”تنقید برائے تحلیق“


ایک لکھاری اکثر وہی کچھ لکھتا ہے، جو وہ اپنے معاشرے میں مشاہدہ اور محسوس کرتا ہے، اس بات سے کوئی غرض نہیں، کہ وہ افعال مثبت ثابت ہوتے ہیں یا منفی۔

یہاں پر معاشرے میں رجحان پانے والے لفظ ”تنقید“ کا تذکرہ کرتے ہیں، عام طور پر مشاہدہ کیا جائے۔ جب بھی کوئی نیا واقعہ رونما ہو جائے، یا کوئی سیاسی، مذہبی یا معاشرتی سکالرز سے کوئی بیان آ جائے، تو فوراً تنقید کا ضد بن جاتا ہے۔

زمانہ رواں میں اصطلاح تنقید سے مطلب صرف کسی شے کی خامیوں کو اجاگر کرنے کا نام دیتے ہے۔ حالانکہ تنقید سے بالکل بھی یہ مطلب نہیں۔ اس سے مراد دراصل کسی بھی شے، کردار، سوچ اور نظریے کے دونوں مثبت اور منفی پہلوؤں کو اجاگر کرنا ہے۔

تنقید نے ہمیشہ تخلیق کو چلینج کیا ہے، اور اپنے رائے کو ہمیشہ مقدم رکھنے کی کوشش کی ہیں۔

ویسے تخلیق تنقید کے بنا کچھ بھی نہیں، کیونکہ جس تخلیق پر تنقید نہ ہو، بعض دفعہ وہ تخلیق سوالیہ نشان بن جاتا ہے۔ الفاظ عامہ میں تنقید ہی تخلیق کا حسن ہے۔

یہاں پر زیر بحث یہ سوال آتا ہے کہ تنقید آخر کس پر؟ تنقید کے لئے ہمارے پاس معیار ہی کیا ہے؟ کون سے ایسے عوامل ہے جن پر تنقید کی جا سکتی ہے۔ جب ہم مذہبی، معاشرتی اور اور اخلاقیاتی طور پر سوچ لیں تو کسی کی ذات، رنگ و نسل اور سوچ پر منفی تنقید ہر گز جائز نہیں۔ منفی تنقید کرنے سے آپ کسی کی بھی عزت نفس مجروح کر سکتے ہیں اور ذہنی اذیت دے سکتے ہیں۔ اپنے ذاتی مفادات کی آڑ میں دوسروں پر بلا وجہ منفی تبصرہ کرنا سراسر نا انصافی ہے اور اس کی نشر و اشاعت کبھی بھی قابل قبول نہیں، تو بہتر رہے گا کہ اجتناب کیا جائے۔

ہم کسی سے بھی اختلاف رکھ سکتے ہیں، مگر منفی تنقید کرنا گوارا نہیں۔ عام معاشرے میں کسی انسان کی سوچ اور نظریے کو غلط کہنے کا حق ہم نہیں رکھتے۔ فطرت کے طور پر ہر انسان دوسرے سے سوچ مختلف رکھتا ہے اور رائے مختلف ہوتی ہے۔ دوسرے پر اپنی رائے مسلط کرنا دانشوروں کا شیوہ نہیں۔

معاشرے میں جب بھی تنقید کا فقدان ہو جائے۔ نئی تخلیق کے لئے خطرہ پیدا ہوتا ہے۔ زمانہ جدید میں انسان نے ہمیشہ نئی تخلیق کے لیے تنقید کے بل بوتے پر آغاز کیا ہے اور ایسے ہی بے پناہ کامیابیاں حاصل کی ہے۔ تنقید کی بدولت بہت سی اشیاء کو تخلیق کیا اور ساتھ میں تخلیق کردہ اشیاء میں بہتری بھی لا رہے ہیں۔ اور یوں ہی یہ نہ ختم ہونے والا سفر جاری و ساری رہے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).