ہم اور میڈیا



ابلاغ کے معنی پیغام پہنچانے کے ہیں۔ پیغام عوام تک پہنچانے کے لیے مختلف ذرائع جیسے کہ ریڈیو ’ٹی وی اخبارات وغیرہ استعمال کیے جاتے ہیں عام طور پر ان ذرائع کے لیے میڈیا کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے اب میڈیا طاقت ور اثرات حاصل کر چکا ہے دنیا بھر میں ہونے والے واقعات کی خبریں اور مختلف موضوعات کے حوالے سے حقائق بھی مہیا کرتا ہے۔

میڈیا کی اولین ذمہ داری سچائی کے ساتھ کے ساتھ عوام کو آگاہ کرنا ہے ان کی رہنمائی کرنا تعلیم اور تفریح مہیا کرنا ہے۔ میڈیا کوئی بھی ہو اپنا اثر رکھتا ہے پرنٹ میڈیا میں اخبارات کا سلسلہ چوبیس گھنٹوں کے طویل عرصے پر محیط ہے اب تو انٹرنیٹ کے باعث اس کی اہمیت اور بھی کم ہو چکی ہے لاکھوں لوگ انٹرنیٹ پر ہی تازہ ترین خبریں اور معلومات حاصل کر لیتے ہیں۔

میڈیا کا مقصد صرف تفریح دینا ہی نہیں بلکہ عوام کی تربیت کرنا بھی ہے چینل مالکان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو تعمیروتربیت دیں نا کہ انہیں برائی کی طرف راغب کریں۔ میڈیا چینلز کی بہتات اور غیر معیاری پروگرامز نے ہماری تہذیب کو بری طرح بدل دیا ہے۔ ہر چینل پڑوسی دشمن ملکوں کے ڈرامے دکھاتا ہے۔ جس کی وجہ سے ہمارے اپنے معاشرے میں بہت بگاڑ پیدا ہو چکا ہے۔ نہایت ضروری ہے کہ حکومت ایسی پالیسیاں بنائے جو غیر ملکی مواد پر مکمل پابندی لگا دے۔ میڈیا اور پیمرا بھی اپنی ذمہ داریاں نبھائے۔

اخباروں میں چٹ پٹی خبریں بڑھا چڑھا کر پیش کی جاتیں ہیں۔ الیکٹرونک میڈیا نے تازہ ترین واقعات تک لوگوں کی پہنچ ممکن بنا دی۔ انٹرنیٹ کی آمد نے ملکوں کے درمیان فاصلہ کم کر دیا ہے اور اب تو سوشل میڈیا بھی عوامی طاقت کے طور پر ابھر چکا ہے اس کی مدد سے معلومات سیکنڈوں میں دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پہنچ جاتیں ہیں بعض اوقات کچھ خبریں جو نیوز چینل کی نظر سے اوجھل رہ جاتیں ہیں وہ بھی سوشل میڈیا پر لوگ دیکھ لیتے ہیں اور اس کا رد عمل بھی سامنے آنے لگتا ہے سوشل میڈیا کے جہاں فائدے ہیں وہاں اس کے نقصانات بھی ہیں آج کی نسل اپنے قیمتی وقت کا زیادہ تر حصہ غلط مواد کی ویب سائٹ پر صرف کرتے ہیں جن سے نا صرف ان کی صحت اور کردار بھی خراب ہوتا ہے اس کے علاوہ غلط اسلامی معلومات بے حیائی اور ناشائستہ زبان کا کھلے عام استعمال کیا جاتا ہے پرنٹ الیکٹرونک اور سوشل میڈیا دراصل مثبت اور منفی دونوں قسمیں رکھتا ہے اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انہیں مثبت اور تعمیری کاموں میں استعمال کریں۔

جھوٹی باتیں ملک کے خلاف مواد شائع کرنے سے گریز کریں کوئی بھی خبر جب تک اس کی تصدیق نا کر لیں ادھر ادھر نا کریں اور اگر اللہ‎ نے ہمیں کوئی صلاحیت دی ہے تو اسے مثبت کام میں صرف کریں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).