امریکی صدارتی انتخاب 2020: اہم معاملات پر جو بائیڈن کا کیا موقف ہے؟


Biden
جب جو بائیڈن نے 2020 کے اوئل میں صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کیا تو انھوں نے کہا کہ وہ دو چیزوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے: نوکری پیشہ افراد ’جنھوں نے یہ ملک تعمیر کیا‘ اور ایسے اقدار جو تفریق ختم کر سکتے ہیں۔

امریکہ کو کورونا وائرس سے لے کر نسلی تعصب جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ جو بائیڈن اس موقع پر اپنے پیغام میں کہتے ہیں کہ وہ نوکری پیشہ افراد کے لیے معاشی مواقع، ماحولیاتی تحفظ، صحت عامہ کے حقوق اور عالمی اتحاد کے لیے کام کریں گے۔

اہم معاملات کا پر جو بائیڈن کا موقف درج ذیل ہے۔

یہ بھی پڑھیے

صدر ٹرمپ اور ان کے انتخابی وعدے

امریکہ دنیا کو پسند مگر ٹرمپ نہیں: سروے

بائیڈن: ’صدر بنا تو پہلے ہی دن مسلم تارکین وطن پر پابندی ختم کر دوں گا‘

کورونا وائرس: ٹیسٹنگ اور ٹریسنگ کا قومی پروگرام

کورونا وائرس کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ صدر بن کر پورے ملک میں مفت ٹیسٹ کی سہولت مہیا کریں گے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ ایک لاکھ افراد کو بھرتی کر کے کورونا سے متعلق قومی رابطہ پروگرام کا اجرا کریں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ ہر ریاست میں کم از کم دس ٹیسٹنگ مراکز قائم کریں گے جنھیں وفاقی اداروں کے اہلکار چلائیں گے۔ اس کے علاوہ وفاقی ماہرین کی مدد سے کورونا سے بچاؤ کی ہدایت جاری کریں گے۔ وہ چاہتے ہیں کہ گورنرز اپنی ریاستوں میں ماسک پہننے کو لازم قرار دیں۔

کچھ ووٹروں کو ریاستوں میں وفاقی اداروں کے ذریعے کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کا نظام چلانے پر اعتراض ہو سکتا ہے لیکن جو بائیڈن کا موقف عمومی طور پر ڈیموکریٹ پارٹی کی سوچ سے مطابقت رکھتا ہے۔

امریکی معیشت

ماحول دوست توانائی اور کم از کم اجرت میں اضافہ

جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ چھوٹے کاروبار کو سہارا دینے کے لیے وہ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ خاندانوں کو دی جانے والی سوشل سکیورٹی کی رقوم میں دو سو ڈالر ماہانہ کا اضافہ کریں گے اور متاثرہ خاندانوں کی مالی امداد کریں گے۔

جو بائیڈن کا وعدہ ہے کہ وہ ٹرمپ دور کے ٹیکسوں میں دی گئی چھوٹ کو ختم کریں گے اور طلبہ کے قرضوں میں دس ہزار ڈالر کی رعایت دیں گے۔

جو بائیڈن کی ’بلڈ بیک بیٹر (بہتر تعمیر نو)‘ کی معاشی پالیسی دو طبقوں کے گرد گھومتی ہے: نوجوان اور مزدور پیشہ افراد، جو روایتی طور پر ڈیموکریٹ پارٹی کے حامی تصور کیے جاتے ہیں۔

ان کا کم از کم اجرت کو ساڑھے گیارہ ڈالر فی گھنٹہ سے بڑھا کر پندرہ ڈالر فی گھنٹہ کرنے کا وعدہ نوجوان لوگوں میں بہت مقبول ہے اور یہ 2020 کے صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹ پارٹی کی علامت بن چکا ہے۔

یہ وعدہ ان کا بائیں جانب جھکاؤ کا عندیہ دیتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ صدر بن کر ماحول دوست توانائی پر دو کھرب کی سرمایہ کاری کریں گے۔ ان کا موقف ہے کہ ماحول دوست توانائی مزدور پیشہ لوگوں کے لیے بھی فائدہ مند ہوتی ہے ’جنھیں تمام کام کرنے ہوتے ہیں۔‘

جو بائیڈن کا وعدہ ہے کہ وہ مصنوعات کی امریکہ میں تیاری کی حوصلہ افزائی کے لیے 400 ارب ڈالر کی رقم خرچ کریں گے اور تعمیرات کے منصوبوں کے لیے امریکہ سے مال کی خریداری کے قانون کو نافذ کریں گے۔

ماضی میں جو بائیڈن پر الزام لگتا رہا ہے کہ وہ فری ٹریڈ کے امریکی معاہدے (نیفٹا) کے حامی تھے جس کی وجہ سے امریکی صنعتیں اور روزگار امریکہ کی سرحدوں سے باہر گئے۔

ان کا منصوبہ ہے کہ وہ ’میڈ اِن امریکہ‘ کو رائج کرنے کے لیے مقامی ساز و سامان، خدمات (سروسز)، تحقیق اور ٹیکنالوجی پر 300 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے.

us protest

نظامِ انصاف میں اصلاحات اور اقلیتوں کے لیے فنڈنگ

امریکہ میں رواں برس نسل پرستی کے خلاف ہونے والے احتجاج کے تناظر میں جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں نسل پرستی کی سوچ موجود ہے اور امریکہ کو اس مسئلے پر قابو پانے کے لے اقلیتوں کی مدد کے لیے معاشی اور سماجی پروگرام ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔

جو بائیڈن نے اقلیتوں کی کاروباری مدد کے لیے 30 ارب ڈالر کا ایک فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

لیکن وہ جرائم پر سختی سے قابو پانے کے طریقے سے دور ہٹتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

انھوں نے قید و بند کی سزا کم کرنے کی تجویز دی ہے جبکہ نسلی، صنفی اور آمدن سے متعلق تنازعات سے نمٹنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ وہ قید و بند کو کم کرنے ، لازمی سزاؤں کو ختم کرنے اور گانجے کے استعمال کو جائز قرار دینے اور چرس کے استعمال پر دی گئی سزاؤں اور موت کی سزا کو ختم کرنے کے لیے وہ 20 ارب ڈالر کی لاگت سے ایک پروگرام شروع کریں گے۔

جو بائیڈن البتہ محکمہ پولیس کی فنڈنگ سرے سے ختم کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ پولیس کے کچھ فنڈز کو ذہنی صحت کے سماجی پروگرام کی طرف موڑنے کے حامی ہیں۔ وہ کمیونٹی پولیس کے لیے 300 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی بات کرتے ہیں۔

paris accord protest

عالمی ماحولیاتی معاہدے میں شرکت

جو بائیڈن نے ماحولیاتی تبدیلی کو انسانی بقا کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ پوری دنیا کو ساتھ ملا کر گلوبل وارمنگ پر قابو پانے کے لیے کوشش کریں گے اور ان کے صدر بننے پر امریکہ کو دوبارہ پیرس معاہدے میں شامل کیا جائے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکہ عالمی ماحولیاتی معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا۔

اس معاہدے کے تحت امریکہ کو 2025 تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو 28 فیصد کے درجے تک لانا ہے۔

بائیڈن بائیں بازو کی جماعتوں کی طرف سے پیش کردہ ’گرین نیو ڈیل‘ کی تجویز کے حامی نہیں ہیں، لیکن انھوں نے ماحول دوست ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے 1.7 کھرب ڈالر کا منصوبہ پیش کیا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ امریکہ 2050 تک گرین ہاؤس گیسوں کے صفر اخراج والا ملک بن جائے۔

امریکہ کے علاوہ دنیا کے ساٹھ دوسرے ملکوں نے بھی 2050 تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو صفر تک لانے کا عہد کیا ہے۔

البتہ انڈیا اور چین نے ابھی تک یہ عہد نہیں کیا۔ دونوں ملکوں کا شمار ماحول میں آلودگی پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔

صدر ٹرمپ، صدر شی جن پنگ

امریکی ساکھ کی بحالی۔۔۔ اور شاید چین کا سامنا

جو بائیڈن نے لکھا ہے کہ بطور صدر وہ اپنی توجہ قومی معاملات پر مرکوز رکھیں گے۔ اس سے ہرگز یہ عندیہ نہیں ملتا کہ وہ کثیر الملکی اداروں اور معاہدوں سے دور ہوں گے۔ ان کی پالیسی ٹرمپ انتظامیہ کے بلکل برعکس ہے جو تنہا پسندانہ ہیں۔

انھوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں، خاص طور پر نیٹو، کے ساتھ اپنے تعلقات کو پھر سے استوار کریں گے جو ’ڈونلڈ ٹرمپ کی بار بار کی دھمکیوں سے خراب ہو چکے ہیں۔‘

امریکہ کے سابق نائب صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ غیر منصفانہ تجارتی طریقے استعمال کرنے پر چین کا احتساب ہونا چاہیے۔

وہ چینی مصنوعات پر یکطرفہ محصولات بڑھانے کی بجائے جمہوری حکومتوں کا ایک عالمی اتحاد بنانے کے حامی ہیں جنھیں چین ’نظر انداز‘ نہیں کر سکے گا۔

تاہم انھوں نے واضح طور پر اس خارجہ پالیسی کو بیان نہیں کیا۔

President Obama, Donald Trump

اوباما کیئر‘ کے منصوبے کو پھیلانا

جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ صدر اوباما کے دور میں صحت عامہ میں اصلاحات کو توسیع دیں گے جس کے تحت 97 فیصد امریکی اس ہیلتھ انشورنس سے مستفید ہو سکیں گے۔

البتہ وہ بائیں بازو کے خیالات کے حامل لوگوں کے ان خیالات کے حامی نہیں ہیں جو تمام شہریوں کے لیے ہیلتھ انشورنس کا مطالبہ کرتے ہیں۔

جو بائیڈن وعدہ کرتے ہیں کہ وہ تمام امریکی شہریوں کو پبلک ہیلتھ انشورنس کا حصہ بننے کا موقع دیں گے، جیسے 60 سے 65 برس کی عمر کے لوگوں کے لیے میڈی کیئر کی سہولت موجود ہے۔

ایک غیر جانبدار ادارے ’کمیٹی فار اے ریسپانسبل فیڈرل بجٹ‘ کے اندازے کے مطابق جو بائیڈن کے اس منصوبے پر دس برسوں میں 2.25 کھرب ڈالر خرچ آئے گا۔

immigration protest

ٹرمپ کی پالیسیوں کو ختم کرنے کا عہد

جو بائیڈن نے عہد کیا ہے کہ وہ اپنی صدارت کے پہلے 100 دنوں میں صدر ٹرمپ کی ان پالیسوں کو ختم کر دیں گے جو میکسیکو کی سرحد پر بچوں کو والدین سے علیحدہ کرتی ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ وہ امریکہ میں پناہ کی درخواستوں پر لگائی گئی قدغنوں کو بھی ختم کریں گے اور کئی مسلمان ممالک کے شہریوں کی امریکہ آمد پر پابندیوں کو ختم کر دیں۔

وہ کہتے ہیں کہ وہ صدر اوباما کے دور میں شروع کیے پروگرام ’ڈریمر‘ کو بھی شروع کریں گے جس کے تحت غیر قانونی طور پر امریکہ میں لائے گئے بچوں کو امریکہ میں رہنے کی اجازت دی گئی تھی۔

وہ کہتے ہیں کہ وہ اس بات کو بھی یقینی بنائیں گے کہ ان ’ڈریمرز‘ کو طلبہ کے لیے وفاقی امداد حاصل ہوسکے۔

پرائمری سکول اور کالج کی مفت تعلیم

جو بائیڈن کی طرف سے ایسے کالجوں میں اضافے کا وعدہ کیا گیا ہے جہاں مفت تعلیم دی جائے گی۔ ان کی جانب سے طلبہ کے قرضوں کو معاف کرنے اور پری سکول کی تعلیم تک سب کی رسائی کا وعدہ ڈیموکریٹ پارٹی میں بہت مقبول ہے۔

یہ پالیسی ان کے بائیں بازو کی طرف جھکاؤ کو ظاہر کرتی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ اس پالیسی پر عمل درآمد کے لیے ضروری فنڈز کے لیے وہ ٹرمپ دور میں ٹیکسوں میں دی گئی چھوٹ کو ختم کر کے پورا کریں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp