پراعتماد بچے کی پرورش


پرورش و تربیت ایک ایسا موضوع ہے، جس کی اہمیت سائنس و ٹیکنالوجی میں روز بروز ترقی کی وجہ سے آئے دن بڑھتی جا رہی ہے۔ ہمارے ہاں اس موضوع پر بہت کم لکھا گیا ہے اور جو لکھا بھی گیا ہے وہ انتہائی غیر معیاری اور سطحی ہے۔ حالانکہ قوم کو اس موضوع پر رہنمائی کی اشد ضرورت ہے۔ بچے کسی بھی ملک یا قوم کا مستقبل ہوتے ہیں۔ اگر ان کی رہنمائی یا تربیت احسن انداز سے نہ کی جائے تو اس کا منطقی نتیجہ تاریک مستقبل کی صورت میں رونما ہوتا ہے۔

بد قسمتی سے پاکستان میں اس میدان میں رہنمائی کا اہتمام نہ تو سرکاری سطح پر کیا جاتا ہے اور نہ ہی غیر سرکاری تنظیمیں کوئی منظم یا مرتب کام کر رہی ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ اسکولز جو بچوں کی تعلیم و تربیت کا اہم ذریعہ ہیں، وہ بھی اس حوالے سے غفلت برت رہے ہیں اور والدین کے لئے پرورش پر کوئی آگاہی سیمینار یا تربیتی نشستوں کا اہتمام کرنے سے کوسوں دور ہیں، جبکہ کسی یونیورسٹی میں بھی کوئی ڈگری یا سرٹیفکیٹ کورس اس موضوع پر متعارف نہیں کرایا گیا۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جس طرح حکومت نے پولیو اور حفاظتی ٹیکوں کے لئے ٹیمیں بنائی ہوئی ہیں جو گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو کے قطرے پلاتی اور مہلک بیماریوں سے حفاظت کے لئے ٹیکے لگاتی ہیں۔ اسی طرح سے ٹیمیں بنا کر تربیتی سیشنز اور سیمینارز منعقد کروا کر والدین کو پرورش کرنا سکھائی جاتی۔ بہر حال یہاں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔

بہرحال اب جیسے جیسے ٹریننگ انڈسٹری پاکستان میں اپنے قدم جمارہی ہے، تو کچھ لوگ انفرادی طور پر کتابوں کی تصنیف، کالم نگاری، بلاگز، یوٹیوب لیکچرز، سیمینارز اور ویب نارز کے ذریعے اس کار خیر میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ اب والدین کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ اپنا تھوڑا سا قیمتی وقت نکالیں اور ان ذرائعے سے استفادہ کریں۔ تاکہ ان کے بچوں کا اور پھر پاکستان کا مستقبل تابندہ و روشن ہو سکے۔

ان تمام ذرائع میں سب سے موثر ذریعہ مطالعہ کتب ہے۔ جس کے ذریعے کم وقت میں زیادہ اور منظم معلومات حاصل ہو سکتی ہیں۔ مذکورہ موضوع پر میرے مطالعے میں کئی کتابیں رہی ہیں۔ جن میں معروف موٹیویشنل اسپکیر قاسم علی شاہ کی کتاب ”آپ کا بچہ کامیاب ہو سکتا ہے“ بھی شامل ہے، تاہم محمد زبیر کی لکھی ہوئی کتاب ”پرورش! پر اعتماد بچے کی“ اس میدان میں ایک خوبصورت اضافہ ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ پرورش کی تصنیف نے اس موضوع پر کمی کو کسی حد تک پورا کر دیا ہے تو بے جا نہ ہوگا۔ مذکورہ کتاب کے مطالعے کے بعد میری رائے ہے کہ ہر شادی شدہ جوڑے کو اس کتاب کا مطالعہ جلد سے جلد کرلینا چاہیے۔ اس طرح ایک تو ان کی زندگی میں خوشگوار تبدیلیاں رونما ہوں گیں، دوسرا بچے کی پرورش کے لئے وہ وقت سے پہلے ذہنی طور پر تیار ہوجائیں گے۔

اس کتاب کے مصنف محمد زبیر اقراء یونیورسٹی کراچی میں لیکچرار ہیں۔ اس کے علاوہ موٹیویشنل اسپیکر، کارپوریٹ ٹرینر اور ٹیچر ٹرینر ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف میڈیا ہاؤسز میں بھی کئی اہم اور اعلی عہدوں پر خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ درجنوں سیمینارز اور اپنے یوٹیوب چینل کے ذریعے ہزاروں لوگوں کو مذکورہ موضوع پر تربیت فراہم کر چکے ہیں۔

زیر نظر کتاب انتہائی آسان، سہل اور دلچسپ انداز میں لکھی گئی ہے، انداز تحریر اتنا دلکش ہے کہ قاری کو یوں محسوس ہوتا ہے کہ کوئی اپنی عمر بھر کے تجربات و احساسات کو قصے کہانیوں کی شکل میں بیان کر رہا ہے۔ 200 صفحات پر مشتمل یہ مختصر مگر جامع کتاب آپ کی اور آپ کے بچوں کی زندگی بدل سکتی ہے۔ مصنف نے اس کتاب کو چار حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ کتاب کے پہلے حصے میں یہ سکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ کیسے بچوں میں خود اعتمادی کا آغاز کیا جائے؟

دوسرے حصے میں خود اعتمادی پیدا کرنے کے چار اصول بیان کیے گئے ہیں۔ پہلا اصول حوصلہ افزائی، دوسرا اصول بچوں کے لئے وقت نکالنا، تیسرا اصول موازنہ مت کریں اور چوتھا اصول غصہ اور تنقید سے گریز ہے۔ ویسے تو یہ اصول عام سی باتیں ہیں، لیکن ان اصولوں کے بچوں کی زندگیوں پر اثرات بہت دور رس ہوتے ہیں۔ کتاب کا تیسرا حصہ بہت اہمیت کا حامل ہے، کیوں کہ اس حصے میں یہ سکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ کیسے مذکورہ چاروں اصولوں پر عمل پیرا ہو کر بچوں کی زندگی پر اعتماد بنائی جا سکتی ہے، کتاب کے چوتھے اور آخری حصے میں پر اعتماد بچے کی پرورش کے لئے لائحہ عمل تیار کیا گیا ہے۔ اس طرح یہ کتاب انتہائی منظم، مختصر مگر جامع تصنیف ہے جو آپ کی اور آپ کے بچوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں رونما کر کے آپ کے گھرانے کو چار چاند لگا سکتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).