انگلینڈ: تکنیکی خرابی کے باعث تقریباً 16 ہزار کووڈ متاثرین کو ہفتہ وار اعداد و شمار میں رپورٹ نہیں کیا گیا


A test centre

PA Media
برطانیہ میں تکنیکی خرابی کے باعث تقریباً کورونا وائرس کے 16 ہزار مریضوں کی تشخیص کی رپورٹ تیار نہ ہونے کی وجہ سے ان افراد سے رابطے میں آنے والوں کی تلاش کے عمل میں دیر ہوگئی۔

پبلک ہیلتھ انگلینڈ (پی ایچ ای) کی جانب سے سامنے آنے والے بیان کے مطابق 25 ستمبر سے لے کر دو اکتوبر تک کے اعداد و شمار میں 15841 کیسز کو یومیہ تعداد میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔

اس غلطی کی تشخیص کے بعد یہ کیسز سنیچر اور اتوار کی کل تعداد میں شمار کیے گئے۔

پی ایچ ای نے مزید کہا کہ وہ افراد جن کے نتائج مثبت آئے ہیں انھیں اطلاع دے دی گئی ہے لیکن وہ جو ان افراد سے رابطے میں آئے ہیں انھیں اس بارے میں نہیں بتایا گیا۔

اس تکنیکی خرابی کی وجہ سے حکومت کے گذشتہ ہفتے کے اعداد و شمار میں غلطی تھی جسے ہفتے کے روز درست کر دیا گیا۔

بی بی سی کے ہیلتھ ایڈیٹر ہیو پم نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ گذشتہ ہفتے کے آخر تک سامنے آنے والے مریضوں کی کل تعداد 11 ہزار تھی، نہ کہ سات ہزار۔

حزب اختلاف کی جماعت لیبر پارٹی نے اس غلطی کو ’شرمناک‘ قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

برطانیہ سردیوں میں وائرس سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات کرے گا؟

دنیا میں کورونا کہاں کہاں: جانیے نقشوں اور چارٹس کی مدد سے

کیا آپ کے ملک میں کورونا وائرس دوبارہ پھیل رہا ہے؟

کورونا وائرس: دنیا میں اموات 10 لاکھ سے زیادہ، فوراً تشخیص والا ٹیسٹ تیار

دوسری طرف حکومت کی اپنی ویکسین ٹاسک فور کی سربراہ کیٹ بنگہم نے کہا ہے کہ برطانیہ کی نصف سے بھی کم آبادی کو ویکسین دی جائے گی۔

’18 برس سے کم عمر کے افراد کے لیے ویکیسن نہیں ہوگی۔ یہ صرف بالغوں کے لیے ہے اور وہ بھی ان کے لیے جو 50 برس کی عمر سے زیادہ ہیں، یا وہ افراد جو صحت کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں یا ’اولڈ ایج ہومز‘ یا بڑی عمر کے افراد کی رہائشگاہوں میں کام کرتے ہیں۔’

اس کے علاوہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی تنبیہ کی ہے کہ کرسمس کے موقع پر مشکلات ہو سکتی ہیں۔

بی بی سی کے اینڈریو مار سے اتوار کو بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ‘کورونا وائرس کو شکست دینے کی امید ہے’ اور انھوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ دلیری سے کام لیں لیکن سمجھداری کا بھی مظاہرہ کریں۔

اتوار کو حکومت کے کورونا وائرس ڈیش بورڈ پر مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے 22961 کیسز تھے جس کے بعد ملک میں متاثرین کی کل تعداد پانچ لاکھ سے تجاوز کر گئی اور گذشتہ 28 دنوں میں وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 33 تھی۔

پی ایچ ای کے قائم مقام سربراہ مائیکل بروڈی نے کہا کہ دو اکتوبر کو تکنیکی خرابی کی شناخت ہوئی تھی اور وہ متاثرین شمار نہیں کیے گئے تھے جن کے ٹیسٹ چند روز قبل ہی ہوئے تھے۔

انھوں نے بتایا کہ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ کمپیوٹر فائلز جن میں مثبت ٹیسٹ کے نتیجے تھے، ان کا سائز مقررہ حد سے زیادہ تھا۔

مائیکل بروڈی نے کہا کہ انھوں نے نیشنل ہیلتھ سروس کے ساتھ کام کر کے اس کو جلد از جلد نمٹایا۔

حکومت نے کہا کہ تکنیکی خرابی کے باعث گذشتہ ہفتے مثبت آنے والے مریضوں کو ہفتے کی تعداد میں گِنا گیا ہے۔

گذشتہ ہفتے، پیر کے روز انگلینڈ میں نئے متاثرین کی کل تعداد 4044 تھی، جس کے بعد منگل کو بڑھ کر 7143 ہو گئی۔ اگلے چار روز یہ تعداد متوازن رہی جبکہ خدشہ تھا کہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔

اس کے بعد ہفتے کے آخر میں وہ بڑی تعداد سامنے آئی جس میں تکنیکی خرابی کے باعث رہ جانے والے مریضوں کی تعداد کو شامل کیا گیا اور اس کے ساتھ حکومت کی وضاحت بھی موجود تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp