ابھی نندن کے معاملے پر منفی بیان سے تاریخ مسخ کرنے کی کوشش کی گئی: آئی ایس پی آر


اسلام آباد — بھارتی ایئر فورس کے پائلٹ ابھی نندن کی بھارت حوالگی کے معاملے پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس بیان کے ذریعے ملکی سلامتی سے منسلک تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی۔

جمعرات کو راولپنڈی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتحار نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کو دن کو روشنی میں جواب دیا تھا. ہم نے نہ صرف بھرپور جواب دیا بلکہ دُشمن کے دو جنگی جہاز بھی مار گرائے۔

بابر افتحار کا کہنا تھا کہ اس بیان کے ذریعے پاکستانی قوم کو بھارت کے خلاف ملنے والی بڑی کامیابی کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔ ایسے منفی بیانیے قومی سلامتی پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست اور عالمی قوانین کا احترام کرتے ہوئے بھارتی پائلٹ کو حوالے کیا۔ پاکستان کے وزیر اعظم نے اسمبلی کے فلور پر کہا تھا کہ اگر بھارت نے جارحیت کی تو ہم سوچنے کے بجائے فوری ردعمل دیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستانی علاقے میں کارروائی کا دعویٰ کیا حالاں کہ اس کے جہاز خالی پہاڑیوں پر بارود گرا کر چلے گئے۔ اس کے مقابلے میں پاکستانی طیاروں نے دن کی روشنی میں دُشمن کے دو طیارے مار گرائے۔

فوجی ترجمان کے بقول پاکستان کی کامیابی سے بدحواس دُشمن نے اپنا ہی ہیلی کاپٹر مار گرایا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس متنازع بیان کو بھارت اپنی شکست کے زخم مندمل کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ آج پورا بھارتی میڈیا اس کے ذریعے گمراہ کن پروپیگنڈہ کر رہا ہے۔

ابھی نندن کا طیارہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی حدود میں گرا تھا جس کے بعد اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔
ابھی نندن کا طیارہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی حدود میں گرا تھا جس کے بعد اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے ابھی نندن کی حوالگی کا تذکرہ کیا تھا۔

ایاز صادق نے کہا تھا کہ “ابھی نندن کی تو بات ہی نہ کریں۔ مجھے یاد ہے شاہ محمود قریشی صاحب بھی اس میٹنگ میں تھے، جس میں وزیرِ اعظم نے آنے سے انکار کر دیا اور فوج کے سربراہ تشریف لائے۔ پیر کانپ رہے تھے، ماتھے پر پسینہ تھا، اور ہم سے شاہ محمود صاحب نے کہا کہ خدا کا واسطہ ہے اسے جانے دیں، اگر ایسا نہ ہوا تو ہندوستان رات نو بجے حملہ کر دے گا۔”

ایاز صادق کی وضاحت

جمعرات کو اپنے وضاحتی بیان میں سردار ایاز صادق نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے اُن کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ ابھی نندن کی حوالگی کا فیصلہ سول حکومت نے کیا تھا تاہم ہم اس فیصلے سے متفق نہیں تھے۔

ایاز صادق نے کہا کہ ابھی نندن پاکستان مٹھائی بانٹنے نہیں آیا تھا، اس نے پاکستان پر حملہ کیا اور اس کا طیارہ گرانا پاکستان کی فتح تھی۔

ایاز صادق نے وضاحت کی کہ “عمران خان نے پارلیمانی رہنماؤں کی میٹنگ بلائی تو شاہ محمود اس میں آئے، ماتھے پر اتنا پسینہ تھا اور وہ کافی پریشان تھے۔ ان پر کیا دباؤ تھا، وزیر اعظم نے ہم سے شیئر کرنا مناسب نہیں سمجھا کیوں کہ وہ میٹنگ میں نہیں آئے تھے۔”

پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے ایاز صادق سے قومی اسمبلی میں آکر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعرات کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ ایاز صادق نے یہ بیان دے کر بھارت کو خوش کیا، آج بھارت میں اس بیان پر جشن منایا جا رہا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ ایاز صادق کا بیان اُن کی لیڈروں کی کرپشن چھپانے کی ایک اور کوشش ہے لیکن ہم واضح کرتے ہیں کہ کسی کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا۔ ایاز صادق کے بیان کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستان اور بھارت کے صارفین کے درمیان لفظی نوک جھونک جاری ہے۔

جمعرات کو #AyazSadiq ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بنا رہا۔ کئی صارفین نے ایاز صادق کے خلاف قومی راز افشا کرنے پر کارروائی کا مطالبہ کیا جب کہ بعض صارفین ایاز صادق کی حمایت بھی کرتے نظر آئے۔

https://twitter.com/schaheid/status/1321701436909096960

شاہد رضا نامی صارف نے لکھا ہے کہ اُنہیں معلوم ہے کہ ایاز صادق جھوٹ بول رہے ہیں۔ لیکن اگر یہ سچ بھی ہے تو اُنہوں نے قومی راز عام کرنے کا جرم کیا ہے۔
عمان ملک نامی صارف نے لکھا ہے کہ مسلم لیگ (ن) عمران خان کی نفرت میں اس حد تک چلی گئی ہے کہ اسے ملک کی ساکھ کا بھی کوئی خیال نہیں ہے۔

سیدہ لیلی جعفری نامی صارف نے اپنی ٹوئٹ میں بھارتی میڈیا کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے ایاز صادق کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ملک فرحان نامی صارف نے ایاز صادق کی حمایت کرتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ یہ وہ شخص ہے جس نے عمران خان کو الیکشن میں شکست دی تھی۔

https://twitter.com/FarhanAries007/status/1321756839994925057

اس الزام کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے انٹیلی جنس معلومات پر پارلیمان کو اعتماد میں لیا تھا۔ انٹیلی جنس معلومات میں ابھی نندن کا ذکر نہیں تھا۔ ابھی نندن کے معاملے کو بلاوجہ متنازع بنانےکی کوشش کی جا رہی ہے۔

سابق اسپیکر کے اس بیان کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے بھی تقریر کی اور کہا کہ ابھی نندن کے معاملے پر ہمیں کہا گیا کہ اس کی رہائی سے بھارت کے ساتھ کشیدگی کم ہو گی۔

انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ اس سرمایہ کاری سے آپ کو حاصل کیا ہوا۔ ابھی نندن کی رہائی کے منفی اثرات آئے۔ آپ سچ کیوں نہیں بولتے۔ آپ نے مودی کے جیتنے کی دعا کی، وزیراعظم خود ہاتھ اٹھا کر مودی کے لیے دعا گو ہوئے کہ اس کے آنے سے کشمیر کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

27 فروری 2019 کو کیا ہوا تھا؟

ستائیس فروری 2019 کو پاکستانی فوج کے بیان کے مطابق پاکستانی فضائیہ نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی فورسز کے دو لڑاکا طیاروں کو مار گرایا تھا تاہم بھارت صرف ایک جہاز گرنے کی تصدیق کرتا ہے۔

اس روز کے واقعات پر پاکستانی فوج کے ترجمان نے بتایا تھا کہ فضائی حدود کی خلاف ورزی پر دونوں طیاروں کو مار گرایا جس میں سے ایک کا ملبہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر جب کہ دوسرے کا ملبہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں گرا تھا۔

ترجمان نے کہا تھا کہ بھارتی طیاروں کو مار گرانے کے ساتھ ساتھ ایک بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھی گرفتار کیا گیا۔

تاہم یکم مارچ کو گرفتار کیے گئے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو تمام کاغذی کارروائی کے بعد واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ ابھی نندن کی رہائی سے متعلق وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران اعلان کیا تھا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa