ملک دشمن ایجنڈا اور توہین مقدسات


پاکستان جب بھی ترقی کی راہوں پر گامزن ہوا تو غیر ملکی طاقتوں کے پیٹ میں تکلیف اٹھی۔ پاکستان کا امن تباہ کرنے کی کوشش ہمیشہ ملک دشمنوں کی اولین ترجیح رہی ہے۔ اس ناپاک عزم کے لئے غیر ملکی طاقتوں نے کبھی کم علم تو کبھی مجبور افراد کو اپنا آلہ بنایا۔ ایسے افراد جن کا مذہب صرف پیسا ہے، جو غیر ملکی ویزے کے حصول کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں وہ بھی ان طاقتوں کی چیلے بنے۔ تاریخ پاکستان گواہ ہے کہ ایسے افراد کو ہمیشہ منہ کی کھانی پڑی ہے، پاکستان قائم تھا قائم ہے اور انشا اللہ قائم رہے گا بھلا اسلام کے نام پر بننے والی ریاست، رب کی رضا کے لئے قائم ہونے والی مملکت کو بھی کوئی مٹا سکتا ہے۔

یاد کیجئے ماضی میں ایک وقت تھا جب کراچی تا خیبر ملک دہشت گردی کی لہر کی زد میں تھا، یاد کیجئے کراچی سے ملنے والی بوری بند لاشیں، یاد کیجئے کہ کوئی علاقہ سندھیوں کے لئے نو گو ایریا، کہیں مہاجروں کے لئے نو انٹری کا بورڈ، کہیں پنجابیوں کا داخلہ بند تو کہیں کیا لیکن پاک فوج نے آپریشن کر کے کے ملک کو دہشت گرد عناصر سے پاک کیا، ملک میں غیر ملکی ایجنڈے پر چلنے والوں کو قانون کی گرفت میں لایا گی، انہیں نشان عبرت بنایا گیا اور کئی جانوں کی قربانیاں دینے کے بعد ملک میں امن قائم کیا گیا۔

یہ سب ممکن اس لئے ہوا کہ پاکستانی پبلک اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہوئی۔ قیام امن میں علما کا کردار بھی اہم رہا ہے ماضی میں ملک میں کبھی محرم کے جلوسوں پر حملے، کبھی جشن ولادت مصطفیٰ ﷺ کے اجتماعات میں دھماکے عام بات تھی۔ مفتی تقی عثمانی پر حملہ ہو یا عباس قادری شہید کی شہادت، جماعت اسلامی کی ریلی پر حملہ ہو یا مولانا اسلم شیخوپوری پر حملہ اور ان کی شہادت علما نے ہمیشہ ہی پبلک کو پر امن رہنے کی تلقین کی اسی کی بدولت آج ملک میں امن ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ ایک بار پھر ملک دشمن عناصر سرگرم ہیں، ایسا لگتا ہے کسی کو ملک کا امن ایک آنکھ نہیں بھا رہا۔ ایسا لگتا ہے کہ کوئی ہے جو پھر غیر ملکی ایجنڈے پر کام کر رہا ہے۔ یہ نہ شیعہ ہے نا سنی، یہ نا بریلوی ہے دیوبندی اہلحدیث یہ افراد تو بس ملک دشمن ہیں۔ گزشتہ کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر کچھ اجتماعات میں صحابہ رسول ﷺ کی ذات پر حملے کیے جا رہے ہیں، نام لے لے کر اسلام کی مقدس ہستیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

یہ افراد خود کو جس مسلک کا ظاہر کریں اس مسلک کے جید علما کا ہی اعلان ہے ہمارا ان سے تعلق نہیں یہ صرف پیسے اور ریٹنگ کے لئے ایسا کر رہے ہیں۔ حال ہی میں کراچی میں دس محرم کو صحابہ کی توہین کا واقعہ سامنے آیا اور پھر کراچی ہی کے علاقے گلشن حدید میں بھی کچھ ملک دشمن عناصر نے ملک اور علاقے کا امن خراب کرنے کے لئے سوشل میڈیا پر صحابہ کرام کی شان میں گستاخی کی اس موقعے پر بھی علما نے صحابہ کے دفاع کے ساتھ ساتھ علاقے کے امن کا تحفظ بھی کیا پبلک کو پر امن رہنے کی تلقین کی ملعون کے خلاف پولیس اسٹیشن میں درخواست دائر کی۔ درخواست کا دائر ہونا تھا کہ امن دشمن شخص نے فوراً معافی مانگ لی علما نے پبلک کو معافی کا درس دیا اور اس شخص کو معاف کر دیا گیا۔

شاید یہی امن پسندی اہل اسلام کی کمزوری تصور کی گئی اور ایک بار پھر ایک گروہ نے صحابہ کی شان میں گستاخی کی۔ ایک مخصوص علاقے سے ایک ساتھ کچھ افراد کا ایسا کرنا اس بات کی نشاندہی ہے کہ یہ محض علم کی کمی نہیں، یہ محض شرارت نہیں بلکہ یہ کوئی غیر ملکی ایجنڈا ہے جس پر یہ افراد قائم ہیں جو ملک کا امن تباہ کرنا چاہتے ہیں جو چاہتے ہیں کہ مسالک میں جھگڑے ہوں، ایک دوسرے پر پتھراؤ ہو، جلاؤ گھیراؤ ہو اور نقصان صرف پاکستان کا ہو۔

علما نے ایک بار پھر صبر کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیا تمام مسالک کے علما کا اجلاس ہوا پبلک کی بڑی تعداد تھانے پہنچی اور معاشرے کے ناسوروں کے خلاف ایس ایچ او کو درخواست دی۔ ایس ایچ او نے پبلک کو یقین دلایا کے تحقیقات کے بعد ان افراد کے خلاف کارروائی ضرور ہوگی۔ ان گستاخیوں کا علم وزیراعظم کو بھی جو مختلف مقامات پر کی جا رہی ہیں۔ ان سازشوں کی گونج ایوانوں میں بھی ہے۔ وزیراعظم نے بھی دس محرم الحرام کو ہونے والے ایسے ہی واقعے پر نوٹس لیا ہے، جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید نے بھی سیدی کردار ادا کرتے ہوئے سند اسمبلی میں صحابہ کی گستاخی کے خلاف قرارداد پیش کی ہے جس پر وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا وزیراعظم کا یہ نوٹس بھی صرف نوٹس ہی رہے گا یا ایسے ملک دشمن عناصر کو قانون کے شکنجے میں لایا جائے گا انہیں سزا دی جائے گی۔

اگر ایسا نہ کیا گیا تو یقیناً ملک کا امن تباہ ہونے کا خدشہ ہے۔ وزیراعظم، چیف جسٹس، آرمی چیف اور ملک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مسئلے کو گہرائی سے دیکھنا ہوگا اس کی تحقیقات کرانا ہوں گی یہ ملک میں امن کے لئے ناگزیر ہے۔ علما اور پبلک کا تھانے جانا درخواستیں دینا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ ملک کا امن تباہ نہیں کرانا چاہتے، وہ قانون ہاتھ میں نہیں لینا چاہتے، انہوں نے اپنے ماننے والوں کے صبر کا دامن تھامے رکھنے کی تلقین کی ہے اب یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت کی ذمہ داری ہے کے تعزیرات پاکستان کے تحت انصاف کیا جائے کل انہوں نے بھی رسول اللہ ﷺ اور ان کے ساتھیوں کو قیامت میں چہرہ دکھانا ہے۔ ان ملک دشمن، اسلام دشمن، امن دشمن عناصر کو لگام نہ دی گئی تو یہ پاکستان کو ایک بار پھر بدامنی کی آگ میں دھکیلنے کے برابر ہوگا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).