ذیابیطس کی نیوروپیتھی


\"lubna

وی اے یعنی ویٹرن افئرز ہسپتال میں‌ جب فیلوشپ کے دوران کام کررہی تھی تو وہاں‌ ہفتے میں‌ دو کلینک کرتے تھے۔ پیر کی صبح‌ ذیابیطس کا اور جمعرات کی صبح جنرل اینڈوکرنالوجی کا۔ ایک پیر کے دن انتظار گاہ میں‌ جا کر میں‌ نے ایک مریض کا نام پکارا۔ جان اسمتھ! تو ایک صاحب وہیل چئر میں‌ بیٹھے تھے، انہوں‌ نے اپنی وہیل چئر گھمائی اور کہا، وہ میں‌ ہوں‌ یا جو بھی میرا بچ گیا ہے۔ میں‌ نے دیکھا کہ ان کی دونوں‌ ٹانگیں گھٹنوں‌ سے کٹی ہوئی تھیں۔ یہ وہ فوجی تھے جو نہ صرف ویت نام کی جنگ ہارے بلکہ ذیابیطس کی بھی۔

یہ پیپر ذیابیطس کی نیوروپیتھی کے بارے میں‌ معلومات بڑھانے کے لئے لکھا گیا ہے۔ اس کا مقصد فیملی ڈاکٹر کی جگہ لینا نہیں‌ اور نہ اسے اس طرح‌ استعمال کرنا چاہیے۔ تمام قارئین سے گذارش ہے کہ کوئی بھی دوا استعمال کرنے سے پہلے مزید معلومات حاصل کریں اور اپنی دیگر دواؤں کے ساتھ انٹرایکشن معلوم کرنے کے لئے اپنے فیملی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ قارئین اس مضمون میں‌ دی گئی معلومات پر عمل پیرا ہونے کے لئے خود ذمہ دار ہیں۔ یہ مضمون صرف اور صرف آگہی بڑھانے کے لئے ہے اور دوا کا حتمی تعین مریض کے تمام حالات اور علامات دیکھ کر صرف اور صرف ایک تجربہ کار معالج شخصی بنیاد پر ہی کر سکتا ہے۔ شکریہ۔

ذیابیطس ایک طویل عرصے کی پیچیدہ بیماری ہے جس کو کنٹرول میں نہ رکھا جائے تو دیگر پیچیدگیاں لاحق ہوتی ہیں۔ ذیابیطس کی پیچیدگیوں‌ کو دو گروہوں‌ میں‌ تقسیم کرسکتے ہیں، خون کی چھوٹی نالیوں‌ کی پیچیدگیاں‌ اور خون کی بڑی نالیوں‌ کی پیچیدگیاں۔ چھوٹی نالیوں‌ کی پیچیدگیوں‌ میں‌ آنکھوں‌ کی بیماری، اندھا پن، گردے فیل ہونا اور نیوروپیتھی شامل ہیں۔ خون کی بڑی نالیوں‌ کی بیماریوں‌ میں‌ دل کے دورے اور فالج شامل ہیں۔ ذیابیطس کو ابتدائی سطوحات میں‌ تشخیص کرکے اور خون میں‌ شوگر کی مقدار کو نارمل دائرے میں‌ رکھ کر ذیابیطس کی خطرناک پیچیدگیوں‌ سے خود کو بچایا جاسکتا ہے۔

ذیابیطس کی نیوروپیتھی کی ابتدا میں مریض پیروں میں بے حسی ا ور پیروں اورٹانگوں میں درد کی شکایت کرتے ہیں۔ ذیابیطس سے ہونے والی ہاتھوں‌ اور پیروں‌ کی نیوروپیتھی کو ”اسٹاکنگ اور گلوز“ کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ موزوں اوردستانوں سے جو پیروں اورہاتھوں کاحصہ ڈھکا ہوتاہے و ہ زیادہ تر ذیابیطس کی نیوروپیتھی سےمتاثر ہوتا ہے۔

ذیابیطس کی نیوروپیتھی ایک لمبا چوڑا ٹاپک ہے جس پر جوزلن ذیابیطس کی کتاب میں‌ ایک لمبا چیپٹر ہے۔ جیساکہ کچھ قارئین جانتے ہوں گے، جوزلن ذیابیطس کو ذیابیطس کی بائبل کہا جاتا ہے اور بوسٹن کا جوزلن ذیابیطس سینٹر ذیابیطس کا ایک اہم ادارہ ہے جس کو تمام ملک میں‌ پہچانا جاتاہے۔ جو افراد اس ٹاپک پر مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہوں‌ وہ جوزلن کی ذیابیطس سے رجوع کرسکتے ہیں۔

درد یا تکلیف ایک مدافعتی نظام ہے۔ انسان اسی چیز کی طرف توجہ دے سکتا ہے جو کچھ تکلیف دے۔ نیوروپیتھی کے مریض آہستہ آہستہ ہاتھوں‌ اور پیروں‌ میں‌ کچھ محسوس نہیں‌ کرتے جس کی وجہ سے اگر ان کے پیر میں‌ کچھ چبھ جائے تو ان کو پتہ نہیں‌ چلتا۔ ایک مرتبہ ایک بوڑھے مریض‌ آئے انہوں‌ نے جب جوتے اتارے تو ڈاکٹر نے دیکھا کہ ان کے جوتے کے اندر ایک چھوٹی سی گیند تھی۔ ان کا پوتا کھیل رہا تھا تو وہ جوتے میں‌ چلی گئی۔ چونکہ وہ کچھ محسوس نہیں‌ کرسکتے تھے اس لئے وہ سارا دن اس گیند پر چلتے رہے اور ان کو پتہ نہیں‌ چلا۔ ایک صاحب نے کیل پر پیر رکھا اور وہ جوتا کراس کرکے ان کے پیر میں‌ گھس گئی اور ان کو کچھ معلوم نہیں‌ ہوا۔ جب پیروں‌ میں‌ زخم پڑجائیں‌ تو ذیابیطس کے کنٹرول کے بگڑے ہونے سے وہ آسانی سے ٹھیک بھی نہیں‌ ہوتے۔ اسی وجہ سے ان مریضوں‌ میں‌ پیر یا ٹانگیں‌ کٹنے تک کی نوبت آجاتی ہے۔

ذیابیطس کی نیوروپیتھی کبھی کبھار ایک نرو پر اثر انداز ہوتی ہے اور کبھی کئی اکھٹی نروز پر۔ جیسے کہ کارپل ٹنل سنڈروم جس میں‌ ہاتھوں میں‌ بے حسی اور ٹنگلنگ (ہاتھ پاؤں کا سو جانا) ہوتی ہے۔ ذیابیطس کا کنٹرول بگڑا ہوا ہو تو آنتیں‌ اور مثانہ درست طریقے سے کام نہیں‌ کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ ان مریضوں کو دل کا دورہ پڑ رہا ہو تو ان کو تکلیف محسوس نہیں ہوتی جو کہ ایک خطرناک بات ہے۔

صبح بچوں ‌کو اسکول چھوڑ کر اور ریسرچ سینٹر میں‌ مریض دیکھنے کے بعد ساڑھے آٹھ بجے سے شام چھ بجے تک کلینک میں‌ کام کرکے جب ہسپتال سے فون آجائے کہ آکر فلاں ‌مریض بھی دیکھ لیں‌ تو نہایت مشکل لگتا ہے لیکن کیا کرسکتے ہیں۔ جاکر دیکھا تو ایک 18 سال کا لڑکا ڈی کے اے کے ساتھ آئی سی یو میں‌ داخل ہے۔ وہ دوا نہ لے کر اپنی ٹائپ ون ذیابیطس سے بغاوت کررہا ہے۔ جو بھی لوگ یہ پیپر پڑھ رہے ہیں‌ ان کو یہی کہوں‌ گی کہ زندگی میں‌ کچھ لڑائیاں‌ ہیں‌ جن سے ضرور آپ لڑیں لیکن کچھ ایسی ہوتی ہیں جہاں‌ ہتھیار پھینک دینا زیادہ مناسب ہوتا ہے۔ اور یہ اور کوئی آپ کو نہیں‌ سمجھا سکتا ہے۔ جب تک دیکھا تو وہ اسٹیبل تھا۔ اس کو بتایا کہ کس طرح‌ دوا پابندی سے لینا ضروری ہے اور نرمی سے یہ بھی کہ باقاعدگی سے شوگر چیک کرے اور یہ کہ اگر ایسا نہ کیا جائے تو مستقبل میں‌ کیا کیا ہوسکتا ہے۔ اس نے اپنا مستقبل نہیں‌ دیکھا لیکن میں‌ نے دیکھا ہوا ہے۔

ذیابیطس کی نیوروپیتھی کی بنیادی وجہ خون میں‌ شوگر کی مقدار کی زیادتی ہے۔ کافی ساری ریسرچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ خون میں‌ شوگر کی مقدار کو نارمل رکھنے سے ابتدائی سطح کی نیوروپیتھی درست ہوجاتی ہے اور ایڈوانسڈ بیماری بہتر ہوجاتی ہے۔

ذیابیطس کی نیوروپیتھی میں‌ استعمال ہونے والی دوائیں‌ مندرجہ ذیل ہیں۔ ان سب کا کام کرنے کا طریقہ الگ ہے۔ ہر دوا ہر انسان پر ایک ہی طرح‌ اثرانداز نہیں‌ ہوتی کیونکہ سب انسان ایک دوسرے سے الگ ہیں۔ فارماکو جنیٹکس کی فیلڈ میں کافی ریسرچ ہورہی ہے اور وہ وقت دور نہیں‌ جب ہم انسانوں‌ کے جینیاتی ڈھانچے پر مبنی انفرادی علاج فراہم کرسکیں‌ گے۔

1۔ گاباپینٹن یا نیورانٹن
2۔ پری گابالن یا لائریکا
3۔ ایمی ٹرپٹلین
4۔ ڈولوکساٹین یا سمبالٹا
5۔ میٹانیکس

میٹانکس تین وٹامن کا مجموعہ ہے اور ریسرچ کے مطابق اس کے استعمال سے نیوروپیتھی درست ہونے لگتی ہے۔ باقاعدہ بایوپسی سے پتہ چلا کہ نروز ری جینیریٹ ہونے لگیں جو کہ انتہائی اہم بات ہے کیونکہ باقی دوائیں‌ بینڈ ایڈ کی طرح‌ کا حل ہیں‌ یعنی کہ وہ درد کم کرتی ہیں لیکن بنیادی مسئلے کو ٹھیک نہیں‌ کرتیں۔ اس بارے میں مزید معلومات کے لئے آپ پب میڈ یا دوا کی ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔

Names of medications in English
1- Gabapentin or Neurontin
2- Pregabalin or Lyrica
3- Amitryptyline
4- Duloxetine or Cymbalta
5- Metanx or Foltanx

https://www.metanx.com

http://www.mayoclinic.org/diseases-conditions/diabetic-neuropathy/basics/symptoms/con-20033336

(This paper is dedicated to Mirza Naeem Baig)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments