لیفٹنٹ جنرل آصف غفور کی سالگرہ اور فوج کی پالیسی


سال گرہ منانا اب معمول کی بات ہے لیکن اکثر دیکھا گیا ہے کہ یا تو یہ شو بز سے تعلق رکھنے والے بڑے دھوم دھڑکے اور شان و شوکت سے مناتے ہیں، اور جنرل میڈیا اور سوشل میڈیا پر اس کی خوب تشہیر ہوتی ہے یا پھر کراتے ہیں، اس دوران چاہنے والوں اور مداحوں کی مبارک بادی کا ایک نہ ختم ہونے والا سسلہ بھی چل رہا ہوتا ہے یا پھر یہ بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ آج کل سوشل میڈیا پر سالگروں کی رجحان کی وجہ سے ہمیں روز کسی نہ کسی کا پوسٹ ملتا ہے، کہ آج فلاں بندے یا بندی کا سالگرہ ہے یا پھر ان صاحب یا صاحبہ نے خود اپنے یا اپنی سالگرہ کی مختلف طرح کی عکس بندی کی ہوئی ہوتی ہے جس سے ان کا سالگراتی رجحان کی طرف ان کی یا ان کے جھکاؤ کا پتہ چلتا ہے لیکن جب سالگرہ کی خبر کسی سنجیدہ یا پھر ڈسپلنڈ شخص یا ادارے کا ہو تو ذہن یا بصارت اس جگہ پر ضرور ایک لمحے کے لئے سوالی بن کر رکھ جاتا ہے اور اس رکھنے کے دوران ذہن سوالوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کرتا ہے اور ساتھ ساتھ ان کے جوابات بھی خود سے دیتا رہتا ہے، پر مطمئن پھر بھی نہیں ہوتا ہے اور اس اطمینان اور بے اطمینانی کی کشمکش میں دھب کے رہ جاتا ہے۔ اس ساری تمہید کا لب لباب یہ ہے کہ بدھ کو جنرل آصف غفور کی سالگرہ منانے کے بعد سے میڈیا اور سوشل میڈیا پر ایک سماجی، صحافتی اور سیاسی بھونچال سی بنی ہوئی ہے۔ جنرل آصف غفور کی سالگرہ کے ٹرینڈ یا رجحان کو دیکھتے ہوئے کیا ہم کہ سکتے ہیں کہ فوج کی پالیسی بھی بدل رہی ہے یا نرم ہوتی جا رہی ہے

ماضی میں پاکستان فوج کے اندر سوائے اپنے سربراہ کے دیگر شخصیات کی زیادہ تشہیر نہیں کی جاتی تھی لیکن لیفٹننٹ جنرل آصف غفور کے ( اے۔ ایف۔ پی ) کے مطابق ٹویٹر ٹرینڈ یا رجحان #HBAsifGhafoor دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ شاید ادارے نے اب اپنی پالیسی میں نرمی کر دی ہے کیونکہ پاکستان میں فوج ایک ادارے کے طور پر اپنی ساکھ کو بہت اہم قرار دیتی آئی ہے۔

حالیہ دنوں میں ترقی پانے والے لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور کی ترقی کے بعد ان کی سالگرہ کا ٹرینڈ چل رہا ہے، جس میں لوگ انہیں مبارک باد دے رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر ماضی میں ایسا ہوتا تو ادارہ فوراً اس ٹرینڈ کو بند کروا دیتا لیکن اس مرتبہ ایسا نہیں ہوا۔

پاکستان فوج نے اس ٹرینڈ کے بارے میں یا پالیسی میں کسی تبدیلی کے حوالے سے باضابطہ کوئی اعلان نہیں کیا اور نہ ہی اس قسم کی وضاحت ماضی میں کبھی دی گئی۔

یاد رہے کہ جنرل آصف غفور جب فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ تھے تو اس وقت بھی وہ واحد فوجی تھے جنہیں ادارے نے سرکاری کے علاوہ نجی ٹویٹر اکاؤنٹ رکھنے کی اجازت دی ہوئی تھی۔ ان کے نجی اکاؤنٹ سے بعد میں چند متنازع ٹویٹس بھی ہوئیں، جن پر کافی شور مچا۔

ان کے جانے کے بعد نئے ڈی جی آئی ایس پی آر کو نجی ٹویٹر اکاؤنٹ کی سہولت نہیں دی گئی۔ جنرل آصف غفور کی سالگرہ کو اس طرح سوشل میڈیا پر منانا غیرمعمولی واقعے قرار دیا جا رہا ہے۔ لیکن موجودہ ڈی۔ جی۔ آئی۔ ایس۔ پی۔ آر ابھی نئے ہیں۔ جوں جوں وقت گزرتا جائے گا وہ بھی میڈیا میں نمایاں ہوتے جائیں گے اور جتنے نمایاں ہوتے جائیں گے اپنی مخصوص اور جاذب نظر شخصیت کی حیثیت سے میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھی چھا جائیں گے۔

کیونکہ اس ادارے میں کسی شخصیت کی نہیں بلکہ پورٹ فولیو کی اہمیت ہوتی ہے اور اگر سالگرہ کا رجحان ایک بار کسی شخص کے لئے قبول کیا گیا ہے تو یہ بادی النظر میں پورٹ فولیو کی عزت افزائی اور عوامی جذبات کا احترام اور انصرام کا بالواسطہ کنکشن ہے اور اب یہ ہوتا رہے گا اور کم از کم سوشل میڈیا کے حد تک یہ عمل ہر سال خوش اسلوبی سے دہرایا جائے گا صرف ٹویٹر پر نام بدلا ہوا ملے گا آئی۔ ایس۔ پی۔ آر اپنی جگہ موجود رہے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).