امریکی کمپنی ‘موڈرنا’ کی کرونا ویکسین تیار، منظوری کی منتظر


امریکہ کی دوا ساز کمپنی ‘موڈرنا’ نے آئندہ برس کی ابتدائی سہہ ماہی میں کرونا کی 10 سے ساڑھے 12 کروڑ خوراکیں فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔ تاہم ویکسین کی فراہمی سے قبل کمپنی کو امریکی ریگولیٹر کی منظوری درکار ہے۔

خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق موڈرنا کو توقع ہے کہ اس کی تیار کردہ دو کروڑ کرونا ویکسین رواں ماہ کے اختتام تک امریکہ میں دستیاب ہوں گی۔

میسا چوسٹس کے شہر کیمرج میں قائم کمپنی موڈرنا نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ آٹھ کروڑ 50 لاکھ سے 10 کروڑ ڈوزز امریکہ میں تقسیم کی جائیں گی جب کہ باقی دنیا کو ایک کروڑ 50 لاکھ سے دو کروڑ 50 لاکھ کے درمیان ڈوزز برآمد ہوں گی۔

امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی مشاورتی کمیٹی 17 دسمبر کو موڈرنا کی ویکسین کا جائزہ لے گی۔

امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ایف ڈی اے سے منظوری کے بعد ویکسین کی فراہمی شروع کی جا سکتی ہے۔

ایف ڈی اے کی مشاورتی کمیٹی کا 10 دسمبر کو بھی ایک اجلاس ہو گا جس میں امریکی دوا ساز کمپنی ‘فائزر’ اور جرمن کمپنی بائیو این ٹیک کی مشترکہ طور پر تیار کردہ ویکسین کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

کرونا کی آزمائشی ویکسین تیار، لیکن غریب ملک کیا کریں؟

یاد رہے کہ مذکورہ دونوں کمپنیوں کی تیار کردہ ویکسین کو برطانیہ میں ہنگامی بنیاد پر استعمال کرنے کی اجازت مل چکی ہے اور یہ کرونا وائرس کے انسداد کی پہلی ویکسین ہے جسے کسی ملک نے استعمال کی اجازت دی ہے۔

برطانوی ریگولیٹر ایسٹرازینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے بننے والی ویکسین کی بھی منظوری پر غور کر رہے ہیں۔

دوا ساز کمپنی موڈرنا امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) سے اپنی تیار کردہ ویکسین کی منظوری کی صورت میں امریکہ میں اس کی فراہمی اور اس کی مستقل تیاری کے حوالے سے کئی ماہ سے منصوبہ بندی کر رہی تھی۔

امریکہ کے علاوہ اس ویکسین کی تیاری سوئٹزرلینڈ میں ہو گی۔ جہاں پر تیار ہونے والی ڈوزز دیگر ممالک کو فراہم کی جائیں گی۔

امریکی حکام کے مطابق وہ منصوبہ بندی کر چکے ہیں رواں ماہ کے آخر تک کرونا وائرس کے انسداد کی چار کروڑ ڈوزز رواں ماہ کے آخر تک ملک بھر میں تقسیم ہوں گی۔ ان میں موڈرنا کے علاوہ امریکی کمپنی فائزر اور جرمن کمپنی بائیو این ٹیک کے اشتراک سے بنائی گئی ویکسین کی ڈوزز بھی شامل ہوں گی۔

رپورٹس کے مطابق اگر امریکی حکام کی منصوبہ بندی کے مطابق عمل ہوتا ہے تو دسمبر کے آخر تک دو کروڑ لوگوں کو کرونا کے انسداد کی ویکسین فراہم ہو جائے گی۔ کیوں کہ ایک شخص کو ویکسین کی دو ڈوزز درکار ہوتی ہیں۔

امریکہ کے محکمۂ ٹرانسپورٹ کے حکام کہہ چکے ہیں کہ ملک بھر میں کرونا ویکسین کی بحفاظت اور فوری ترسیل کے لیے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

منگل کو محکمے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سرکاری ایجنسیز نجی شعبے کے اشتراک سے ویکسین کی خوراکیں، تیاری کے مقامات سے ڈسٹری بیوشن پوائنٹس تک پہنچائیں گی۔

پاکستان میں کرونا ویکسین کب دستیاب ہو گی؟

محکمے کا کہنا تھا کہ ویکسین کی ترسیل کے دوران درجۂ حرارت کو برقرار رکھنے اور ویکسین کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے خشک آئس اور لیتھیم بیٹریز کا استعمال کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ موڈرنا کی ویکسین سے متعلق بتایا جا رہا تھا کہ اسے محفوظ رکھنے کے لیے منفی 70 ڈگری تک درجہ حرارت درکار ہو گا۔

دوسری جانب روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے دو روز قبل روسی حکومت کو حکم دیا تھا کہ بڑے پیمانے پر کرونا وائرس کے انسداد کی ویکسین شہریوں کو دینے کا آئندہ ہفتے آغاز کیا جائے۔

رپورٹس کے مطابق روس مقامی طور پر تیار کردہ اسپوتنک-فائیو ویکسین کی ملک بھر میں بڑے پیمانے پر دستیابی کے لیے کوشاں ہے۔

روس کی تیار کردہ ویکسین کے اثر پذیر ہونے کے حوالے سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ البتہ صدر پوٹن نے وزارتِ دفاع کے میڈیکل اداروں سے ٹیلی کانفرنسنگ کے دوران ویکسین کی فراہمی کے حوالے سے احکامات جاری کیے۔

عام لوگوں تک کرونا ویکسین پہنچانا کتنا مشکل ہو گا؟
صدر پوٹن نے اگست میں اعلان کیا تھا کہ روس کی حکومت نے کرونا وائرس کے انسداد کی پہلی ویکسین کی منظوری دے دی ہے۔ البتہ اس ویکسین کے فیز تھری ٹرائل ابھی نہیں ہوئے۔ جب کہ یہ ویکسین صرف چند درجن افراد کو ہی دی گئی ہے۔

صدر پوٹن کے مطابق اسپتنک فائیو کے 20 لاکھ ڈوز مستقبل قریب میں دستیاب ہوں گی جو کہ ابتدائی طور پر طبی عملے اور اساتذہ کو دی جائیں گی۔

علاوہ ازیں عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) میں ویکسین کے اعلیٰ ماہر کہہ چکے ہیں کہ کرونا ویکسینز کے مستند ہونے کا اعلان صرف پریس ریلیز سے نہیں ہو سکتا۔ ان کے مؤثر ہونے کی یقین دہانی کے لیے مزید ڈیٹا سامنے لانے کی ضرورت ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی ڈائریکٹر برائے ویکسین اور امیونائزیشن کیٹ اوبرائن کا کہنا تھا کہ تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ کرونا ویکسین کے ذریعے وائرس کے پھیلاؤ کو کس حد تک کم کیا جا سکے گا۔

امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے دوا ساز کمپنیوں سے کہا تھا کہ ویکسینز کے ہنگامی استعمال کے لیے ان کا کم از کم 50 فی صد تک مؤثر ہونا ضروری ہے۔

مذکورہ تینوں کمپنیوں نے اپنی ویکسینز کے متعلق جو نتائج جاری کیے ہیں وہ اس سطح سے کہیں بلند تر ہیں۔ تینوں کمپنیوں نے بہتر نتائج اور وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین کی دو، دو ڈوزز تجویز کی ہیں۔

فائزر اور موڈرنا دونوں نے کہا ہے کہ کلینیکل تجربات میں ان کی ویکسین 95 فی صد تک مؤثر ثابت ہوئی ہیں۔

تیسری کمپنی ایسٹرازینیکا نے اپنی ویکسین کے 90 فی صد تک مؤثر ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ جب کہ اس کی ایک خوراک 62 فی صد تک مؤثر رہی ہے۔

کرونا وائرس کی ممکنہ ویکسین کتنی مؤثر اور مفید ہے؟

تینوں میں سے کسی بھی کمپنی نے ابھی تک ویکسین کے غیر محفوظ ہونے سے متعلق کسی مسئلے کی نشان دہی نہیں کی۔

فائزر اور موڈرنا کی ویکسینز کا زیادہ سے زیادہ مضر اثر، جو ان کمپنیوں نے بیان کیا ہے، یہ ہے کہ ویکسین سے اس بازو میں درد ہو سکتا ہے جس پر انجیکشن لگایا گیا ہو۔ اس کے علاوہ ایک دن تک بخار اور تھکاوٹ بھی محسوس ہو سکتی ہے۔

ایسٹرازینیکا نے کہا ہے کہ اس کی ویکسین کے تجربات میں کوئی مضر اثرات سامنے نہیں آئے، لیکن ابھی تک اس نے اس سلسلے میں تفصیلات جاری نہیں کیں۔

علاوہ ازیں جرائم کی روک تھام کے لیے سرگرم انٹرنیشنل پولیس ‘انٹرپول’ ںے خبردار کیا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر منظم جرائم کے گروہ کرونا کی جعلی ویکسین فروخت کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

بدھ کو فرانس میں انٹرپول کے ہیڈکوارٹرز سے جاری بیان کے مطابق 194 رُکن ممالک کو اس خطرے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa