دیوانے کی دیوانگی


کسی شہر میں ایک دیوانہ ایک کاغذی دوربین سے آسمان کی طرف دیکھتا شور مچاتا، بھاگتا جا رہا تھا۔ وہ زور زور سے چلا چلا کر کہہ رہا تھا، مجھے دیوانوں اور جاہلوں سے دور لے جاؤ۔ دیوانے سے کسی شرارتی لڑکے نے پوچھا: جاہل کہاں ہیں اور جہالت کیا ہے؟ یہ سن کر دیوانہ رکا اور زوردار قہقہہ لگاتے ہوئے کہنے لگا۔ جہل ایک شہر کا نام ہے اور جاہل اس کے مکین ہیں۔ ان کے یہ مکالمہ سن کر آس پاس کے لوگ جمع ہو گئے انھوں نے بھی خوب قہقہہ لگایا۔ رفتہ رفتہ ایک بہت بڑا ہجوم جمع ہوا اور وہ ان کی باتوں کا مذاق اڑانے لگے۔

پھر ایک اور لڑکے نے کہا۔ اس شہر جہل میں جانے کا راستہ کہاں سے جاتا ہے؟ دیوانہ ہنسا اور کہنے لگا تم اس شہر جہل میں ہو۔ اور تم سب مختلف دروازوں سے اس کے اندر آئے ہوئے ہو۔ ایک اور شخص نے اس دیوانے کو چھیڑتے ہوئے کہا۔ اس شہر جہل کے کتنے دروازے ہیں؟ اس نے جواب دیا، اس کے ہزاروں راستے اور ہزاروں نام ہیں۔ جن کے ذریعے تم اس شہر کے اندر آئے ہو۔

ایک اور شخص نے کہا، اس کی باتیں سن کر خوب تفریح ہو جاتی ہے۔ دوسرے نے کہا، واہ واہ کیا مزہ آ گیا۔ اس پر دیوانہ نے ایک لمبی آہ بھری اور پھر کہا کہ اس شہر جہل کے مقابلے میں بلکہ اس سے بڑھ کر ایک شہر علم بھی تو ہے۔ مگر اس شہر کو جانے والا راستہ ایک ہی ہے۔ ہجوم میں قہقہوں کی گونج اٹھی اور پھر وہ شخص کہنے لگا۔ چلو ہٹو مجھے شہر علم کے راستہ اور دروازہ کو ڈھونڈنا ہے۔ یہ کہہ کر وہ بھاگتے ہوئے ایک ویران علاقے کی طرف نکلا۔

بعد میں ان ہجوم میں کسی نے کہا، یہ پاگل ہے، تحقیق کر کر کے اس کا یہ حال ہوا ہے۔ یہ اکثر لوگوں کو بھی تحقیق کرنے پر ابھارتا تھا۔ وہ تو شکر ہے کہ ہمارے لوگ ان کے باتوں میں نہیں آئے، ورنہ ہم بھی کافر انگریز اور جاپانیوں جیسے ہو جاتے۔ ایک اور شخص بولا، خبردار اس تحقیق جیسے موذی مرض سے بچتے رہنا۔ کیونکہ اس عمل سے گزرنے کے بعد لوگ کافر ہو جاتے ہیں۔

پھر اچانک ایک شور برپا ہوا، کہ فلاں فلاں کافر، یہ کافر وہ کافر تم کافر، شہر کا شہر خون میں نہلایا گیا۔ وہ تو شکر ہے کہ وہ سب تحقیق سے دور رہے۔ ورنہ سب اس دیوانے کی طرح اس ہجوم سے بھاگ کر دور چلے جاتے۔ اور اس شہر کے خون کو وہ اپنے ہاتھوں سے نہ سینچتے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).