کیا سعودی پاکستان میں جمہوریت کے خلاف ہیں؟


ٹی ٹی پی کے سارے دھڑے اکٹھے ہو گئے۔ وہ شدت پسند بھی جو اس تنظیم سے الگ رہے وہ بھی اب اس میں شامل ہوئے ہیں۔ یہ اتحاد ویسا سا ہی ہے۔ جیسا احمد شاہ مسعود اور گلبدین حکمتیار کے درمیان ہوا تھا۔ پہلے آپس میں لڑ رہے تھے۔ جیسے ہی طالبان نے زور پکڑا تو اتحاد کر کے ان کے خلاف اکٹھے ہو گئے۔ کر پھر بھی کچھ نہ سکے۔

زمینی حقائق بدل چکے۔ لوگوں کی سوچ بدل گئی۔ انہوں نے تکلیف برداشت کر لی بے گھر ہوئے۔ اب بظاہر ٹی ٹی پی کی واپسی ممکن نہیں ہے۔ فوج نے ان کا صفایا کر دیا۔

بات ٹی ٹی پی کی نہیں کرنی۔ ان کے اتحاد کی خبر کے ساتھ سازشی تھیوری پر مبنی اک ان باکس میسج بھی آ گیا ”دیکھو ان کا اتحاد کروا کر سعودی بدلہ لے رہے ہیں“۔ بھجوانے والے کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے۔ فوری خیال آیا کہ اس اللہ کے بندے کو روکا جائے۔ معاملات نازک ہیں۔ یہ سوشل میڈیا پر نئی تحریک نہ شروع کر دیں۔ لیکن بندہ سمجھ دار تھا اس نے کہا کہ ویسے ہی یہ اسے یہ خیال آیا ہے۔

ہم اپنی دیسی طبعیت کے ساتھ جس سائنس میں مہارت کی معراج کو زمین پر لائے ہیں۔ وہ ہے سازشی تھیوریاں۔ اک سازشی تھیوری جلتے جلتے بجھ گئی، شکر ہے۔

ملکوں کے ملکوں سے قوم کے قوم سے تعلق ہوتے ہیں۔ کوئی حریف بنتا ہے کوئی مدمقابل آتا ہے۔ کہیں بہت سی باتوں پر حلیفوں کے ساتھ اتفاق ہوتا ہے۔ کہیں انہی حلیفوں کے ساتھ مخالفت بھی ہوتی ہے۔

نیا زمانہ ہے نئے تقاضے ہیں۔ بائیس کروڑ آبادی کا مسلمان ملک۔ دنیا کی چھٹی بڑی فوج کا مالک۔ ایٹمی ملک، دفاع میں کافی حد تک خود کفیل۔ تین سو ارب ڈالر کا مناسب سا اکنامک سائز رکھنے والا گاہک ملک۔ جو بہت کچھ اپنی ضرورت کا باہر سے منگواتا ہے۔ جس کا ہیومن ریسورس بھی اس کی طاقت ہے۔ جسے کام کو بندے چاہئیں اسے ہمارا بھی سوچنا پڑتا ہے۔ جسے مسلمانوں کی قیادت کرنی ہے وہ ہمیں نظر انداز نہیں کر سکتا۔

ویسے آپس کی بات ہے۔ اک محفل یاراں میں کسی نے اپنا نیا تعارف جیو پولیٹکل کشتی کے طور پر بھی کرایا جو سب کو کرائے پر دستیاب ہے۔ آپ کا دھیان کہیں کسی اور لفظ کی جانب گیا ہے تو بھی یہ ٹھپا یہ اعزاز ہماری اپنی محنتوں کا صلہ ہے۔ آج یہ ملا ہے کل کچھ اور کہیں گے اور مانیں گے۔ بس سوچ حالات بدلنے کی دیر ہے۔ برا نہیں منانے کا۔

پاکستان کو جو دو تین ملک نظر انداز نہیں کرتے ان میں ایک امریکہ ہے، ایک سعودی عرب ہے۔ امریکیوں نے پاکستانیوں کو ہر شعبے میں، ہر لیول سے اپنے ساتھ انگیج کیا ہے۔ وہ ہمارے لوگوں کو اپنے ملک لے کر جاتے ہیں۔ اپنا ملک اپنا سسٹم دکھاتے ہیں۔ واپس آنے پر بھی ان سب لوگوں سے رابطے رکھتے ہیں۔ ان لوگوں کو دستیاب رہتے ہیں۔

پاکستان میں بہت زیادہ امریکہ مخالف جذبات ہونے کے باوجود یہ امریکی انگیج منٹ ہی ہے جس نے امریکیوں کو باقی دنیا پر پاکستان میں برتری دلوا رکھی ہے۔ امریکی ہم سے سب سے زیادہ باخبر رہتے ہیں۔ ملک میں جب کوئی تبدیلی آتی ہے کوئی عہدیدار بدلتا ہے۔ انہیں کوئی ٹینشن نہیں ہوتی۔ آنے والا اگر ان کا دوست نہ بھی ہو تو وہ اس کی نفسیات تک سے واقف ہوتے ہیں۔ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ وہ فیصلہ کیسے کرے گا۔

چینیوں نے سی پیک پر جو منہ کی کھائی ہے۔ اس کی وجہ یہی امریکی برتری بھی تھی۔ چینی پاکستان میں ایک ہی ونڈو کھول کر وہیں سے جو کچھ دکھائی دیتا تھا اسے سارا پاکستان سمجھتے تھے۔ ان کا نہ میڈیا میں تعلق تھا۔ نہ امریکیوں جتنے دوست تھے، نہ انہوں نے پاکستانی ہیومن ریسورس پر ویسے سرمایہ کاری کی تھی۔ نہ کسی ایسے سے کوئی رابطہ تعلق دوست بھائی بندی بنائی تھی جو ان کے بھی ویسے کام آتی جیسے امریکیوں کے آئی۔

چینیوں کی اچھی بات یہ ہے کہ وہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے تھے۔ ہر مشکل میں ساتھ کھڑے محسوس ہو جاتے تھے۔ ہمارے اندرونی پنگوں سے دور رہتے تھے۔ تو پاکستانیوں میں ان کے لیے ایک پسندیدگی ضرور ہے۔ اس کے باوجود زبان کلچر رہن سہن خیالات میں اک فاصلہ بہت ہی واضح ہے۔

سعودیوں کی پاکستان میں انگیج منٹ بھی امریکیوں جیسی ہی ہے۔ بہت اندر تک بہت نیچے تک پاکستانی معاشرے سے ان کے رابطے ہیں۔ لوگوں کا ان سے خود بھی ایک قلبی تعلق مقامات مقدسہ کی وجہ سے ہے۔

سعودیوں کے ویسے تو ہر شعبہ زندگی کے لوگوں سے براہ راست رابطے ہیں۔ پر جو دکھائی دیتا ہے، جو سعودیوں کے لیے سب سے پہلے بولتا ہے، جو سعودیوں کے کسی مسلے پر ان سے بھی پہلے کھڑا ہو جاتا ہے، وہ پاکستانی مولوی ہے۔

مولوی کا بھی پاکستان ہے۔ اس کا بھی اس ملک پر پورا حق ہے۔ وہ بھی ہر پاکستانی کی طرح آزاد ہے کہ کس سے رابطے رکھے۔ کہاں دل لگائے اور کس کا دل توڑ کر چلتا بنے۔ سعودی مولوی رابطے میں کہنا کچھ اور ہے۔

جو لوگ سعودیوں کے ساتھ مذہبی فکر شیئر کرتے ہیں ان کی اکثریت پاکستان میں جمہوریت کو غیر اسلامی بلکہ کفریہ نظام سمجھتی ہے۔ وہ سمجھ سکتے ہیں۔ اپنے موقف کا اظہار بھی کر سکتے ہیں۔ ہمارا آئین اظہار کی بھی آزادی دیتا ہے۔

کہنا کچھ اور ہے۔ پاکستانیوں کو ڈسکس نہیں کرنا۔ صرف ایک سوال پوچھنا ہے کہ کیا سعودی پاکستانی جمہوریت کے حامی ہیں؟ کیا آپ کو ایسا لگتا ہے؟ ہر آمریت کے بھی یہ جی جان سے حامی رہے ہیں۔

آخری بار جب جمہوری نظام لپیٹا گیا۔ تو ہمارے وزیراعظم کو سعودیہ میں جلاوطن ہونا پڑا۔ اس کی جان بچ گئی ٹھیک ہو گیا۔ لیکن کیا یہ تب جنرل پرویز مشرف کی مدد نہیں تھی؟ جمہوریت کے خلاف آمریت کی؟
اب اک بار پھر انہوں نے پاکستان کی لسی ماڑی (نحیف و ناتواں) جمہوریت کو بحران کا شکار نہیں کر دیا؟

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi