مومنین کی مشکلات، غریبوں کا جاگنا اور سراج الحق صاحب کے بیانات


\"husnain

یا اللہ کشمیر، بوسنیا، فلسطین، جھنگ، کبیر والا، آذر بائجان کے مومنین کی مشکلات آسان فرما، الٰہی آمین۔

یہ دعا جمعے کی نماز کے بعد مولوی صاحب ہر دفعہ مانگتے، ہم تینوں الہی آمین کہتے اور گھر آ کر بہت دیر تک اس نقشے پر غور کرتے رہتے۔ ابا روٹ بنانے کی کوشش کرتے کہ مولانا آخر کس نقشے کو فالو کرتے ہیں، خاور اور فقیر ہنستے رہتے۔ مولوی صاحب بزرگ تھے، نیک آدمی تھے، مخلص تھے، درد دل کے ساتھ دعا مانگتے تھے لیکن دعا کی جغرافیائی حدود سمجھ سے باہر تھیں۔ ابا اور خاور پانچ وقت کے نمازی ہیں، اس وقت بھی تھے، لیکن یہ والی دعا بہرحال انہماک میں ہمیشہ خلل ڈالتی تھی۔

اسی طرح اور بہت سی چیزیں تھیں، لیکن یہ دعا آج سراج الحق صاحب کے بیانات پڑھے تو خواہ مہ خواہ یاد آ گئی۔ ذاتی طور پر بات کیجیے تو سراج الحق فقیر کو بہت پسند ہیں۔ چارسدے کے پٹھان بھائیوں کا سا مست الست حلیہ، ٹوپی کا عین وہی جھکاؤ جو وہاں کے پٹھانوں اور لکھنئو کے بانکوں میں مشترک قدر ہے۔ وہی واسکٹ پہنتے ہیں جو ادھر کا ہر دوسرا پیارا آدمی پہنے پھرتا ہے، ہماری ثقافتی قدروں کے امین ہیں۔ جب بھی تقریر کرتے ہیں نہایت خلوص سے کرتے ہیں۔ پچھلے دنوں اسمبلی میں جب انہوں نے تقریر کی تو اس کی ایک ریکارڈنگ دیکھنے کا اتفاق ہوا، عوام کا درد محسوس کرتے ہیں اور ایک ایک لفظ میں کچھ کر گذرنے کی خواہش تڑپتی دکھائی دیتی ہے۔

مسئلہ تب ہوتا ہے جب بین الاقوامی لیول کے بیانات کی بات آتی ہے۔ پانامہ کے سین میں جس وقت قطری شہزادے کی انٹری ہوئی، سراج الحق صاحب کا بیان آیا کہ ”ہمیں تو سعودی عرب سے کھجور اور آب زم زم کے سوا کچھ نہیں ملتا، حیرت ہے حکمرانوں کو وہاں سے سٹیل ملیں تحفہ میں کیسے مل جاتی ہیں؟“ تو یہ حیرت سے زیادہ حسرت کا بیان نظر آیا۔ خدا کے سادہ دل بندے جو دل میں سوچتے ہیں وہی منہ پر لے آتے ہیں، کسی سے گلہ نہیں کرتے بس پکار اٹھتے ہیں بے ساختہ۔

\"sirajul-haq-slams-women-protection-bill-1456677312-7595\"

ایسا ہی ایک بیان آج کے اخباروں میں پڑھا۔ تفصیل سے دیکھیے کیا کہتے ہیں۔ ”کل مودی نے ہمیں پیغام دیا کہ وہ پاکستان کا پانی بند کرے گا، آج میں شہر کراچی میں اور خاص کر قائد اعظم کے مزارکے قریب موجود ہوں۔ یہ پاکستان کا وہ صوبہ ہے جوباب الالسلام ہے جہاں کے چپے چپے پر محمد بن قاسم کے نشانات ہیں۔ بھارتی وزیراعظم کوبتانا چاہتا ہوں کہ زمانہ گذر گیا حالات تبدیل ہو گئے لیکن ہماری قوم کی ماؤں کی گود میں آج بھی ایک نہیں کروڑوں محمود غزنوی اور احمد شاہ ابدالی جیسے نوجوان اور بچے موجود ہیں۔ مودی نے کوئی مہم جوئی کی تو انشا اللہ پاکستانیوں کی ٹکر سے تمہارے تکبر اور غرورکا سومنات پاش پاش ہوجائے گا۔ یہ تاریخی کنونشن ہے، اس کا یہی پیغام ہے کہ اٹھو میرے دنیا کے غریبوں کو جگا دو کاخ امرا کے درو دیوار ہلا دو۔ انھوں نے کہا کہ ہم ایسا نظام اور معاشرہ قائم کرنا چاہتے ہیں جہاں ایک خاندان اور پارٹی دوسروں کا استحصال نہ کرے، جہاں کرپشن اور رشوت عام نہ ہو، ایک ایسی دنیا ہو جہاں سود کے دروازے بند ہوجائیں اور نکاح کرنا آسان ہو، بدی کے سارے راستے بند ہوجائیں۔ “

اور سرخی تھی، مودی ہمارا پانی بند کرے گا تو ہم اس کی سانسیں بند کر دیں گے۔ بیان میں دیگر مسلم ممالک کا درد بھی وہی ہمارے جمعے کی طرح موجود تھا۔ خطابت کی تاریخ نے سید عطااللہ شاہ بخاری جیسے خطیب دیکھے جو تقریر شروع کرتے تو رات ہوئی ہوتی اور ختم کرتے تو صبح کا ستارہ جھلملا رہا ہوتا۔ وہ زمانے گذر گئے، بارش تک شروع ہو جاتی تو لوگ مجال ہے جو ہل جائیں، وہیں جمے رہتے ویسے ہی سنتے رہتے، یہاں تک کہ پانی گھٹنوں تک آ جاتا۔ سوال بھی ذہنوں میں نہ جاگتے۔

اب مسئلہ اور ہے۔ ساٹھ ستر برس گذر گئے۔ بچے بہت کچھ سوچتے ہیں، سوالوں کے جواب گوگل پر تلاش کر لیتے ہیں۔ تقریر میں کی گئی باتوں کو ہر طرح سے پرکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تاریخی حوالے قدم قدم پر منہ کھولے منتظر ہوتے ہیں کہ کوئی آئے اور ان کا شکار ہو اور یہ بچے ہو جاتے ہیں۔ یہ سوچتے ہیں کہ مودی کی سانسیں بند کرنا کسی کی خواہش تو ہو سکتی ہے، اس کا بیان بھی کانوں کو بھلا لگے گا، لیکن اگر یہ استعارہ بھی ہے تو اس کے لیے عملی تیاری کیا ہے؟ دنیا میں جنگیں اب معیشت کی بنیاد پر ہوتی ہیں، نبضیں ان کی ڈوبتی ہیں جو معاشی طور پر کم زور ہوں، سانسیں بھی انہی کی تنگ ہوتی ہیں جن کی گذر بسر تنگی سے ہو، کیا کوئی ایسا پلان بیان دینے والوں کے پاس واقعی موجود ہے جو ہمسایوں کی سانس بند کر دے؟ جن کی سانسیں ہم نے بند کرنی ہیں وہ حالیہ امریکی رپورٹ کے مطابق تینتیس ہائیڈل پاور پراجیکٹس پر کام کر رہے ہیں۔

سندھ طاس معاہدے کا ضمیمہ دیکھا جائے تو یہ تین چیزیں کاغذ پر لکھی موجود ہیں، بھارت مغربی دریاؤں سے کاشت کاری کے لیے پانی استعمال کر سکتا ہے، بجلی پیدا کر سکتا ہے اور پانی ذخیرہ کرنے تک کی اجازت بھی وہاں دی گئی ہے۔ یہ مغربی دریا چناب جہلم اور سندھ ہیں۔ راوی اور بیاس کے حالات آپ کے سامنے ہیں۔ سانس کس کی بند ہو رہی ہے، بچے دیکھ رہے ہیں۔ بیانات کی بجائے کوئی مشورہ دیا جائے تو شاید زیادہ قابل عمل ہو۔

\"siraj-tony2\"

محمد بن قاسم اور محمود غزنوی کو نسیم حجازی کے ناولوں نے تاریخ میں ہمیشہ زندہ رکھا۔ لیکن تاریخ جب سے آن لائن ہوئی تب سے چچ نامہ جیسے سورسز بھی بچوں کے پاس موجود ہیں۔ سومنات پر حملے کیوں کیے جاتے تھے، کئی تاریخ دان اس کی بہت سی وجوہات بیان کرتے ہیں۔ کچھ تو عجیب و غریب الزامات بھی لگا دیتے ہیں۔ بچے سب پڑھتے ہیں، علم حاصل کرنا ان پر فرض ہوا اور وہ اس فرض کو نبھائے جاتے ہیں۔

ایک دم اٹھ جانا اور دنیا کے غریبوں کو جگا دینا بھی کتابوں میں کب سے چلا آ رہا ہے۔ سراج الحق صاحب کو خیال تھوڑا دیر سے آیا۔ یہ بھی کمال ہے کہ آیا کس فلاسفی کے تحت، بچوں کو تو جماعتی علوم میں پڑھایا گیا کہ جسے خدا نے غریب پیدا کیا وہ اپنے نصیب پر شاکر غریب مرے گا جو امیر پیدا ہوا وہ اس بات پر شکر بجا لائے گا۔ پھر انہیں استادوں نے پڑھایا کہ غریبوں کو جگانے کے لیے ماؤ چین پر برسراقتدار ہوئے تو اٹھائیس برس موجود رہے۔ سٹالن روس آئے اور چوبیس پچیس برس نکال گئے۔ کم ال سنگ نے کوریا میں تقریبا چھیالیس برس پورے کیے۔ انچاس برس حالیہ مرحوم فیڈل کاسترو جگاتے رہے۔ بائیس برس چاؤ شسکو سے رومانیہ کی حکومت اسی آس میں چمٹی رہی کہ غریبوں کا کچھ بھلا ہو جائے۔ مارشل ٹیٹو ستائیس برس اسی امید میں یوگو سلاویہ کے صدر بنے رہے، سب سے کم ہانیکر صاحب نے مشرقی جرمنی پر حکومت کی جو سترہ برس کا عرصہ تھا لیکن غریب بہرحال نہ جاگے۔ محترم سراج الحق اگر اس مینیفیسٹو کے تحت غریبوں کو جگانا چاہتے ہیں تو سمجھ سے باہر ہے، پلوں سے پانی تو کب کا بہہ چکا بلکہ اب تو پل اکھیڑ بھی دیے گئے ہیں، بچے سب جانتے ہیں اور بزرگ وہی ایک صدی پہلے کے کھلونوں سے بہلانے کی کوشش کر رہے ہیں، خدا کے سادہ دل بندوں کی دنیا واقعی کوئی نہیں ہوتی اور انہیں اپنے بھی کھجوروں پر ہی ٹرخا دیتے ہیں۔

حسنین جمال

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

حسنین جمال

حسنین جمال کسی شعبے کی مہارت کا دعویٰ نہیں رکھتے۔ بس ویسے ہی لکھتے رہتے ہیں۔ ان سے رابطے میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں۔ آپ جب چاہے رابطہ کیجیے۔

husnain has 496 posts and counting.See all posts by husnain

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments