ٹرمپ کا تین ریاستوں میں خطاب، بائیڈن کی پینسلوینیا میں انتخابی مہم


تین نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کے لیے اُمیدواروں کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کو تین ریاستوں میں انتخابی ریلیوں سے خطاب کیا جب کہ ڈیمو کریٹک اُمیدوار جو بائیڈن نے ریاست پینسلوینیا میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔

انتخابی ریلیوں سے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے کرونا وائرس کو زیادہ موضوع بحث بنانے پر جو بائیڈن اور میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ صدر نے کہا کہ میڈیا جو بائیڈن اور اُن کے بیٹے کے مبینہ کرپشن اسکینڈلز سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔

ریاست اوہائیو میں ریلی سے خطاب کے دوران صدر نے کہا کہ “یہ سب بائیڈن خاندان کی کرپشن چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔”

اس سے قبل اوہائیو پہنچنے پر کرونا کیسز بڑھنے سے متعلق صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں صدر نے کہا کہ “آپ لفظ ‘کیس’ استعمال کر کے لوگوں کو ڈرا رہے ہیں، لوگوں کو مت ڈرائیں۔”

ریاست شمالی کیرولائنا میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ “اگر آپ زیادہ لوگوں کے ٹیسٹ کریں گے تو کیسز بڑھیں گے، لیکن اگر آپ ٹیسٹنگ کی تعداد نصف کر دیں گے تو لامحالہ کیسز بھی آدھے رہ جائیں گے۔ زیادہ ٹیسٹ کرنا ٹھیک بھی ہے اور کئی حوالوں سے ایسا کرنا حماقت بھی لگتا ہے۔”

مذکورہ ریلی سے خطاب سے ایک روز قبل امریکہ میں ایک ہی روز میں ریکارڈ کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

صدر نے کہا کہ “جب ایک ہی دن میں ریکارڈ کیس رپورٹ ہوتے ہیں تو فیک میڈیا کو موقع ملتا ہے کہ وہ اسے بڑھا چڑھا کر بیان کرے۔”

صدر ٹرمپ صحافیوں سے گفتگو کر رہے ہیں۔

صدر نے اوہائیو میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ کرونا وائرس اب ختم ہو رہا ہے۔ لیکن جعلی میڈیا اب بھی کیسز، کیسز کی رٹ لگائے ہوئے ہے۔ وہ یہ نہیں بتاتا کہ اس سے اموات بھی کم ہو رہی ہیں۔”

امریکہ میں اب تک صدر ٹرمپ سمیت 85 لاکھ افراد وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں جب کہ مہلک وائرس سے اب تک دو لاکھ 25 ہزار ہلاکتیں رپورٹ ہو چکی ہیں۔

ہفتے کو اپنی انتخابی مصروفیات سے قبل صدر ٹرمپ نے ریاست فلوریڈا میں ‘ارلی ووٹنگ’ کے تحت اپنا ووٹ بھی ڈالا تھا۔ خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ سال ہی اپنی سرکاری رہائش گاہ نیویارک سے فلوریڈا منتقل کی تھی۔

صحافیوں سے گفتگو میں صدر نے کہا کہ “ووٹ کا حق استعمال کرنا اُن کے لیے اعزاز کی بات ہے اور انہوں نے صدر ٹرمپ نامی شخص کو ووٹ دیا۔”

ادھر ڈیمو کریٹک صدارتی اُمیدوار جو بائیڈن نے ریاست پینسلوینیا کی کاؤنٹی لوزیرن میں ‘ڈرائیو ان ریلی’ سے خطاب کیا۔ سابق نائب صدر کی ریلی میں درجنوں گاڑیوں میں موجود افراد جو بائیڈن کے حق میں نعرہ بازی کرتے رہے۔

جو بائیڈن نے ریلی کے شرکا سے خطاب کے دوران کہا کہ “جمعے کو کرونا وائرس کے حوالے سے امریکہ کے لیے ایک اور برا دن تھا اور صدر ٹرمپ اس سے نمٹنے کے لیے کچھ نہیں کر رہے۔”

بائیڈن نے ہفتے کو فلاڈیلفیا کے نواح، بکس کاؤنٹی میں بھی سماجی فاصلوں کے ساتھ ایک ڈرائیو ان ریلی سے خطاب کیا جہاں 2016 کے انتخابات میں سخت مقابلے کے بعد ہیلری کلنٹن نے کامیابی حاصل کی تھی۔

کرونا وبا کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ “اگر ہم نے اپنا طرزِ زندگی نہ بدلا تو ہمیں ایک مشکل موسمِ سرما کا سامنا ہو سکتا ہے۔”

سابق صدر براک اوباما نے بھی ہفتے کو ریاست فلوریڈا کے شہر نارتھ میامی میں ایک ڈرائیو ان ریلی سے خطاب کے دوران کہا کہ آنے والے 10 روز میں ہم جو فیصلہ کریں گے وہ آنے والی کئی دہائیوں تک ہم پر اثرانداز ہو گا۔

اوباما نے ایک بار پھر صدر ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےالزام لگایا کہ وہ چار سال کے دوران بری طرح ناکام رہے اور عالمی وبا کے دوران ملک میں کیا ہو رہا ہے اس کا بھی اُنہیں کوئی ادراک نہیں۔

امریکہ میں تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے اب تک پانچ کروڑ 70 لاکھ سے زائد ووٹرز ‘ارلی ووٹنگ’ کے تحت اپنا ووٹ کاسٹ کر چکے ہیں۔ جب کہ امکان ہے کہ مزید 10 کروڑ ووٹرز تین نومبر تک اپنا حقِِ رائے دہی استعمال کر لیں گے۔

قومی سطح پر کیے جانے والے رائے عامہ کے زیادہ تر جائزوں کے مطابق سابق نائب صدر بائیڈن صدر ٹرمپ سے آگے دکھائی دیتے ہیں۔ مبصرین کے مطابق سوئنگ ریاستیں جن کے بارے میں حتمی طور پر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ وہ کس پارٹی کی طرف ہیں اس الیکشن کے نتائج پر بہت حد تک اثر انداز ہوں گی۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa