سعودی عرب کا پہلا کیفے جہاں کتے بھی آ سکتے ہیں


سعودی عرب کے ساحلی شہر ’الخبر‘ میں قائم کیفے میں پالتو جانور ساتھ لانے پر کوئی ممانعت نہیں۔

بدلتے ہوئے سعودی عرب میں اپنی نوعیت کا پہلا کیفے کھل گیا ہے جس میں گاہک اپنے کتوں اور دیگر پالتو جانوروں کے ساتھ بھی آ سکتے ہیں۔
سعودی عرب کے ساحلی شہر ’الخبر‘ میں رواں برس جون میں ’بارکنگ لاٹ‘ کے نام سے ایک کیفے قائم ہوا تھا جس میں پالتو جانور ساتھ لانے پر کوئی ممانعت نہیں۔ اس کیفے کو شہر میں خوب پذیرائی بھی مل رہی ہے۔

الخبر میں چوں کہ گھر سے باہر پالتو جانور لے جانے کے لیے کم مقامات ہیں اس لیے عوام کی جانب سے کیفے بنائے جانے کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔

’بارکنگ لاٹ‘ کی کویتی مالک دلال احمد نے خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ یہ کیفے قائم کرنے کا خیال انہیں سعودی عرب کے گزشتہ دورے کے موقع پر آیا تھا۔ ان کے بقول وہ اپنے کتے کے ساتھ سعودی عرب آئیں لیکن انہیں کتے کے ساتھ ساحل پر ٹہلنے کی اجازت نہیں ملی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ بہت غمزدہ تھیں اور اسی وقت انہوں نے ایک ایسی کافی شاپ کھولنے کا فیصلہ کر لیا تھا جہاں وہ لوگ بھی آ سکیں جن کے پاس پالتو کتے ہوتے ہیں۔

دلال احمد کے بقول کچھ ہی عرصے بعد کتوں کے مالکان کے لیے کیفے کھولنے کا ارادہ پایۂ تکمیل کو پہنچا۔

انہوں نے بتایا کہ کیفے میں نوجوان ہر نسل کے کتوں کے ساتھ جمع ہوتے ہیں۔ کچھ پالتو جانور نہایت خوشی سے اس نئی جگہ گھومتے ہیں۔ جب کہ کچھ کتے اپنے مالکان کی گود میں بیٹھ جاتے ہیں۔ یا جب ان کے مالکان کافی یا سافٹ ڈرنک پیتے ہیں تو وہ کاؤنٹر پر آرام سے بیٹھے رہتے ہیں۔

کیفے کے ایک حصے میں کتوں کے نہلانے اور ڈرایئر کے ساتھ ان کے بال سکھانے کا بھی بندوبست ہے۔

ایک سعودی شہری جوہرہ نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ اس کیفے کا خیال انتہائی منفرد اور بالکل نیا تصور ہے۔

ان کے بقول ”یہ ایک الگ طرح کی جگہ ہے جہاں کتے آ کر دوسرے کتوں سے مل سکتے ہیں۔“
ایک سعودی شہری نواف جو پہلی مرتبہ کیفے میں آئے تھے انہوں نے کیفے کو بہت ’خوبصورت‘ قرار دیا۔
نواف نے کہا کہ میں یہاں کتوں کے ساتھ کھیلنے آیا تھا۔ کتوں کے لیے پہلی مرتبہ کیفے قائم ہوا ہے۔

سعودی عرب میں عمومی طور پر کتوں کو نجس جانور سمجھا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ ملک میں عوامی مقامات پر کتے لے جانے پر بھی پابندی عائد ہے۔
’اے ایف پی‘ کے مطابق ایک دور میں سعودی عرب میں مذہبی امور پر عمل درآمد کرانے والی پولیس نے جانوروں کو ٹہلانے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

پولیس کا خیال تھا کہ مرد انہیں راہ گیر خواتین کے قریب جانے کے لیے بطور بہانہ ایک ذریعے کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔
کتوں کے پبلک مقامات پر لے جانے پر پابندی کا ملک میں تمسخر بھی اڑایا گیا۔

تیزی سے جدت اختیار کرتے سعودی عرب میں اب لا وارث جانوروں کو ایڈاپٹ کرنے یعنی اپنے پالتو جانور کے طور پر پاس رکھنے کا رواج بھی تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے تحت ایک قدات پسند ملک میں غیر معمولی تبدیلی دیکھنے میں آئی ہیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa