ہلٹ پرائز: لاہور گیریزن یونیورسٹی
ہلٹ پرائز فاونڈیشن اقوام متحدہ کی ایک ذیلی تنظیم ہے جو کہ ہر سال بزنس کے شعبہ سے وابستہ طلبہ و طالبات کے لئے ایک چیلنج لاتی ہے۔ یہ فاونڈیشن اس وقت پوری دنیا کے 121 ممالک کی دو ہزار سے زائد کالجوں، یونیورسٹیوں اور کمپنیوں کے ساتھ کام کررہی ہے۔ اس فاونڈیشن کا بنیادی مقصد عالمی سطح پر درپیش مسائل کا بذریعہ نوجوان (Entrepreneurs) حل تلاش کرنا ہے۔ یہ تین مراحل میں کام کرتی ہے۔ پہلے مرحلہ کو ”آن کیمپس پروگرام“ کہا جاتا ہے، جس میں کسی بھی کالج یا یونیورسٹی کے اندر بزنس آئیڈیاز کے مقابلے کروائے جاتے ہیں۔
پہلے راونڈ میں رجسٹر شدہ ٹیموں میں سے دس ٹیموں کا انتخاب عمل میں لایا جاتا ہے جبکہ اس کے بعد دوسرے راونڈ میں مزید بہترین تین ٹیموں کو منتخب کیا جاتا ہے۔ دوسرا مرحلہ ”ریجنل سمٹ“ کا آتا ہے جس میں ہر ادارے سے آئی ہوئی بہترین تین ٹیموں کا ملکی سطح پر مقابلہ کروادیا جاتا ہے۔ تیسرے مرحلہ کو ”ایکسلیریٹر پروگرام“ کا نام دیا گیا ہے جو کہ آخری مرحلہ بھی ہوتا ہے۔ یہ در اصل بین الاقوامی سطح پر تمام ممالک کی بہترین ٹیموں کے درمیان مقابلہ ہوتا ہے۔ جہاں سے بہترین ٹیم کا انتخاب کر کے ان کو ایک ملین ڈالر بطور اسٹارٹ اپ مالی معاونت دی جاتی ہے۔
ہلٹ پرائز کا اس سال کا چیلنج ”فوڈ فار گڈ“ ہے۔
اس چیلنج کا مقصد دنیا بھر میں خوراک کے بلاوجہ ضیاع کو روکنا ہے۔ پوری دنیا میں ہر سال استعمال شدہ خوراک کا ایک تہائی حصہ ضائع ہوتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف ایک ایسا طبقہ موجود ہے جن کے پاس کھانے کے لئے خوراک ہی نہیں ہے۔ ہلٹ پرائز نے اپنے پلیٹ فارم کے توسط سے خوراک کے اس ضیاع کو روکنا ہے اور ساتھ ساتھ اس خوراک کو ضرورت مندوں کے استعمال کے قابل بنانا ہے۔ یعنی اس خوراک کو انسانی ضرورت سے انسانی خوش حالی کی طرف لے جانا ہے۔ اس چیلنج کے ذریعے 2030 تک دس ملین لوگوں کی کمیونٹی کو مضبوط کرنا، ان کی آمدنی بڑھانا، روزگار کی فراہمی اور خوراک کی فراہمی میں ان کی مشکلات کو دور کرنا ہے۔
پچھلے برسوں کی طرح اس سال بھی ”ہلٹ پرائز“ نے لاہور گیریزن یونیورسٹی، لاہور کے طلبہ و طالبات کو اپنے آئیڈیاز کو بزنس میں منتقل کروانے کے لئے موقع فراہم کیا۔ اس سال یونیورسٹی کی طرف سے ”بیچلرز آف بزنس ایڈمنسٹریشن“ کے طالب علم اسد اللہ نے کیمپس سفیر کے طور پر فرائض انجام دیے۔ اس کے ساتھ ساتھ ”آفس آف ریسرچ اینڈ انویشن سینٹر“ نے کیمپس سفیر کے ساتھ مل کر تمام مراحل کو بہترین انداز میں پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ اگرچہ کورونا وبا کی وجہ سے زیادہ تر سرگرمیاں آن کیمپس کے بجائے آن لائن ذرائع پر منتقل کرنی پڑیں۔
پہلے مرحلہ میں اسد اللہ نے اپنے 17 ممبران کی ٹیم کے ساتھ باقاعدہ کام کا آغاز رجسٹریشن کے عمل سے کیا۔ یہ رجسٹریشن 5 نومبر سے 22 نومبر تک بلا تعطل جاری رہی۔ یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات کو رہنمائی فراہم کرنے کے لئے ایک رجسٹریشن ڈیسک کا تنصیب بھی عمل میں لایا گیا تھا۔ اس مقابلے میں مجموعی طور پر کل 60 ٹیموں نے حصہ لیا جن میں سے پہلے راونڈ میں 10 بہترین ٹیموں کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔ فائنل راونڈ کے لیے معروف کمیونٹی بلڈر عائشہ ممتاز خان، میڈم اثنا جاوید خان اور میڈم تابندہ عثمان نے ججز کے فرائض سر انجام دیے۔ تین بہترین ٹیموں کو گیریزن یونیورسٹی سے منتخب کیا گیا، جن میں ”بائیو کسٹوڈین“ کی پہلی، ”فوڈ ریسائیکلز“ کی دوسری اور ”جرنی آف میٹ بالز“ کی تیسری پوزیشن آئی ہے۔ اب یہ تینوں ٹیمیں ریجنل سمٹ کے لئے جائیں گی اور ملکی سطح پر اپنے آئیڈیاز کو پیش کریں گی۔
- آئیں دیکھیں بلوچستان (تیسری قسط) - 19/08/2021
- حذیفہ اشرف عاصمی کی کتاب: سوچ کا سفر - 04/08/2021
- آئیں دیکھیں بلوچستان دوسری قسط - 01/08/2021
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).