مارچ کا کھیل


پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ، جس کا با قاعدہ آغاز کوئٹہ سے 11 اکتوبر کو ہونے والے جلسے سے ہو گا، اس تحریک کا اعلان آل پارٹیز کانفرنس میں ہوا تھا۔ یہ تحریک بنیادی طور پر دھاندلی، سلیکشن، وزارت زراعت، حکومت کا غیر سنجیدہ، غیر جمہوری رویے اور وزیر اعظم عمران خان کے خلاف ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پی ڈی ایم، وقت کی ضرورت ہے، کیوں کہ ملک بہت نازک صورت احوال سے گزر رہا ہے۔ ملک نہایت غیر سنجیدہ اور غیر جمہوری لوگوں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ معیشت ڈوب رہی ہے۔ مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔ بے روز گار خود کشی کرنے پر مجبور ہیں۔ جنہوں نے یہ حکومت ان نا اہلوں کے حوالے کی، ان کو آئندہ کے لئے روکنے کا اب وقت ہوا چاہتا ہے۔ یہ کام مارچ کے مہینے سے پہلے پی ڈی ایم کو کرنا ہو گا۔ کیوں کہ مارچ میں سینیٹ کے انتخابات ہونے ہیں اور اگر سینیٹ کے انتخابات ایسے ہی ہو گئے، تو پارلیمان میں ان کی اکثریت ہو جائے گی۔ پھر کوئی قانون ان کی مرضی کہ بغیر نہیں بن سکے گا۔

وقت کم مقابلہ سخت ہے۔ نواز شریف کو ایک حقیقی جنگ عمران خان کو لانے والوں کے خلاف اور غلامی کی زندگی سے نجات حاصل کرنے کے لئے لڑنا اور مارچ سے پہلے جیتنا ہو گی، لیکن اس کی شرط یہ ہے کہ نواز شریف واپس پاکستان آ کر مولانا کے ساتھ ایک اسٹیج پر لڑنے، مرنے والی جنگ کا اعلان کریں، دنیا اور عوام کو دھرنے کے دنوں میں ڈی جی آئی ایس آئی ظہیر السلام کی طرف سے موصول ہونے والے پیغامات کے بارے میں بتائیں۔

مولانا اور نواز شریف کا موجودہ موقف آج ایک ہو گیا ہے۔ البتہ جب سے یہ حکومت آئی ہے، مولانا کا یہی موقف رہا ہے، کہ یہ دھاندلی زدہ اور سلیکٹڈ حکومت ہے۔ مزے کی بات یہ ہے نواز شریف کی حکومت گرانے والوں میں مولانا کا خوف، گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ کیوں کہ مولانا سنجیدہ اور کریز سے باہر نکل کر چوکے، چھکے مار رہے ہیں۔ کبھی کبھی تو بال گراؤنڈ سے باہر بھی پھینک دیتے ہیں۔ مولانا، مارچ تک اگر ایسا ہی کھیلیں، نواز شریف اور دیگر اپوزیشن پارٹیاں، پی ڈی ایم کا ساتھ دیں، تو مارچ سے پہلے اور بعد کی جیت آئین، قانون، جمہوریت، آزادی اظہار رائے، برابری اور انصاف کی ہو گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).