پیمرا: ’نفرت انگیز مواد‘ نشر کرنے پر نجی ٹی وی چینل کا لائسنس معطل


کیبل چینلز

پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے دس محرم الحرام کی خصوصی ٹرانسمیشن کے دوران مبینہ طور پر نفرت انگیز مواد نشر کرنے پر ایک نجی ٹی وی چینل کا لائسنس معطل کر دیا ہے۔

پیمرا کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ایک نجی ٹی وی چینل نے ’دس محرم الحرام کی خصوصی ٹرانسمیشن کے دوران نفرت انگیز مواد بغیر کسی ایڈیٹوریل کنٹرول کے نشر کیا اور پیمرا قوانین کی خلاف ورزی کی۔‘

واضح رہے کہ نجی چینل کراچی میں ایک عزاداری جلوس کی براہ راست کوریج کر رہا تھا جس میں جلوس میں شامل افراد کی جانب سے مبینہ طور پر نفرت انگیز تقاریر کی گئی تھیں۔

پیمرا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر اس مواد کے خلاف شکایت موصول ہوئیں ہیں جس پر اتھارٹی نے فوری کارروائی کرتے ہوئے پیمرا آرڈیننس کے سیکشن 30 (3) کے تحت چینل کا لائسنس معطل کر دیا۔

یہ بھی پڑھیے

پرویز مشرف کی ویڈیو نشر ہونے پر پیمرا نشانے پر

ٹی وی پر کون آئے گا، کیا پیمرا یہ فیصلہ کر سکتا ہے؟

مذہبی چینلز: تفریق یا آزادیِ اظہار کا ذریعہ؟

پیمرا نے چینل کا لائسنس معطل کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ نشریات میں نفرت انگیز مواد سے ملک بھر میں نقص امن کا اندیشہ پیدا ہوا ہے۔

پیمرا کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق اتھارٹی نے 20 اگست کو تمام ٹی وی چینلز کو محرم الحرام کے حوالے سے ایڈوائزری جاری کی تھی اور چینلز کو اپنی نشریات کے دوران ایسا مواد جو کہ بین المذاہب ہم آہنگی کو ٹھیس پہنچائے یا نفرت انگیزی اور فرقہ واریت پر مبنی ہو، نشر نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

پیمرا نے نجی ٹی وی چینل کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 روز میں جواب دہی کا حکم دیا ہے اور چینل کا لائسنس انکوائری مکمل ہونے تک معطل رکھنے کا کہا ہے۔

دوسری جانب کراچی پولیس نے اس واقعے پر ضلع غربی کے تھانہ پریڈی میں اس عزاداری جلوس کی اجازت رکھنے والے شخص کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 295 اے کے تحت مقدمہ بھی درج کر لیا ہے۔

پیمرا

چینل انتظامیہ کا موقف

نجی ٹی وی چینل کے اعلیٰ عہدیدار نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ‘ہم سے یہ کوتاہی نادانستگی میں سرزد ہو گئی ہے، ادارے کا ایسا کوئی موقف نہیں تھا اور نہ کبھی ہم ایسا سوچ سکتے ہیں۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘کراچی میں عزاداری جلوس کی براہ راست کوریج چل رہی تھی اور عزادار نماز ظہرین ادا کرنے کے بعد دعا کر رہے تھے جس دوران ذاکر صاحب نے عربی میں کچھ کلمات ادا کیے، کیونکہ ہم اردو چینل ہیں اور ہمارے سٹاف سمیت ملک کی بیشتر آبادی کے لیے عربی زبان عام فہم نہیں اس لیے ہمیں اس کا علم نہیں ہو سکا۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس ضمن میں فوری طور پر براہ راست نشریات کاٹ دی گئیں اور چینل کی جانب سے پیمرا قوانین کے مطابق معافی بھی مانگی گئی ہے۔’

انھوں نے اس واقعہ پر وضاحت کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ ‘ہم ایسے کسی فعل کا سوچ بھی نہیں سکتے۔’

انھوں نے پیمرا کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘پیمرا کی جانب سے لائسنس معطل کرنے کا فیصلہ درست نہیں ہے کیونکہ ہم نے پیمرا قوانین کے مطابق معافی بھی مانگی ہے اور واقعہ کے فوری بعد ہم پیمرا حکام سے رابطے میں بھی تھے۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے چینل کو نشانہ بنانے کی ایک تاریخ ہے اس سے پہلے بھی متعدد بار کوئی نہ کوئی وجہ بنا کر چینل کو بند کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp