جدید صحافت۔ گلاس آدھا خالی یا آدھا بھرا ہوا؟


21 ویں صدی جہاں صحافت نے اپنے پاؤں مضبوط کیے، اخبار، ریڈیو اور ٹیلی وژن کی موجودگی اور قدر تاہم قابل تعریف ہے۔ انٹرنیٹ کی عدم موجودگی نے انفارمیشن کی اہمیت اور اس کی سمت کو ایک الگ رخ میں بدل دیا ہے، آج سے کچھ دس سال قبل جب خبر کو پیکیج کی صورت میں نشر کیا جاتا رہا ہے، اخبار میگزین، بلیٹن، ایڈیٹوریل جہاں خبر کو نیوز روم کے اندر ہی خبر کی نوعیت کو جان کر اخبار کی سرخی یا بریکنگ نیوز بنائی جاتی تھی آج کا طریقہ کار اس سے کافی مختلف ہو چکا ہے۔

جدید صحافت کو ہیومن انٹریسٹ کی بنا پر متعارف کروایا گیا ہے، جس میں لوگوں تک ان کے انٹریسٹ کی چیزیں خبر کی قربت کی بنا پر بریکنگ نیوز کی شکل میں مہیا کی جا رہی ہیں۔ کچھ روز قبل ہی ویڈیو شئیرنگ ایپ ٹک ٹاک پر پی ٹی اے کی جانب سے پاپندی عائد ہوئی۔ 10 روز بعد جب پابندی ہٹائی گئی تو یہ خبر بریکنگ نیوز اور ٹکرز کی صورت اختیار کر گئی اسی طرح اب اخبار کی سرخیاں بھی پبلک انٹریسٹ کے طور پر شایع کی جاتی ہیں۔ خبروں کی دنیا میں سافٹ نیوز اور ہارڈ نیوز کے دو بنیادی پہلو ہوا کرتے ہیں۔

آج کے دؤر میں سافٹ نیوز لیڈ بن سکتی ہے جب کہ ماضی میں ایسا نہیں ہوا کرتا تھا۔ آج کل واقعہ کی جگہ مزاحمتی بیان یا پھر یوں کہہ لیں موقف بھی لیڈ یا سپر لیڈ بن سکتی ہے۔ مثلہ کشمیر اہم ہے لیکن اس کے مطابق دیا گیا کسی اہم شخصیت کا موقف خبروں کی زینت بن سکتا ہے۔ ڈجیٹل دنیا میں انسان اپنی تفریح خود تلاش کر لیتا ہے اب اس کے پاس ہر وہ چیز موجود ہے جس سے وہ لطف اندوز ہو سکتا ہے۔ اس طرح سوشل میڈیا بھی قدم قدم پر ان کے ساتھ نئے طریقوں سے سکون آمیز ثابت ہو رہا ہے۔

حال ہی میں عالمی دنیا کے خبروں کے ادارے ٹک ٹاک ایپ پر اپنے آپ کو متعارف کروا رے ہیں جن میں بی بی سی ریڈیو 1، واشنگٹن پوسٹ، این بی سی نیوز، یو ایس اے ٹوڈے اور دیگر شامل ہیں۔ وقت کے ساتھ ادارے خود کو نئے طریقے اور ضروریات کے مطابق بنا رے ہیں جس سے پرانا صحافتی طرز اب مسلسل نئی راہ پر اور پبلک انٹریسٹ کے اوپر چل رہا ہے۔ سماجی رابطے والی ایپ ٹویٹر کا استعمال بھی کافی ادارے کر رے ہیں، اخبار کو مکمل طور پر ڈجیٹل کر دینا بھی دور حاضر کی ضرورت تھی۔ یہ اس دور سے بہت آگے کی بات ہے جب خبریں خطوط کی صورت میں اداروں تک پہنچائی جاتی تھی، آج کے دور میں ایک صحافی سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے ادارے اور خبر کے ذریعے لوگوں سے جڑا ہوا رہتا ہے۔

صحافتی دنیا کا بڑا انقلاب بریکنگ نیوز کے آنے کے بعد ہوا اور اس سے بڑی بات اسے کس طرح سے پیش کیا جاتا رہا ہے۔ ؟ اخبار کی پالیسیوں کو نظر میں رکھ کے ایڈیٹر اپنے قلم کے جوہر اس انداز سے دکھاتا ہے کہ بس۔ یہ اس ہنر کا نام ہے جہاں پر لیڈ کے بعد بھی گلاس آدھا بھرا ہوا یا آدھا خالی دکھایا جا سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).