بے تحاشا لوڈشیڈنگ میں عوامی بے بسی!


ملک بھر میں شدید گرمی اور حبس کی انتہا ہے، اس پر ستم ہے کہ سارے ملک میں بجلی کی غیر علانیہ طویل دورانیہ لوڈشیڈنگ کاسلسلہ شروع کر دیا گیا ہے، ایک طویل عرصے سے کراچی کے عوام بجلی کی عدم دستیابی پر سراپہ احتجاج تھے، لیکن اب تو ملک بھر کے تمام شہروں میں بجلی کی بے تحاشا لوڈشیڈنگ نے شہریوں کے د ن کا سکون، رات کا چین برباد کرکے رکھ دیا ہے، بجلی کی اعلانیہ، غیر علانیہ بندش نے شہریوں کی زندگی جہنم بنادی ہے، لوڈ شیڈنگ سے بچے، خواتین، بزرگ اور بیمار سب پریشان ہیں۔

کورونا کے باعث مقررہ اوقات میں کھلنے والا کاروبار بھی بری طرح متاثرہو رہا ہے، جبکہ ملک کے بعض علاقوں میں پانی کی قلت نے سر اٹھالیا ہے، شہری پینے کا صاف پانی بھرنے سے بھی محروم ہوگئے ہیں، عام شہریوں کا کہنا ہے کہ اس وقت تمام شہروں میں لوڈ شیدنگ اپنے عروج پر ہے، جبکہ وفاق سمیت صوبائی حکومتیں خاموش نظر آتی ہیں، ان کی جانب سے اب تک بجلی فراہم کرنے والے اداروں اور متعلقہ افراد کے خلاف کوئی اقدام یا نوٹس کا نہ لیا جانا افسوسناک ہے۔

یہ امر قابل غور ہے کہ جب بھی تحریک انصاف حکومت نے عوام کو رلیف دینے کی کوشش کی ہے، عوام کی مشکلات میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے بجلی بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ نئے حکومتی معاہدے کے بعد قوم کو آنے والے دنوں میں بجلی کی قیمتوں میں کمی کی خوشخبری سنانے اور لائن لاسز اور بجلی کی چوری کی روک تھام کے لئے اصلاحات کا عندیہ دینے کے بعد اچانک سے ملک میں لوڈشیڈنگ کی طوالت میں اضافہ اور بجلی کی آنکھ مچولی کو غیرمتوقع قرار نہیں دیا جاسکتا، کیونکہ قبل ازیں مافیا چینی کی قیمتوں میں کمی، گندم وآٹا مارکیٹ سے غائب کر کے مہنگا کرنے سمیت وزیراعظم کے دیگر اعلانات اور وعدوں کو غلط ثابت کرنے کی منظم کوشش کر چکی ہے۔

پیٹرول کا بحران بھی ایسے ہی منظم طریقے سے پیدا کیا گیا کہ حکومت بے بسی کی تصویر بنی رہی اور بحران کا خاتمہ اس وقت جا کر ہوا کہ جب پیٹرولیم مصنوعات کی سستی قیمتیں واپس مہنگی کر دی گئیں تھیں۔ چینی کی قیمتیں ا بھی تک حکومت وعدالتی احکامات و اقدامات کے باوجودکم نہیں ہوئیں، بلکہ پہلے سے بھی زیادہ قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔

اس تنا ظر میں لگتا ہے کہ بجلی کی قیمتوں بارے وزیراعظم کے اعلان اور حکومتی معاہدے کو ناکام بنانے کے لئے بجلی کی پیداواری کمپنیوں نے بھی گٹھ جوڑ کر لیا ہے، سرکلر ڈپٹ میں بھی اضافہ اور حکومت کی جانب سے بجلی کمپنیوں کو واجبات کی عدم ادائیگی بھی وہ مسائل ہیں جن کو حل کیے بغیر بجلی کی طلب ورسد کا توازن برقرار رکھنا مشکل ہی نہیں، بلکہ ناممکن ہوگا۔ ایک طرف حکومت اپنی دوسالہ کار کردگی کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے تو دوسری جانب لوڈشیڈنگ میں اضافہ سے شدید عوامی اشتعال سامنے آ رہا ہے، شہریوں کے مطابق ان علاقوں سے پوری ریکوری ہو رہی ہے اور لائن لاسز بھی نہیں، لیکن اس کے باوجود بجلی کی دن رات آنکھ مچولی جاری ہے۔ ستم بالائے ستم یہ کہ واپڈا حکام کوئی توجیہہ پیش کرنے میں ناکام ہیں اور نہ ہی عوام کو سیدھے منہ جواب دینا اپنا فرض سمجھتے ہیں، کیو نکہ واپڈا میں موجود افسر و اہلکار میرٹ پر نہیں، سیاسی و غیر سیاسی دست شفقت سے تعینات ہوئے ہیں، اس لیے انہیں عوام کی بجائے اپنے آقاؤں کے مفادات زیادہ عزیز ہیں۔

