کرونا کی وبا اور کارپوریٹ امریکہ



کرونا وائرس کی وبا کیا آئی امریکی عوام نے تو خریداری ہی چھوڑ دی۔ آمدورفت آدھی، تیل کا بزنس فلاپ، پیٹرول پمپس سنسان۔ ہوم ڈپوز ویران، لوگوں نے اخراجات آدھے کر دیے۔ بچت کے لیے کھانا روز گھر میں پکانے لگے۔ تعمیرات ماند پڑ گئیں۔ گھروں کی مرمت اور تزئین و آرائش نہ ہونے کے برابر رہ گئی۔ ڈبے کی خوراک پڑے پڑے ایکسپائر ہونے لگی۔ خشک خوراک کو کوئی منہ نہیں لگاتا تھا۔

میڈیا ہاؤسز کے پاس کرونا کے علاوہ کوئی خبر نہ رہی۔ ریٹنگ گرنے لگی۔ دکانوں پر سیل کم ہونے لگی۔ ہارڈ بورڈ شیٹیں رکھے رکھے پرانی ہوتی رہیں اور کھپت کم ہونے کے باعث ہوم ڈپوز کا پرانا سٹاک نئے سٹاک کو جگہ نہ دے پایا۔

ایسے میں ایک خوفناک طوفان لارا کا شور اٹھا۔ ہاروی سے تباہ کن طوفان۔ کیٹیگری فور سے فائیو ہوتا طوفان۔

ہیوسٹن سے بیومانٹ اور بیومانٹ سے لوویزیانا تک سب برباد کر دینے والی عفریت۔ بیس فٹ اونچی لہریں، ایک سو پچاس میل سے تیز ہوائیں، سب کچھ ڈبو دینے والا سیلاب۔

ٹی وی چینلز کی ریٹنگز کے ساتھ ایک دم اشیاء کی کھپت بڑھ گئی۔ لوگوں نے ہوم ڈپوز کا رخ کیا۔ کھڑکیاں ہارڈ بورڈز سے ڈھک گئیں، دروازوں اور گزرگاہوں پر سینڈ بیگز لگ گئے۔

گاڑیاں اور جنریٹر تیل سے لبالب بھر گئے۔ یو پی ایس اور پاور بیک اپ دھڑا دھڑ بک گئے۔ شاہراہوں اور گزر گاہوں کے ریسٹورینٹس آباد ہوئے اور ویران گیس سٹیشنز کے بکری خوب ہوئی۔

خشک اور ڈبہ بند خوراک کے شیلف خالی ہو گئے۔ پانی، جوس، سنیکس اور تیار خوراک ساری کھپ گئی۔ پرانے سٹاک نے خالی ہو کر نئے سٹاک کی جگہ بنائی۔ کمپنیز کو نئے آرڈرز ملے اور ٹیکساس کی بچتوں سے بند معیشت کا پہیہ کچھ تھوڑا بہت سرک گیا۔

طوفان کے اندازے کم ثابت ہوئے تو کیا ہوا۔ کھپت کے تخمینے تو پورے ہوئے۔ احتیاط نہ کرتے تو اور کیا کرتے۔

ویلکم ٹو کارپوریٹ امریکہ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).