عالمی امن کے لئے اسلاموفوبیا کا خاتمہ


کورونا وائرس کی وبا کے باعث اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس اس سال ورچوئل ہوا، اجلاس میں رہنماؤں کا ریکارڈ شدہ خطاب نشر کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے 75 ویں جنرل اسمبلی کے ورچوئل اجلاس میں اپنے ریکارڈ شدہ خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے اپنی تقریر کا آغاز وہیں سے شروع کیا جہاں سے انھوں نے پچھلی مرتبہ چھوڑا تھا۔ 27 منٹ کی تقریر میں عمران خان نے اقوام متحدہ اور دنیا کوجھنجھوڑ کر رکھ دیاہے۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں نہ صرف کورونا وائرس، خطے میں اسلحے کی دوڑ، گستاخانہ خاکوں کی اشاعت، کشمیر میں بھارتی مظالم، فلسطین اسرائیل تنازع، ماحولیات اور اقوام متحدہ و سلامتی کونسل میں بڑے پیمانے پر اصلاحات جیسے اہم معاملات پر گفتگو کی بلکہ اسلاموفوبیا کے خاتمے کا عالمی دن منانے کا مطالبہ بھی کر دیا۔

انگریزی لفظ اسلاموفوبیا آخر ہے کیا؟ اس لفظ کی تخلیق خاص وجہ سے کی گئی ہے۔ دنیا بھر میں نوجوان جس تیزی سے بڑی تعداد میں دائرہ اسلام میں داخل ہورہے ہیں اس سے مغرب خود خوفزدہ ہے کیونکہ اگر اسلام اسی طرح تیزی سے پھیلتا رہا تو سن 2030 تک دنیا میں عیسائیت سے زیادہ مسلمان ہوں گے، اپنے خوف کو دور کرنے اور نوجوان نسل کو اسلام سے دور رکھنے کے لئے مغرب نے اسلاموفوبیاپیدا کیا جس کے لفظی معنی اسلام کا خوف یا ڈرہے۔

انگریزی زبان میں مستعمل یہ لفظ دنیا کی بیشتر زبانوں میں اسلام سے خوف و دہشت کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف اس لفظ کی ایجاد سن 1987 ء میں ہوئی۔ سن 1997 ء میں اس اصطلاح کی تعریف برطانوی رائٹر رونیمیڈ ٹروسٹ نے ”Islamophobia: A Challenge for Us All“ کے عنوان سے اپنی ایک رپورٹ میں بیان کی ہے کہ اسلامو فوبیا سے مراد اسلام سے بے پناہ خوف، ایک ایسا ڈر جو لوگوں کے دلوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت و عداوت کو جنم دیتا ہے۔

مغرب کے تخلیق شدہ اس ناجائزلفظ کی آڑ لے کردنیا بھر میں مذہب اسلام کو بدنام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کی جارہی ہے جس کے نتیجہ میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک، تشدد اور قتل کیا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کو جسمانی و روحانی اذیت دی جارہی ہے، کبھی گستاخانہ خاکے بنائے جاتے ہیں تو کبھی قرآن پاک کی بے حرمتی کی جاتی ہے تو کبھی مسلم عبادت گاہوں کو شہید کر دیا جاتا ہے۔ اسی اسلاموفوبیا کے نام پر انڈیا میں ریاستی سرپرستی میں اسلام مخالف سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کا قتل عام، نسل کشی، بھارت میں بابری مسجد کو شہیدکرنا، گجرات میں فسادات کے دوران مسلمانوں کا قتل عام، سن 2007 ء میں 50 سے زائد مسلمانوں کو آر ایس ایس کے بلوائیوں نے سمجھوتا ایکسپریس میں زندہ جلانا، ہندو مذہبی نعرے نہ لگانے اور گاؤ رکشا کے نا پر مسلمانوں کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنا کر جان سے مارنا، یہ سب کچھ اسلاموفوبیا کی آڑمیں کیا جا رہا ہے۔ اسلامو فوبیا کی بنیاد پر ایودھیا میں بابری مسجد کو شہید کر کے رام جنم بھومی میں تبدیل کرنے کے بعدانتہا پسند ہندوؤں نے متھرا میں شاہی عیدگاہ مسجد کو کرشن جنم بھومی بنانے کی سازش شروع کردی ہے حالانکہ متھرا کے رہنے والے ہندوؤں نے اس کی مخالفت کی ہے۔ متھرا کے رہنے والے نہیں چاہتے کہ بابری مسجد کو شہید کرنے کے بعدایودھیا میں جو فسادات پھیلے، اسی طرح کی صورتحال متھرا میں بھی پیدا ہو کیونکہ حال ہی میں متھرا کے پنڈتوں، پجاریوں، برہمنوں اور مقامی دکانداروں نے نریندر مودی کو اقتصادی تعاون کے لئے خط لکھے ہیں۔

انڈیا اسلامو فوبیا کا نام لے کر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلے عام خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام منائے جانے والے عالمی دن، امن کا عالمی دن، انسانی حقوق کا عالمی دن، جوہری ہتھیاروں کے خاتمہ کا عالمی دن، سماجی انصاف کا عالمی دن، نسلی امتیازکے خاتمہ کا عالمی دن، یوم یکجہتی و سفارتی امن کا عالمی دن، تنازعات میں جنسی تشدد کا عالمی دن، انسانیت کا عالمی دن سمیت متعدد ایسے عالمی دن ہیں جن کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں انڈیا میں جاری ہیں، اسی لئے اقوم متحدہ کو چاہیے کہ وہ جلد از جلد اسلاموفوبیا کے خاتمہ کا عالمی دن منانے کا اعلان کرے کیونکہ اسلاموفوبیا کا خاتمہ کیے بغیر دیگر منائے جانے والے عالمی دن بے سود ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).