اشرافیہ او انتظامیہ کی ملی بھگت سے بڑھتی مہنگائی و بے روز گاری کے ہاتھوں جہاں عوام پریشان ہیں، وہیں حکومت کے ناقص اقدام کی بدولت سخت نالاں بھی ہیں۔ اس پرگرمی و حبس کی شدت کے ساتھ لوڈشیڈنگ اور غیر علانیہ بجلی بندش اب عوام کے لئے ناقابل برداشت ہوچکے ہیں۔ لوڈشیڈنگ کا عذاب سہنے کے ساتھ ساتھ صارفین کو برقی آلات کی خرابی کی دوہری مشکل کا بھی سامنا ہے۔ بجلی کمپنیاں باقاعدگی کے ساتھ صارفین سے نہ صرف بلوں کی رقم وصول کرتی ہیں، بلکہ گرمیوں میں صارفین سے بجلی کے غیرحقیقی اور زائد نرخوں کے مطابق وصولی کی جاتی ہے، مثال کے طور پر کسی کے بجلی کا بل تین سو روپے کے قریب قریب بھی آ جائے تو اضافی یونٹ ڈال کر اسے تین سو سے زائد بنا کر تقریباً اٹھارہ سو وپے تک کا اضافی بوجھ صارفین پر ڈالا دیاجاتا ہے، علاوہ ازیں اضافی یونٹ ڈال کر یونٹوں کی تعداد بڑھا کر مہنگا کرنے کے ساتھ مزید اضافی رقم بھی صارفین سے وصول کی جاتی ہے، اس کے باوجود عوام کوبے تحاشا لوڈشیڈنگ کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر حکومت کو جہاں عوامی شکایات کا ازالہ کرنے کی ضرورت ہے، وہیں بجلی کے متبادل ذرائع کے استعمال کی بھی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔

اس میں شک نہیں کہ تحریک انصاف حکومت عوامی مسائل کا تدارک کرنا چاہتی ہے، مگر ایسا صرف اسی صورت ممکن ہو سکتا ہے کہ اگر حکومت انرجی سیکٹر سمیت دیگر بے تکی پالیسیوں پر نظرثانی کرتی ہے۔ اس شعبہ کی بدانتظامی اور بیورو کریسی کی بدعنوانیوں کے انسداد کے بعد ہی عوام کو قیمتیں بڑھائے بغیر لوڈشیڈنگ اور گیس کی عدم دستیابی سے بھی نجات مل سکتی ہے۔ اس کے لیے حکومت کو اپنے ساتھ موجود سہولت کاروں پر کڑی نظر رکھتے ہوئے اداروں سے گندگی کو صاف کرنا ہے، ایسے گروہوں اور مافیاز کے گرد گھیرا تنگ کرنا ہے جو سسٹم کا جونکوں کی طرح خون چوس رہے ہیں اورخمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

حکو مت جتنے مرضی نئے معاہدے کرلے، اداروں میں کرپٹ مافیا کے سدباب کے بغیر عوامی مشکلات کا تدارک ممکن نہیں ہے۔ ملک بھر میں بجلی ایک ایسا شعبہ ہے، جس میں کم وقت اورتھوڑی سی توجہ سے بہت زیادہ فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے، لیکن اس کے لیے ہمیں آئل اینڈ گیس مافیا کے ساتھ دانائی اور حکمت سے نمٹنا ہو گا جو افسر شاہی اور سیاستدانوں کے ساتھ مل کر قومی دولت دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کے باوجود عوام کی مشکلات میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).