اب راج کرو گا خالصہ: خالصتان دوبارہ گرم


\"wisi-baba\"

سردار ہرمندر سنگھ منٹو کو نابھہ جیل توڑ کر رہا کرا لیا گیا ہے۔ سردار منٹو خالصتان لبریشن فرنٹ کے سربراہ ہیں۔ بھارتی پولیس کی وردیوں میں یاروں نے جیل پر کامیاب حملہ کیا۔ سردار ہر مندر سنگھ اپنے چار ساتھیوں سمیت فرار ہو گئے ہیں۔ بھارت کی پانچ ریاستوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

جنرل باجوہ نے ابھی چارج نہیں لیا۔ ان کے نام کا صرف اعلان ہی ہوا ہے۔ اس پرمسرت موقع پر خوشی سے بے حال ہو کر ہی خالصتان تحریک کے قائد سردار صاحب جیل توڑ کر باہر آ گئے ہیں۔ سردار صاحب کو شاید یہ لگا ہے کہ ان کا جاٹ بھائی پاکستان میں آرمی چیف بن گیا ہے۔

جنرل باجوہ جب یو این کی طرف سے صومالیہ میں تعینات تھے۔ انہوں نے سابق بھارتی آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ کی زیر کمان کام کیا تھا۔ جنرل باجوہ نے وہاں بہت اچھا وقت گزارا۔ پاک بھارت کے پنجابی جاٹوں کو اکٹھا کر کے وہ تازہ ترین لطیفوں پر اکٹھے تحقیق کیا کرتے تھے۔

سابق بھارتی آرمی چیف بکرم سنگھ نے اپنی سرکار کو جنرل باجوہ سے نہایت ہوشیار رہنے کا فوری مشورہ مفت دے دیا ہے۔ جنرل بکرم سنگھ نے کہا ہے کہ نئے پاکستانی آرمی چیف بھارت کے ساتھ ملحقہ سرحد سے بھی مکمل واقف ہیں۔ انہوں نے اپنی سروس کا زیادہ عرصہ بھارتی باڈر، کنٹرول لائین اور گلگت میں ہی گزارا ہے۔

جٹ لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے بھارتی آرمی چیف کے بیان کی ہوا نکالنے کی کوشش کی ہے۔ چودھری صاحب نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی کوئی برادری نہیں ہوتی۔ اس کی برادری صرف آرمی ہی ہوتی ہے۔ چودھری شجاعت نے بے موقع پوری دیانت سے چالاکی فرمائی ہے۔ سردار ہرمندر سنگھ منٹو نے اس بیان پر خالصوں کو یہی کہا ہو گا کہ دیکھیا وہاں بھی جاٹ کتنے چالاک ہیں۔ چودھری شجاعت کے والد چودھری ظہور الہی خالصتان سے آئے سکھوں کی کھلے دل سے میزبانی کیا کرتے تھے۔ اس میزبانی سے بھارت سرکار نہایت تکلیف میں رہا کرتی تھی۔

\"harminder-singh-mintoo\"

کشمیر کی صورتحال پر نظر رکھنے والے بے وثوق زرائع ڈرتے ڈرتے کچھ کہہ رہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ویلے رہ رہ کر تنگ آئے ہوئے ملنگ حضرات کنٹرول لائن سے پھسل کر ہمارے بھارت مہان کا حال احوال لینے چلے گئے ہیں۔ یہ ملنگ حضرات پنجابی بولتے ہیں۔ پنجابی بولنے والے کشمیر میں دور سے پہچانے جاتے ہیں۔

خالصتان لبریشن فرنٹ کے سردار ہرمندر سنگھ منٹو کے فرار کا الزام بھارتی حکومت نے پاکستان پر لگا دیا ہے۔ بھارت کی پانچ ریاستوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ سردار صاحب کی تلاش زور و شور سے شروع ہے۔ جو گھٹ ہی قابو آتے دکھائی دیتے ہیں۔ پھڑے بھی گئے تو پھر بھاگ جائیں گے ۔ اب انہوں نے رکنا کوئی نہیں ہے ۔

بھارت سرکار کو الزام تراشی سے زیادہ صورتحال پر غور کرنا چاہیے۔ جب بھارت بلوچستان میں کھلی مداخلت کرے گا اور سی پیک منصوبے کو اعلانیہ نشانہ بنانے کی باتیں کرے گا تو پاکستان سے بھی پھر بھنگ کی بجائے ملنگ ہی پہنچیں گے۔ ویسے ہی عرض ہے کہ حافظ سعید صاحب کے ملنگوں کے لئے کشمیر کی وادیوں سے زیادہ آسان بھارتی پنجاب کے میدانوں میں سرگرم ہونا ہے۔

سردار ہرمندر سنگھ تو دوبارہ پھڑے گئے ہیں ۔ پر انہوں نے اب ٹلنا تو کوئی نہیں یہ خالصتانی کم اب بس شروع ہی سمجھیں ۔

یہ وقت ہے کہ بھارت سرکار عقل کو ہاتھ مارے اور کنٹرول لائن پر پنگے بازیاں بند کرے۔ امن کی بات کرے، اچھے ہمسایوں کی طرح رہنے کی بات کرے اور مسائل حل کرے۔ ورنہ لڑائی تو پھر لڑائی ہے۔ نقصان دونوں ملکوں کا ہونا ہے کہ کم کوئی بھی نہیں ہے۔

سوچنا پھر بھی بھارت سرکار کو ہی ہے کہ کہیں کشمیر سے پہلے خالصتان نہ آزاد کرا بیٹھے اپنی پھرتیوں سے۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 406 posts and counting.See all posts by wisi

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments