خوش خبری: کورونا ویکسین ان پاکستان


حالیہ سروے کے مطابق پاکستان کی گیارہ فی صد آبادی کے اندر قوت مدافعت اور اینٹی باڈیز ڈویلپ ہوچکی ہیں۔ اسی لئے کورونا کا پھیلاؤ بہت حد تک کم ہوگیا ہے۔ تاہم اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ موجودہ حکومت نے کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے جو اصلاحی اقدامات اٹھائے، اس کے باعث صورتحال مکمل تبدیل ہوئی اور کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد کم ہوتی گئی۔ وزیر اعظم عمران خان نے شدید تنقید کے باوجودملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے لاک ڈاؤن سمیت متعدد جرات مندانہ اور بر وقت فیصلے بھی کیے۔

حکومت کی جانب سے سمارٹ لاک ڈاؤن کا اقدام کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ایک موثر طریقہ کار ثابت ہوا۔ حکومت کی جانب سے قائم نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنز کورونا وائرس کی صورتحال، اقدامات، انتظامات کیے گئے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے جولائی سے ایسے رضا کاروں کے ناموں کا اندراج شروع کر دیا تھا، جو کورونا ویکسین ٹرائل میں شریک ہونا چاہتے تھے۔ ویکسین کے ٹرائل کے لیے آکسفورڈ یونیورسٹی اور چین کی کن منگ ہیلتھ یونیورسٹی کے اشتراک پاکستان نے کام کیا۔ دونوں یونیورسٹیوں کی طرف سے دس ہزار افراد مانگے گئے تھے، جس کے لیے پاکستان نے مئی میں رجسٹریشن کا آغاز کر دیا تھا۔ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی انتظامیہ کے مطابق پہلے ہی دن دو ہزار سے زائد افراد کے ناموں کا اندراج ہوا، جو رضا کارانہ طور پر ویکسین ٹرائل میں شریک ہونے کے لیے تیار تھے۔

دس ہزار رضا کاروں کی سکریننگ کی گئی تاکہ ایسے رضا کار منتخب کیے جاسکیں، جنھیں پہلے کبھی کورونا نہ ہوا ہو۔ یہ کوئی معمولی سکریننگ نہیں تھی بلکہ سب رضا کاروں کے اینٹی باڈیز ٹیسٹ لیے گئے تاکہ ایسے افراد کا پتا چل سکے، جنھیں کورونا ہو کے گزر گیا ہو اور انہیں علامات ظاہر نہ ہونے کی وجہ سے پتا ہی نہ چلا ہو۔ ایسے افراد بھی ٹرائل کے لئے موزوں نہیں تھے۔ دیگر ممالک میں بھی کورونا وائرس کے ویکسینز کے ٹرائل ہو رہے ہیں۔ پوری دنیا سے رضا کاروں کو لیا جا رہا ہے۔ پاکستان کو بھی اس لیے شامل کیا گیا ہے، کیونکہ ہمارا ٹیسٹ کا معیار بھی بین الاقوامی ہے۔

پاکستانیوں کے لئے ایک بڑی خوش خبری یہ ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین پندرہ ستمبر کو پاکستان آ رہی ہے۔ پاکستان چینی ویکسین کے بارے میں بات چیت کر رہا ہے۔ توقع ہے کہ ویکسین پندرہ ستمبر کو پاکستان پہنچ جائے گی۔ اس کے بعد بیس ستمبر سے ویکسین کے کلینیکل ٹرائل شروع ہوں گے۔ یہ خوش خبری پارلیمانی سکریٹری برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوارڈینیشن نوشین حامد نے ایک نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے دی۔ ان کا کہنا تھا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) چین کے ساتھ مل کر 20 ستمبر سے ملک میں پہلی بار (کووڈ۔19) ویکسین کے فیز۔ III کے کلینیکل ٹرائلز کرے گا۔

چین ایک آزمائشی معاہدے کے تحت نیشنل فارماسیوٹیکل گروپ (سونوفرم) کورونا وائرس ویکسین کے ٹرائل کرے گا۔ اس حوالے سے ماہر ڈاکٹروں کو مناسب ٹریننگ فراہم کی جا رہی ہے۔ چینی کمپنیاں بھی ان حتمی آزمائشوں کو دوسرے ممالک میں بھی انجام دے رہی ہیں۔ کووڈ۔ 19 سے متاثرہ مختلف گروپوں سے 8 سے 10 ہزار رضا کاروں کو کووڈ۔ 19 کی ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز کے لئے منتخب کیا گیا تھا۔

پاکستان اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس کلینیکل ٹرائل کو کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے کے لئے کام کرے گا۔ ویکسین حتمی طور پر موثر ثابت ہونے کے بعدضرورت مند لوگوں کو دنیا بھر میں مہیا کی جائے گی۔ پاکستان کلینیکل ٹرائل کی کامیابی کے بعد کووڈ۔ 19 ویکسین کے اجرا کے لئے ان چند ممالک میں شامل ہو جائے گا، ویکسین بنانے کی دوڑ میں ان ممالک کے مابین عالمی سطح پر مقابلہ شروع ہو گیا ہے۔

پاکستان اب ان ممالک کی فہرست میں بھی شامل ہوگیا ہے جنہوں نے کورونا وائرس کو شکست دی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).