی پر فخر کرنے کے بجائے اپنے حال کی فکر کریں اور پاکستان کی ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔ سال میں محض ایک ہی دن اپنے وطن سے محبت کرنے کے بجائے اس کی فلاح و بہبود کا خیال کریں اور سبز ہلالی پرچم کی بے حرمتی اور فضائی آلودگی کی روک تھام کا حصہ بنیں! پاکستان کو سرسبز بنانے کے لئے مختلف تنظیموں کا ساتھ دیں اور روشن خیالی کا ثبوت دیں۔

پاکستان جو کہ ”لا الہ الا اللہ“ کی بنیاد پر اس خطہ ارض کا حصہ بنا آج بھی نظریہ پاکستان پر عمل اور اس کی ترویج کا منتظر ہے۔ اگر ہمیں پاکستان کو ترقیاتی ممالک کی فہرست میں شامل کرنا ہے تو ہمیں ان تمام برائیوں کو پس پشت ڈالنا ہوگا جو ہمارے معاشرے کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں۔ ہمیں قومی مفادات کے سامنے ذاتی مفادات کی ترجیحات کو ختم کرنا ہوگا۔ رواداری، مساوات، عدل اور ہمدردی کے جذبات کو پھر سے نئی روح بخشنی ہوگی، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہوگا انھیں اپنے مذہبی فریضوں کی انجام دہی کی پوری آزادی دینا ہوگی، کرپشن اور دھوکا و فریب جیسی بیماریوں کو جڑ سے ختم کرنا ہوگا کیونکہ یہ آزادی ہمیں خیرات میں نہیں ملی، یہ آزادی تو ایک نعمت ہے اور ہمیں دل و جان سے اس نعمت کی حفاظت اور ترقی کے لیے ذمہ دارانہ فرائض انجام دینے ہوں گے تاکہ پاکستان کو مستحکم، شاندار اور پرعزم بناسکیں!

بشریٰ قریشی، حیدر آباد
Latest posts by بشریٰ قریشی، حیدر آباد (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).