گوجرانوالہ جلسہ: پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں کے خلاف تحریک کا آغاز، شہر میں 31 مقامات کنٹینرز لگا کر سیل


پاکستان میں صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں آج حزب اختلاف کی جماعتیں ایک جلسے کے ساتھ حکومت مخالف تحریک کا آغاز کرنے جا رہی ہیں لیکن اس دوران اپوزیشن رہنماؤں اور کارکنوں کو کنٹینرز کی صورت میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشات کے پیش نظر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے کو حکومت کی جانب سے احتیاطی تدابیر کے ساتھ مشروط اجازت دی گئی ہے لیکن ’قانون توڑنے والوں کے خلاف کارروائی‘ کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔

جسلے میں مسلم لیگ ن کے علاوہ پیپلز پارٹی اور جمیعت علمائے اسلام (ف) بھی شامل ہوں گی۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان اور ریلیاں گوجرانوالہ میں واقع اقبال سٹیڈیم کی طرف رواں دواں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

عاصمہ شیرازی کا کالم: غلطی کہاں ہوئی؟

جنوری سے بہت پہلے کام ختم ہوجائے گا: مریم نواز

نواز شریف کے علاوہ دیگر رہنماؤں کے نام ایف آئی آر سے حذف

اس دوران حکومتی رہنماؤں کی جانب سے جلسے کے خلاف سخت موقف اپنایا جا رہا ہے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گِل نے اس جلسے کو ’انڈین مفادات‘ کا حصہ بتاتے ہوئے سوال کیا ہے کہ ’آخر انڈیا اور ڈاکو موومنٹ کیوں ایک پیج پر ہیں؟‘

راستوں میں رکاوٹیں اور کنٹینرز

پی ڈی ایم کا جلسہ آج شام شروع ہو گا لیکن اس سے قبل اہم سیاسی رہنماؤں کے گھروں کے باہر کنٹینرز لگائے گئے ہیں جبکہ دیگر شہروں کو گوجرانوالہ سے ملانے والے راستوں پر بھی رکاوٹیں موجود ہیں۔

جلسے سے قبل لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے مسلم لیگ ن کے ماڈل ٹاون سیکرٹریٹ اور شہباز شریف کی رہائش گاہ کے باہر کنٹینر لگا کر ان علاقوں کو سیل کر دیا ہے۔ جبکہ گوجرانوالہ میں لیگی رہنما اور سابق وزیر دفاع خرم دستگیر کے گھر کے باہر بھی کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں۔

جلسے کے لیے پنجاب کے دوسرے شہروں سے بھی مسلم لیگ نواز کے قافلے روانہ ہو رہے ہیں۔ لیگی رہنما خواجہ عمران نذیر کے مطابق لاہور سے ایم پی ایز جماعت کی نائب صدر مریم نواز کی ریلی کے ہمراہ روانہ ہوں گے۔

بی بی سی اُردو کے نامہ نگار عمر دراز ننگیانہ کے مطابق گوجرانوالہ میں 31 مقامات کو کنٹیرز لگا کر سیل کیا گیا ہے۔ لاہور میں رنگ روڈ کو بھی بلاک کیا گیا ہے جس سے موٹر وے تک رسائی مشکل ہو گئی ہے۔

پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے اپنے والد کی عدم موجودگی میں خود کو ان کا ’سپاہی‘ قرار دیا ہے۔ انھوں نے بتایا تھا کہ نواز شریف لندن سے اس جلسے میں خطاب کریں گے۔

سڑکوں پر کنٹینرز اور رکاوٹوں کی اطلاعات پر انھوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ: ’اتنا ڈر؟ وہ بھی ایک نہتی لڑکی سے؟‘

مسلم لیگ (ن) پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت ’ہر ممکنہ حد تک لوگوں کو جلسہ گاہ پہنچنے سے روک رہی ہے۔۔۔ پورے پنجاب میں کنٹینرز لگا کر راستے بلاک کر دیے گئے ہیں۔‘

ان کا دعویٰ ہے کہ ’تمام بینرز اور فلیکس پنجاب حکومت پہلے اتار چکی ہے۔‘

’حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا‘

جلسے سے قبل تحریک انصاف کے صوبائی وزرا کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

وزیر تعلیم ڈاکٹر مراد راس کا کہنا ہے کہ ’غیر ملکی ایجنڈے پر کام کرنے والوں سے اداروں کا استحکام برداشت نہیں ہو رہا۔۔۔ جمہوری روایات سے نابلد افراد کے اکٹھ سے حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔‘

’کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن تحریک انصاف کے منشور کا حصہ ہے۔ سیاسی بے روزگار اپنی روزی روٹی کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں۔‘

گوجرانوالہ میں 31 مقامات کو کنٹیرز لگا کر سیل کیا گیا ہے

گوجرانوالہ میں اپوزیشن جماعتوں کے جلسے سے قبل 31 مقامات کو کنٹیرز لگا کر سیل کیا گیا ہے

یاد رہے کہ مسلم لیگ ن نے اعلان کیا تھا کہ ریلی کو جہاں روکا گیا تو ’وہاں پر ہی دھرنا دیا جائے۔‘

پی ڈی ایم میں کون سی جماعتیں شامل، اس کا مقصد کیا ہے؟

پاکستان کی حزبِ اختلاف کی بڑی جماعتوں نے پی ڈی ایم کے نام سے ایک حکومت مخالف اتحاد قائم کیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی اس میں پیش پیش ہیں جبکہ جمعیت علماء اسلام (ف) کو اس احتجاجی تحریک کا ایک اہم کردار تصور کیا جا رہا ہے۔

حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کی حکومت مخالف آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے بعد تیار کردہ ایکشن پلان میں جنوری میں لانگ مارچ کا اعلان کرنے کے ساتھ اسٹیبلیشمنٹ سے سیاست میں مداخلت بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

پی ڈی ایم نے اعلان کیا تھا کہ حکومت کے خلاف تحریک کا آغاز 16 اکتوبر کو گوجرانوالہ کے جلسے سے ہو گا۔ 18 اکتوبر کو کراچی میں عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا جائے گا جبکہ 25 اکتوبر کو کوئٹہ میں جلسہ منعقد ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp