روتھ بیڈر گنزبرگ: امریکی سپریم کورٹ کی 87 سالہ جج انتقال کرگئیں، ’آج ہم نے حقوقِ نسواں کی ستون کھو دی‘


روتھ بیڈر گنزبرگ

امریکی سپریم کورٹ کی جسٹس روتھ بیڈر گنزبرگ کینسر کے باعث 87 سال کی عمر میں انتقال کر گئی ہیں۔ روتھ بیڈر گنزبرگ امریکی تاریخ میں خواتین کے حقوق کے لیے لڑنے والی خواتین میں سے اہم ترین لوگوں میں سے ایک مانی جاتی ہیں۔

عدالتِ عظمیٰ کے بیان کے مطابق وہ واشنگٹن ڈی سی میں لبلبے کے میٹاسٹیٹک کینسر سے دم توڑ گئیں ہیں۔ ان کا خاندان ان کے ساتھ تھا۔

رواں سال گنزبرگ نے کہا تھا کہ وہ دوبارہ کینسر سے متاثر ہونے کے بعد کیموتھراپی کروا رہی ہیں۔

امریکہ میں لبرلز یعنی آزاد خیال افراد کے لیے وہ ایک فیمنسٹ جج تھیں جو خواتین کے حقوق کے لیے اپنی آواز بلند کرتی رہتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیے

امریکی ریاست اوکلاہوما کا نصف علاقہ ’قدیم باشندوں‘ کی ملکیت قرار

جو بائیڈن: وہ سیاستدان جنھیں قسمت کبھی عام سا نہیں رہنے دیتی

امریکہ میں اب ٹک ٹاک اور وی چیٹ ڈاؤن لوڈ نہیں ہوں گی

امریکی فوجیوں کو ’احمق‘ اور ’ہارے ہوئے‘ کہنے پر ٹرمپ کو شدید تنقید کا سامنا

وہ سپریم کورٹ کی سب سے زیادہ عمر رسیدہ جج بھی تھیں۔ وہ محض دوسری خاتون تھیں جو امریکی سپریم کورٹ کی جسٹس بنیں۔ انھوں نے یہ عہدہ 27 برس تک سنبھالا تھا۔

اس موقع پر چیف جسٹس جان رابرٹز نے اپنے بیان میں کہا کہ: ’ہماری قوم ایک ایسی منصف سے محروم ہوگئی ہے جس کا مرتبہ تاریخی تھا۔

وہ عدالت میں چار میں سے ایک لبرل جج تھیں اور ان کی صحت کو قریب سے دیکھا جاتا تھا۔

گنزبرگ کی عدم موجودگی میں یہ قیاس آرائیاں بھی ہورہی ہیں کہ ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب قدامت پسند اکثریت کو بڑھانے کی کوشش کریں گے۔ وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب نومبر میں صدارتی انتخاب ہونے جا رہے ہیں۔

اس سے قبل گنزبرگ نے ایسے کسی ممکنہ عمل پر سخت اعتراض اٹھایا تھا۔ نیشنل پبلک ریڈیو پر نشر ان کے ایک بیان کے مطابق جو ان کی نواسی نے جاری کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ: ’میری خواہش ہے کہ مجھے تب تک تبدیل نہ کیا جائے جب تک ایک نیا صدر منتخب نہیں ہوتا۔‘

یہ امکان ہے کہ صدر ٹرمپ گنزبرگ کے متبادل کے طور پر جلد از جلد ایک قدامت پسند جج کو نامزد کریں گے۔ وائٹ ہاؤس کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔

منیسوٹا میں ایک ریلی میں صدر ٹرمپ نے گنزبرگ کے انتقال پر اپنے ردعمل میں کہا کہ: ’مجھے یہ علم نہیں تھا۔ ان کی زندگی بہترین گزری۔ آپ اب اور کیا کہہ سکتے ہیں۔‘

بعد ازاں صدر ٹرمپ کی جانب سے ایک باقاعدہ ییان جاری کیا گیا جس میں انھوں نے گنزبرگ کو ’قانون کی رکھوالی‘ اور ’کمال ذہن‘ کہا۔

گنزبرگ پانچ مرتبہ کینسر سے شدید متاثر ہوچکی ہیں جس میں آخری مرتبہ یہ 2020 کے اوائل میں ہوا۔ گذشتہ سالوں میں کئی مرتبہ انھیں ہسپتال منتقل کر کے علاج کیا گیا اور وہ اس کے بعد کام پر واپس بھی جاتی رہیں۔

جولائی میں ایک بیان میں جج نے کہا تھا کہ ان کے علاج کے نتائج مثبت رہے ہیں اور ابھی وہ اپنے عہدے سے ریٹائر نہیں ہوں گی۔

روتھ بیڈر گنزبرگ

اس بیان میں ان کا کہنا تھا کہ: ’میں اکثر کہہ چکی ہوں کہ میں جس حد تک ممکن ہوا عدالت کا حصہ رہوں گی۔۔۔ میں ایسا کرنے کے لیے بالکل ٹھیک ہوں۔‘

جج گنزبرگ اتنی اہم کیوں؟

امریکی سپریم کورٹ کے جسٹس تاحیات اپنے عہدے پر قائم رہ سکتے ہیں یا ریٹائر ہوسکتے ہیں۔ ان کی حمایت کرنے والے کئی بار یہ خدشہ ظاہر کر چکے ہیں کہ ان کے جانے کے بعد مزید قدامت پسند ججوں کو لایا جائے گا۔

متنازع قوانین پر امریکی کی یہ عدالت اکثر حتمی فیصلہ کرتی ہے۔ اس میں ریاستوں اور وفاقی حکومت کے درمیان اختلافات اور سزائے موت کے فیصلہ روکنے بھی شامل ہے۔

گذشتہ برسوں میں عدالت نے تمام 50 ریاستوں میں ہم جنس پرستی کی شادیوں کے حق میں فیصلہ دیا تھا، صدر ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ سفری پابندی کو منظور کیا تھا اور کاربن کے اخراج کو روکنے کے لیے امریکی منصوبے میں تاخیر کی تھی۔

گنزبرگ کے انتقال کے بعد ایک سیاسی جنگ شروع ہوسکتی ہے کہ ان کی جگہ کون لے گا۔ یہ سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے بھی اہم فیصلہ ہوگا۔

صدر ٹرمپ اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک دو ججز منتخب کرچکے ہیں۔ عدالت کے اکثر فیصلوں میں پانچ چار کی وجہ سے قدامت پسند حلقے کو برتری حاصل رہتی ہے۔

صدر کی جانب سے نامزد کیے گئے نئے جج کو امریکی سینیٹ نے منظور کرنا ہوتا ہے۔

ٹرمپ میں مخالف اور ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جو بائیڈن کے مطابق: ’اس میں کوئی شک نہیں۔ میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ ووٹرز کو صدر منتخب کرنا چاہیے اور اس صدر کو ایک جج نامزد کرنا چاہیے جس پر سینیٹ غور کرے گا۔‘

گنزبرگ کی خدمات

قانون کے شعبے میں روتھ بیڈر گنزبرگ کا کیریئر چھ دہائیوں تک پھیلا ہوا ہے۔ گنزبرگ کو امریکہ میں دونوں آزاد خیال اور قدامت پسند طبقوں میں کافی مقبولیت حاصل تھی۔

لبرل امریکی شہری معاشی مسائل پر ان کے فیصلوں کو پسند کرتے تھے، جیسے اسقاط حمل یا ہم جنس پسند کی شادیوں پر ان کا موقف۔

انھوں نے 1960 کی دہائی میں قانون کے شعبے میں کام شروع کیا تھا اور 1972 میں خواتین کے حقوق کے لیے ایک منصوبے کی قیادت کی تھی اور امریکی سول لبرٹیز یونین کی بنیاد ڈالی تھی۔

1980 میں انھیں سابق صدر جمی کراٹر کے ایک منصوبے کے تحت انھیں کورٹ آف اپیلز میں نامزد کیا گیا تھا۔ جبکہ سابق صدر بِل کلنٹن نے انھیں سپریم کورٹ کی جج نامزد کیا تھا۔ اب تک چار خواتین کو اس عہدے کے لیے نامزد کیا گیا ہے لیکن صرف دو جسٹس بننے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

گنزبرگ کو نئی نسل کے فیمنسٹ بھی پسند کرتے ہیں اور ایک اہم شخصیت کے طور پر دیکھتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32557 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp