بھیڑ چال


بھیڑ بن کر زندگی گزارنا کتنا آسان ہے، صرف چروا ہے کی ماننا پڑتی ہے۔ بھیڑ بن کر زندگی کا سفر سہل ہو جاتا ہے اور انسان غور و فکر کی اذیت سے بھی محفوظ ہو جاتا ہے۔ اپنے آس پاس کی بھیڑوں کی نقل مارکر سب کچھ کرتے جاؤ۔ فکر نہ فاقہ عیش کر کاکا۔ معلول سے علت تک کے سفر میں تو پتا پانی ہو جاتا ہے اور جگر کا خون ہو جانا بھی یقینی ہے۔ اس لیے دائیں بائیں دیکھو اور جو اکثریت کر رہی ہے بس وہی سب کچھ بلا چوں و چرا کرتے جاؤ کیونکہ سب کا دیوانہ ہونا تو ممکن نہیں ہے۔ یہ اور بات کہ دیوانے دیوانوں کو دیکھ کر حوصلہ پکڑتے ہیں اور سامری جادو گروں کو بھی سب کو شیشے میں اتار نے کا فن خوب آتا ہے۔ معروف شاعر ناصر کاظمی کے نور چشم جناب باصر کاظمی اپنی ایک آزاد نظم میں ارشاد فرماتے ہیں کہ ”زندہ رہنے کے لیے سراب ضروری ہیں۔ لیکن۔ پتہ نہ چلے کہ وہ سراب ہیں“ ۔

بتوں سے جب امیدیں وابستہ کرلی جائیں تو راوی چین ہی چین لکھتا ہے اور یہ سارا عمل بت کے پندار نفس میں اضافے کا باعث بھی بنتا ہے۔ پس یہ عقیدت مندی مرید و مرشدد ونوں کے لئے منفعت کا سودا ہے۔

زندگی روز نئی چیز نظر آتی ہے
میں بھی دیوانہ مرایار بھی جذباتی ہے

بھیڑیں اپنی اندھی عقیدت میں یہ فراموش کر دیتی ہیں کہ چرواہا تو ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر انھیں قربان گاہ تک لے آیا ہے اور دم گھٹنے کا وقت ہوا چاہتا ہے۔ ہمیں چروا ہے کے اوپر بھیڑوں کے خون میں اپنے ہاتھ رنگنے کی تہمت ہرگز نہیں لگانی چاہیے کیونکہ چرواہا تو روز اول سے بھیڑوں کو اپنی بدن بولی اور باطنی اعمال سے خبر دار کر رہا تھا کہ میں تو کاغذ کا پھول ہوں اور نجانے کیوں تم مجھ سے خوشبو کے حصول کے آرزومند ہو۔ ہمارا محبوب گڈریا تو زبان حال سے متواتر بھیڑوں کو آگاہ کرتا رہا کہ مجھ سے آخری محبت کی امید نہ رکھنا کیونکہ میں نے تو پہلے بھی تم سے محبت نہ کی تھی۔ اے معصومیت کی ماری بھیڑوں گڈریے نے تمھارے پاسپورٹوں پر ملک عدم کا ویزہ نہیں لگایا بلکہ یہ مہر تمھاری خوش گمانیوں نے لگائی ہے۔

انسان کے لیے ریوڑ کا حصہ بننا ہمیشہ سود مند رہا ہے۔ ریوڑ کا حصہ بن کر صرف گردن جھکانی پڑتی ہے اور چلتی پھرتی روایات کو صدق دل سے قبول کرنا پڑتا ہے اور یوں جلد ہی زبان پر مصری کی ڈلی کا لذیذ ذائقہ باعث لطف بنتا ہے۔ یقین کی منزل بھی ریوڑ کا حصہ بننے سے ہی نصیب ہوتی ہے۔ اپنا راستہ خود ڈھونڈنے کے لیے تو تشکیک کے جنگل سے گزرنا پڑتا ہے اور جنگل سے گزر کر منزل مل جانے کی ضمانت کوئی نہیں دیتا ہے۔ اس لیے خاموش گل بن کر بلبل کے نالے سنیں آپ وزارت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).