امریکہ: صدارتی مباحثے میں ‘میوٹ’ بٹن پر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے تحفظات


صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کا کہنا ہے کہ ‘متعصبانہ’ تبدیلی کے باوجود صدر مباحثے میں شرکت کریں گے۔

امریکہ میں تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل ری پبلکن جماعت کے امیدوار صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے حریف ڈیموکریٹک پارٹی کے جو بائیڈن کے درمیان آخری مباحثہ جمعرات کو ہوگا جس کے قواعد میں تبدیلی کردی گئی ہے۔

مباحثے کے منتظمین نے کہا ہے کہ دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان مباحثے میں ‘میوٹ’ بٹن متعارف کرایا جائے گا جس کے نتیجے میں امیدوار کو بلا روک ٹوک بولنے کی اجازت ہو گی۔

اس سے قبل 29 ستمبر کو ہونے والے پہلے صدارتی مباحثے میں صدر ٹرمپ مسلسل جو بائیڈن اور مباحثے کے منتظم کی بات کاٹ رہے تھے جسے مباحثے کے اصولوں کے خلاف قرار دیا جا رہا تھا۔ ایک موقع پر صدر کے بار بار ٹوکنے سے تنگ آ کر جو بائیڈن نے انہیں ‘شٹ اپ’ بھی کہہ دیا تھا۔

صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم نے مباحثے میں ‘میوٹ’ بٹن کے استعمال پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ تاہم مہم کے ذمہ داراین نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ جمعرات کو ہونے والے مباحثے میں شرکت ضرور کریں گے۔

امریکہ میں صدارتی امیدواروں کے درمیان مباحثوں کی روایت کافی پرانی ہے جس کے تحت صدارتی انتخاب سے قبل دونوں بڑی جماعتوں کے امیدواروں کے درمیان تین مباحثے ہوتے ہیں۔ صدر ٹرمپ اور بائیڈن کے درمیان اب تک ایک مباحثہ ہوا ہے۔ دوسرا مباحثہ صدر ٹرمپ کے کرونا وائرس کا شکار ہونے کی وجہ سے آن لائن منعقد کرنے کا فیصلہ ہوا تھا لیکن صدر ٹرمپ کی جانب سے ورچوئل مباحثے میں شرکت سے انکار کے باعث اسے منسوخ کر دیا گیا تھا۔

تیسرے مباحثے میں دونوں امیدوار جمعرات کو ریاست ٹینیسی کے شہر نیشول میں آمنے سامنے ہوں گے۔

صدر کے امیدواروں کے درمیان مباحثوں کا انتظام کرنے والے کمیشن کا کہنا ہے کہ 15، 15 منٹ کے ہر سیشن کے دوران ابتدائی دو منٹ تک ایک امیدوار کا مائیک بند رہے گا تاکہ دوسرے امیدوار کو اپنی ابتدائی بات کہنے کا پورا موقع مل سکے۔

منتظمین کے مطابق دو منٹ کے بعد دونوں امیدواروں کے مائیک کھلے ہوں گے اور اس طرح مباحثے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے مینیجر بل اسٹیپئن نے کہا ہے کہ ‘متعصب’ کمیشن نے جو بائیڈن کو فائدہ پہنچانے کے لیے آخری وقت میں اپنے قواعد میں تبدیلی کر دی ہے لیکن اس کے باوجود صدر ٹرمپ جو بائیڈن سے بحث کے لیے تیار ہیں۔

اس سے قبل صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم نے مباحثے کے موضوعات کے انتخاب پر بھی ناراضی کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ مباحثے میں خارجہ پالیسی کو زیادہ توجہ دینی چاہیے۔

پیر کو ریاست ایریزونا میں انتخابی جلسوں میں شرکت کے بعد واشنگٹن ڈی سی واپسی کے سفر کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ “میں مباحثے میں ضرور شرکت کروں گا لیکن یہ انتہائی غیر منصفانہ ہے کہ منتظمین نے مباحثے کے موضوعات تبدیل کر دیے ہیں۔”

صدر ٹرمپ نے مباحثے کی میزبان پر بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں متعصب قرار دیا۔

یاد رہے کہ جمعرات کو ہونے والے صدارتی مباحثے میں ‘این بی سی نیوز’ سے وابستہ صحافی کرسٹن ویکر میزبان کے فرائض انجام دیں گی جو وائٹ ہاؤس کور کرتی رہی ہیں۔

دوسری جانب جو بائیڈن کی انتخابی مہم نے الزام عائد کیا ہے کہ صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اُن کی حکمتِ عملی پر بات نہ کی جائے جب کہ سروے کہتے ہیں کہ یہ موضوع ووٹرز کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

جو بائیڈن کی انتخابی مہم کا کہنا ہے کہ فریقین نے پہلے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ مباحثے کے ماڈریٹرز کو موضوعات کے انتخاب کا اختیار ہونا چاہیے۔

جو بائیڈن کے ایک ترجمان ٹی جے ڈکلو نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ ہمیشہ کی طرح مباحثے کے اصولوں پر فکر مند ہیں جب کہ اُنہیں اس بات کی فکر نہیں کہ قوم کو بحرانی صورتِ حال میں مدد کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ پہلے صدارتی مباحثے میں کرونا وائرس اور صدر ٹرمپ کی اس وبا سے نمٹنے کی حکمتِ عملی ہی گفتگو کا محور رہی تھی۔

دونوں امیدواروں کے درمیان تیسرا مباحثہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب اندازوں کے مطابق تین کروڑ سے زیادہ امریکی شہری تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ‘ارلی ووٹنگ’ کی سہولت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پہلے ہی ووٹ ڈال چکے ہیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa