مبینہ مذہبی منافرت کی بنا پر پشاور میں ایک احمدی پروفیسر کو قتل کر دیا گیا


پشاور میں ایک احمدی استاد جناب پروفیسر ڈاکٹر نعیم الدین خٹک کو احمدی ہونے کی بنا پر قتل کر دیا گیا۔ ان کی عمر 56 سال تھی۔ انہوں نے زوالوجی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی تھی۔ وہ سپیرئیر سائنس کالج وزیر باغ روڈ پشاور میں پڑھاتے تھے۔ آج 5 اکتوبر کو کلاس کو پڑھانے کے بعد گھر جا رہے تھے کہ نامعلوم افراد نے دوپہر ڈیڑھ بجے وزیر باغ روڈ پر فائرنگ کر کے انہیں قتل کر دیا۔ ان کو 5 گولیاں لگیں۔ جس سے ان کی وفات ہو گئی۔ ان کے پسماندگان میں بیوہ، 3 بیٹیاں اور 2 بیٹے شامل ہیں۔

نعیم الدین خٹک صاحب کو احمدی ہونے کی بنا پر مشکلات درپیش تھیں اور ان کو دھمکیوں اور بائیکاٹ کا بھی سامنا تھا۔ حالیہ دنوں میں مذہب کی بنیاد پر پشاور میں احمدیوں کو ہدف بنا کر نشانہ بنانے کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔

جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین نے پروفیسر ڈاکٹر نعیم الدین خٹک صاحب کے وحشیانہ قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس واقعہ کو مذہبی منافرت کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بالعموم اور پشاور میں بالخصوص عقیدے کے اختلاف کی بنا پر احمدیوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور ان کی زندگیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جس سے احمدیوں میں عدم تحفظ کے احساس میں شدت پیدا ہوئی ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت احمدیوں کی جان و مال کی حفاظت سے عمداً بے توجہی کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ احمدیوں کے خلاف نفرت آمیز مہم میں شدت آ گئی ہے۔ نفرت انگیز مہم چلانے والوں سے مسلسل حکومتی چشم پوشی نے شر پسند عناصر کے حوصلوں کو تقویت دی ہے۔ حکومت احمدیوں کی حفاظت میں ناکام ہو چکی ہے۔ ترجمان نے ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ احمدیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے فوری طور پر موثر اقدامات کیے جائیں اور معصوم اور پرامن احمدیوں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).