اے آر وائی کا مواد چلانے والے نیوز چینل نے ’انڈین شہری اور سازشی‘ قرار دینے پر پاکستانی شہری سے معافی مانگ لی


برطانیہ میں اے آر وائی کا مواد نشر کرنے والے ادارے نیو وژن ٹی وی نے اس پاکستانی شہری سے معافی مانگ لی ہے جس پر اس نے انڈین شہری ہونے اور انڈیا کی ایما پر پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے کا الزام لگایا تھا۔

جس شخص پر یہ الزام لگایا گیا تھا ان کا نام ڈاکٹر سید عالم شاہ ہے۔

اس کے علاوہ نیو وژن ٹی وی ڈاکٹر شاہ کو ہرجانہ ادا کرنے اور وکلا کو فیس دینے پر بھی بات چیت کے لیے رضا مند ہو گیا ہے۔

ڈاکٹر عالم شاہ نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ دو برس سے ان کی زندگی بہت متاثر ہوئی ہے اور ان پر لگنے والے الزامات کی وجہ سے ان کو شدید ذہنی اضطراب سے گزرنا پڑا ہے۔

ڈاکٹر شاہ نے بتایا کہ گو اے آر وائی کی خبر پر نیو وژن ٹی وی پر نشر ہونے والی معذرت درست اقدام ہے تاہم ان کے بقول ان کو جو ذہنی تکلیف اٹھانا پڑی ہے اس کے اثرات ابھی باقی رہیں گے۔

واقعہ کیسے اور کب پیش آیا؟

واضح رہے کہ نومبر سنہ 2018 میں پاکستان کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کالا باغ ڈیم اور دریائے سندھ پر دیگر ڈیموں کی تعمیر کے لیے دنیا بھر سے چندہ اکھٹا کرنے کے سلسلے میں برطانیہ آئے ہوئے تھے۔ لندن کے ایک ریستوران میں فنڈ جمع کرنے کی ایک تقریب کے دوران پاکستانیوں نے ایک مظاہرہ کیا جس میں ڈاکٹر عالم شاہ بھی موجود تھے۔

اس مظاہرے کی رپورٹنگ کرتے ہوئے اے آر وائی نیوز پر ایک خبر کو بڑی ’ایکسکلوسو رپورٹ‘ کے طور پر نشر کیا گیا جس میں عالم شاہ کی تصویر کے ساتھ یہ الزامات لگائے کہ یہ شخص انڈیا کا شہری ہے اور انڈیا کی ایما پر پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔

اے آر وائی پر نشر ہونے والے الزامات کے بعد، عالم شاہ نے برطانیہ میں آے آر وائی کا مواد نشر کرنے والی کمپنی، نیو وژن ٹی وی کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا اور عدالت کو بتایا کہ اس خبر سے ان کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے اور انھیں شدید ذہنی دباؤ سے گزرنا پڑا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

باپ ہندو، بیٹا ہندو اور نام سلیم۔۔۔ ایک قتل کی کہانی

دو انڈین شہری پاکستان میں ’لاپتہ‘

انڈین شہری ڈاکٹر عظمیٰ واپس چلی گئیں

چینل نے اپنی معذرتی پیغام میں کیا کہا؟

نیو وژن ٹی وی پر نشر ہونے والی معذرت میں کہا گیا ہے کہ اے آر وائی پر نشر ہونے والی رپورٹ میں الزام لگایا گیا کہ ’ڈاکٹر شاہ نے مظاہرے میں شامل ہو کر جھوٹ بولا کہ وہ سندھ ریجن کے پاکستانی ہیں جبکہ وہ اصل میں انڈیا کے شہری ہیں اور انڈیا کی پاکستان کے خلاف مکروہ چالوں میں حصہ لے رہے تھے۔‘ معذرت میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ الزام درست نہیں تھے۔

’ڈاکٹر شاہ پاکستان کے شہری ہیں اور اپنے ملک کے مسائل پر فکرمند ہونے کے باعث اچھی نیت سے مظاہرے میں شامل تھے۔ ان رپورٹس کے نشر ہونے سے ڈاکٹر شاہ کو جس دکھ شرمندگی اور پریشانی سے گزرنا پڑا اس کے لیے ہم معذرت خواہ ہیں۔‘

اس سے قبل برطانیہ میں میڈیا امور کے نگراں ادارے، آفکام، نے بھی ڈاکٹر شاہ کی شکایت کو درست قرار دیتے ہوئے اے آر وائی پر نشر ہونے والی خبر کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔

ڈاکٹر عالم شاہ نے دعویٰ کیا کہ اسی نوعیت کی ایک خبر برطانیہ میں ایک دوسرے پاکستانی چینل پر بھی نشر ہوئی تھی جس کے خلاف ہتک عزت اور ہرجانے کے دعوے کی سماعت لندن ہائی کورٹ میں ہوگی۔

ڈاکٹر سید عالم شاہ کون ہیں؟

ڈاکٹر سید عالم شاہ پاکستان میں تدریس کے پیشے سے وابستہ تھے اور سنہ 2018 تک کراچی یونیورسٹی میں فلسفے کے اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر خدمات سر انجام دے رہے تھے۔ اس کے بعد وہ اپنے خاندان سمیت برطانیہ منتقل ہوئے اور تب سے یہاں تعلم و تدریس سے وابستہ ہیں۔

ڈاکٹر شاہ سیاسی اور سماجی معاملات میں بھی سرگرم رہے ہیں اور پاکستان میں بائیں بازو کے کارکن تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32496 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp