نریندر مودی اور طوطے کی ملاقات: انڈیا کے وزیراعظم کی چڑیا گھر کے دورے کی وائرل ویڈیو سے سوشل میڈیا صارفین محظوظ


بڑے عہدوں پر فائض افراد کے سامنے اکثر لوگ انتہائی محتاط رویہ اپناتے ہیں اور اکثر سہمے ہوئے نظر آتے ہیں۔ لیکن یہی بات ہم جانورں اور پرندوں کے لیے نہیں کہہ سکتے۔

جانور یا پرندے عام طور جن افراد سے مانوس ہوں ان کے گرد تو خوب چہکتے دکھائی دیتے ہیں لیکن ضروری نہیں کہ وہ کسی اجنبی کے ساتھ بھی ایسے ہی پیش آئیں۔

گذشتہ روز انڈیا کی ریاست گجرات میں کیواڈیا میں سردار پٹیل چڑیا گھر میں ایسے ہی اجنبی کو ایک طوطے کے ہاتھوں شرمندگی اٹھانی پڑی۔

تاہم یہ اجنبی کوئی اور نہیں بلکہ خود انڈیا کے وزیرِاعظم نریندر مودی تھے جو اپنی آبائی ریاست میں بننے والے نئے چڑیا گھر کا افتتاح کر رہے تھے۔

وزیرِ اعظم مودی جب چڑیا گھر کے اس حصے میں آئے جہاں پرندے موجود تھے تو ان کی ملاقات ایک میکا نسل کے طوطے سے ہوئی۔ اس ملاقات کی فوٹیج انڈین ٹی وی پر نشر ہوئی اور اس کے بعد اس کے چند کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیے

’ایسا لگتا ہے کہ یہ منا بھائی ایم بی بی ایس کا کوئی سین ہے‘

نریندر مودی کی ’من کی بات‘ لوگوں کو کیوں نہ بھائی؟

’سیلفی ایسے لیتے ہیں‘، نریندر مودی نے سکھایا

’تاج محل مغل لٹیروں کی نشانی ہے‘

خیال رہے کہ وزیر اعظم مودی کے چڑیا گھر کے دورے کے مناظر ٹیلی ویژن پر براہ راست دکھائے جا رہے تھے اور ان پر تبصرہ کرتے ہوئے اینکر یہ کہہ رہے تھے کہ یہ پرندے ایک اجنبی کو دیکھ کر بھی خاصے پر سکون دکھائی دے رہے ہیں۔

تاہم جب انڈیا کے وزیرِ اعظم کے ہاتھ پر کپڑا ڈالا گیا اور انھوں نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا تو اس طوطے نے ان سے دور جانب سرکنا شروع کر دیا۔ اس کی عدم دلچسپی دیکھتے ہوئے نریندر مودی دوسرے طوطوں کی جانب متوجہ ہوئے لیکن اتنے میں چڑیا گھر کی ایک اہلکار نے اس طوطے کو اپنے بازو پر اٹھایا اور اسے وزیرِ اعظم کے قریب لے آئیں۔

https://twitter.com/RakshaRamaiah/status/1322556055138701312

نریندر مودی نے ایک مرتبہ پھر ہاتھ بڑھایا لیکن طوطا اہلکار کے بازو سے ان کے کندھے تک آ پہنچا لیکن وزیرِاعظم کے ہاتھ پر نہیں بیٹھا۔ ایسے میں ٹی وی پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک خاتون اینکر نے کہا کہ ‘یہ شرمیلا لگ رہا ہے، جسے منانے کی ضرورت پڑ رہی ہے۔’

شاید اسے دھمکی لگائی گئی یا شاید اسے خود ہی عقل آ گئی اور بالآخر طوطا وزیرِ اعظم کے پاس آ گیا۔ اس کے بعد چند دیگر طوطوں کو بھی باری باری وزیرِ اعظم مودی سے ملوایا گیا۔

تاہم سوشل میڈیا پر وزیرِ اعظم مودی کے ساتھ اس طوطے کا رویہ اکثر افراد کے لیے تفریح کا باعث بنا۔

چند صارفین مودی کے اس دورے کو ‘غیرضروری تشہیر’ قرار دیتے رہے اور ان سے دیگر اہم امور پر غور کرنے کا کہتے رہے جبکہ کچھ افراد نے ان کی جانب سے تفریحی مقامات پر جانے کو ایک خوش آئند عمل بھی قرار دیا۔

طوطا مودی سے سماجی فاصلہ برقرار رکھنا چاہ رہا ہے

اس ویڈیو کے سوشل میڈیا پر سامنے آتے ہی مزاحیہ تبصرے بھی سامنے آنے لگے اور اکثر افراد اس طوطے کو مزاق میں ’اینٹی نیشنل‘ یا ‘ملک مخالف’ کہنے لگے۔

ایک صارف نے اس بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ طوطا سمجھدار ہے، اس لیے اس نے مودی کو تھوڑی ہی دیر شرمندہ کیا۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’یہ طوطا مودی سے سماجی فاصلہ برقرار رکھنا چاہ رہا ہے۔‘

کسی اور نے لکھا کہ ’ایک طرف نوجوان روزگار کے لیے بھیک مانگ رہے ہیں، کسان بھی احتجاج کر رہے ہیں اور خواتین اپنے تحفظ چاہتی ہیں۔ ایسے میں نریندر مودی ایک چڑیا گھر میں طوطوں سے کھیل رہے ہیں۔‘

انڈیا کے وزیر اعظم کو اکثر چرند پرند کے ساتھ گھل ملنے کی کوشش میں دیکھا گیا ہے۔

اس سے قبل ایک ویڈیو میں نریندر مودی کو ورزش کے دوران ایک مور کو کھانا کھلاتے بھی دیکھا گیا تاہم اکثر افراد وزیرِ اعظم پر تشہیر کرنے کا الزام بھی عائد کرتے رہے اور ان کی توجہ اہم امور کی جانب دلواتے رہے۔

ایک صارف نے نریندر مودی کو انگریز حرف ’پی‘ سے شروع ہونے والی ایسے چیزوں کے فہرست بنائی جن پر انھیں توجہ دینی چاہیے اور جن کو انھیں نظر انداز کرنا چاہیے۔ نظر انداز کرنے والے امور میں پاکستان، پب جی، مور، اور طوطے شامل تھے، جبکہ جن چیزوں پر توجہ دینی چاہیے ان میں غربت، عوام، تنخواہیں وغیرہ شامل ہیں۔

نریندر مودی کی کورونا وائرس سے متعلق پالیسی پر بھی انھیں ملک میں تنقید کا سامنا ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ ’لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیلنے کے بعد نریندر مودی اب طوطوں سے کھیل رہے ہیں۔‘

ایک صارف نے لکھا کہ یہ ایک اچھی بات ہے کہ مودی کو فطرت سے پیار اور وہ اپنی مصروف زندگی میں سے تفریحی مقامات پر جانے کے لیے بھی وقت نکال لیتے ہیں۔

اکثر صارفین کے مطابق نریندر مودی کے لیے تو بس ’تصویریں بنوانا‘ اور ’ذاتی تشہیر‘ ہی اہم ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp