کنٹونمنٹ بورڈ نے احتجاج کرنے والوں کے خلاف کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کروا دیا


کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن، کراچی کے بلڈنگ اور سیکیورٹی سپروائزر منور حسین کی مدعیت میں کل کنٹونمنٹ بورڈ کے دفتر پر مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف کارِ سرکار میں مداخلت، ہراسانی اور کنٹونمنٹ بورڈ اور دیگر ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی کا مقدمہ درج کروا دیا گیا ہے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ بارہ بجے چالیس پچاس پرامن افراد اپنی شکایات کے اندراج کے لیے جمع ہوئے تھے کہ تیس پینتیس شرپسند افراد کا گروہ آیا جو گیٹ پر موجود گارڈز سے بدست و گریباں ہوئے اور کنٹونمنٹ بورڈ اور دیگر ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی کی اور گیٹ سے زبردستی اندر داخل ہو کر گملے اور شیشے توڑ دیے، سرکاری کام میں مداخلت کی، ہراساں کیا، جو ٹیمیں علاقے میں کام کر رہی تھیں ان کے کام میں مداخلت کی اور انہیں بھی ہراساں کیا اور علاقائی دفتر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اور خوف و ہراس اور دہشت پھیلاتے ہوئے دہشت گردی کی۔ جن کے نام یہ ہیں

1۔ شاہد خالد 2۔ ڈاکٹر جاوید 3۔ ڈاکٹر رعنا۔

واضح رہے کہ اس وقت آرمی چیف بھی حالیہ شہری سیلاب سے پیدا ہونے والی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے بنفس نفیس کراچی میں موجود ہیں اور ان کی موجودگی کے باوجود کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن نے یہ قدم اٹھایا ہے۔

ڈان کے صحافی مبشر زیدی نے ٹویٹ کیا ہے کہ “آرمی چیف کی کراچی موجودگی کے باوجود کنٹونمنٹ بورڈ نے DHA کے رہائشیوں کے خلاف احتجاج کرنے پر پرچہ کر دیا۔ یہ پرچہ فی الفور واپس لیا جانا چاہئے احتجاج قانونی اور آئینی حق ہے”۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).