کورونا: کیا آپ کے ملک میں کووڈ کی دوسری لہر آ رہی ہے؟


کورونا

رواں برس جنوری کے دوران چین میں کورونا وائرس کے آغاز سے پہلی موت ہونے کے صرف 10 ماہ بعد ہی عالمی سطح پر اس وائرس سے 10 لاکھ مصدقہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ یہ وائرس اب بھی پوری دنیا میں پھیل رہا ہے اور 188 ملکوں میں تاحال تین کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ مصدقہ متاثرین موجود ہیں۔

ابتدائی طور پر اس پر قابو پانے میں بظاہر کامیابی ہوئی لیکن اب دنیا کے کئی ممالک اور خطوں میں وائرس دوبارہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔

متاثرین اور اموات کہاں بڑھ رہی ہیں؟

عالمی ادارہ صحت نے متنبہ کیا ہے کہ کارآمد ویکسین کے وسیع استعمال سے قبل اموات کی مجموعی تعداد 20 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔

دنیا کے کئی علاقوں میں کورونا وائرس کے نئے متاثرین گذشتہ کچھ مہینوں میں تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ جیسے ایشیا میں انڈیا کے اعداد و شمار کے مطابق متاثرین اور اموات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

انڈیا کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق متاثرین کی تعداد 60 لاکھ ہو گئی ہے۔ یہ امریکہ کے بعد دنیا میں کورونا متاثرین کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

یہ بھی پڑھیے

دنیا میں کورونا کہاں کہاں: جانیے نقشوں اور چارٹس کی مدد سے

کورونا وائرس کی علامات کیا ہیں اور اس سے کیسے بچیں؟

کووڈ-19 سے جڑی اصطلاحات کے معنی کیا ہیں؟

کورونا وائرس: دنیا میں اموات 10 لاکھ سے زیادہ، فوراً تشخیص والا ٹیسٹ تیار

عالمی وبا انڈیا میں دنیا کے کسی بھی حصے کے مقابلے زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔ ستمبر کے دوران ملک میں اوسطاً روزانہ تقریباً 90 ہزار نئے متاثرین کی تصدیق کی گئی۔

انڈیا میں نئے متاثرین میں اضافہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے کہ جب حکومت نے وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عائد پابندیوں کو معیشت کی بحالی کے لیے ختم کر دیا۔

لیکن نئے متاثرین کی تصدیق میں اضافہ بڑھتی ہوئی ٹیسٹنگ کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے۔ تاہم انڈیا میں اس کی آبادی کے اعتبار سے اموات کی شرح نسبتاً کم ہے۔

کورونا

لاطینی امریکہ کے ملک برازیل میں سب سے زیادہ اموات ہوئی ہیں۔ یہاں اب تک کووڈ 19 کے باعث ایک لاکھ 40 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ دنیا بھر میں سب سے زیادہ متاثرین والے ممالک کی فہرست میں 47 لاکھ متاثرین کے ساتھ برازیل کا تیسرا نمبر ہے۔

ارجنٹینا میں بھی نئے مصدقہ متاثرین میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یہاں اب کل تعداد سات لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔

مشرق وسطیٰ میں ایران اس وائرس سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ گذشتہ ہفتے یہاں جون کے اوائل کے بعد سے سب سے زیادہ نئے متاثرین کی تشخیص ہوئی ہے۔ اس کے ہمسایہ ملک عراق میں متاثرین میں بھی متاثرین میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

انڈونیشیا میں بھی نئے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ یہاں اب تک کل 10 ہزار سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں جو جنوب مشرقی ایشیا میں سب سے بڑی تعداد ہے۔

افریقہ میں اب تک 14 لاکھ متاثرین کی تصدیق ہوئی ہے لیکن اب تک اس براعظم میں عالمی وبا کی شدت غیر واضح ہے۔ یہاں ٹیسٹنگ کی شرح کم ہے جس سے سرکاری اندازے بگڑ سکتے ہیں۔

اس براعظم میں جنوبی افریقہ اور مصر میں باقی ملکوں کی نسبت کورونا وائرس کا پھیلاؤ تیز دیکھا گیا ہے۔

یورپ میں کووڈ 19 کے متاثرین میں اضافہ

کئی یورپی ممالک میں کورونا کے یومیہ متاثرین کی تعداد بڑھ رہی ہے اور وائرس کی دوسری لہر کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

کئی یورپی ممالک نے متاثرہ علاقوں میں دوبارہ لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ اور لوگوں سے دوبارہ چہرے پر ماسک پہننے اور سماجی فاصلہ اختیار کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد متاثرین میں اضافے کا رجحان محض یورپ تک محدود نہیں۔ اسرائیل نے گذشتہ دنوں نئے متاثرین کی تصدیق کے بعد ملک گیر لاک ڈاؤن نافذ کر دیا تھا۔

کووڈ19

روس، پیرو، جنوبی کوریا، کینیڈا اور آسٹریلیا ان ممالک میں شامل ہیں جو دوبارہ وائرس کی لہر سے متاثر ہوئے ہیں۔ لیکن اب سخت اقدامات کے بعد یہاں کورونا متاثرین میں کمی واقع ہوئی ہے۔

امریکہ میں نئے متاثرین کی تعداد میں کمی

امریکہ میں اب تک 70 لاکھ سے زیادہ کووڈ 19 متاثرین کی تصدیق ہوئی ہے۔ یہ پوری دنیا کے متاثرین کا پانچواں حصہ بنتا ہے۔

جولائی میں یہاں کیسز میں اضافہ ہوا تھا لیکن اگست میں کمی واقع ہوئی۔ اور اب کورونا کے نئے متاثرین دوبارہ بڑھ رہے ہیں۔

امریکہ میں اس کورونا وائرس کے باعث دو لاکھ اموات ہو چکی ہیں جو اب تک دنیا میں کووڈ کے وجہ سے سب سے زیادہ ہلاکتوں کی تعداد ہے۔

یونیورسٹی آف واشنگٹن کی ایک تحقیق کے مطابق رواں سال کے اختتام تک ملک میں تین لاکھ 70 ہزار اموات ہو سکتی ہیں۔ لیکن اس میں کہا گیا ہے کہ اگر 95 فیصد امریکی شہری عوامی مقامات پر ماسک پہن لیں تو یہ تعداد دو لاکھ 73 ہزار تک محدود ہو سکتی ہے۔

عالمی وبا سے امریکی معیشت کو کافی نقصان پہنچا ہے اور قومی پیداوار اپریل سے جون کے دوران 33 فیصد گِری ہے۔

کورونا وائرس کیسے پھیلا؟

نظام تنفس کی اس وائرل بیماری کی تشخیص پہلی بار چین کے شہر ووہان میں 2019 کے اواخر میں ہوئی تھی۔ سنہ 2020 کے ابتدائی مہینوں میں یہ وبا پوری دنیا تک پھیل گئی اور 11 مارچ کو عالمی ادارہ صحت نے اسے عالمی وبا قرار دیا تھا۔

جب کوئی وبائی مرض ایک سے دوسرے شخص میں دنیا کے کئی حصوں میں ایک ساتھ پھیل رہا ہو تو اسے عالمی وبا کا نام دیا جاتا ہے۔

کورونا

یورپ اور شمالی امریکہ میں اپریل کے دوران وبا تیزی سے پھیلی اور پھر نئے متاثرین میں کمی واقع ہوئی۔ اس کے ساتھ لاطینی امریکہ اور ایشیا میں وائرس کے متاثرین بڑھنے لگے۔

پوری دنیا میں کئی حکومتوں نے وائرس سے بچاؤ کے لیے عوامی نقل و حرکت کو محدود کیا اور کاروباری مراکز بند کر دیے جس سے عالمی معیشت کو کافی نقصان پہنچا۔

معاشی تعاون اور ترقی کے ادارے او ای سی ڈی کے مطابق سنہ 2009 کے عالمی مالی بحران کی نسبت اس بار بڑی معیشتوں کو چار گنا زیادہ نقصان پہنچا ہے۔

دریں اثنا اقوام متحدہ نے بتایا کہ کووڈ 19 کے اثرات کی وجہ سے رواں سال کے آخر تک 26 کروڑ پانچ لاکھ افراد غربت کے باعث فاقہ کشی پر مجبور ہو سکتے ہیں۔

یہ معلومات کہاں سے لی گئی؟

ان اعداد و شمار کو کئی ذرائع سے جمع کیا گیا۔ ان میں جانز ہاپکنز یونیورسٹی، یورپ کا وبائی امراض سے تحفظ کا ادارہ، مختلف ممالک کی حکومتیں، صحت کے ادارے اور آبادی پر اقوام متحدہ کی معلومات شامل ہے۔

یہ دیکھتے ہوئے ہمیں یاد رکھنا ہو گا کہ تمام حکومتیں کورونا وائرس کے متاثرین اور اموات کو ایک ہی طریقے سے ریکارڈ نہیں کر رہیں۔ اس طرح ان ممالک کا آپس میں موازنہ مشکل ہو سکتا ہے۔

اس میں ممالک کی آبادی، عمر رسیدہ افراد کی تعداد اور گنجان آباد علاقوں میں رہنے والوں کی تعداد جیسے عناصر کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ مختلف ملک عالمی وبا کے الگ مراحل سے گزر رہے ہوں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32556 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp