’سن آف سوئل‘: بالی وڈ اداکار ابھیشیک بچن کا کبڈی کے ساتھ رومانس


برطانیہ کے ایوارڈ یافتہ ہدایت کار ایلیکس گیل نے سنہ 2019 میں تقریبا چھ ماہ تک کبڈی کی ایک ٹیم کا مشاہدہ کیا تاکہ وہ اس سبک رفتار کھیل کو سمجھ سکیں جسے لاکھوں انڈین کھیلتے ہیں۔

گیل ’جے پور پنک پینتھرز‘ نامی پروفیشنل کبڈی ٹیم کو کور کر رہے تھے جس کے مالک ابھیشیک بچن ہیں۔ اُن کی سیریز ’سن آف سوئل‘ یعنی ’مٹی کے سپوت‘ کی تشہیر ایمازون پرائم ویڈیو پر گذشتہ ہفتے کی گئی ہے۔ اس میں ایک روایتی کھیل کو ایک انتہائی مسابقتی اور تماشائیوں میں مقبول کھیل کے طور پر دکھایا گیا ہے۔

گیل نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہم اس کھیل میں نیا گلیمر شامل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ساتھ ساتھ اس کی ثقافت کو دکھاتے ہوئے اس کا دیسی پن قائم رکھ رہے ہیں۔ ہم نے پوری کوشش کی ہے کہ کبڈی کو انڈیا اور دنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کے لیے نایاب اور پرکشش کھیل کے طور پر دکھایا جائے۔‘

یہ نیا گلیمر کافی مدد گار رہا۔ چھ سال پرانی ٹیلی وژن کے لیے بنی اس پروفیشنل لیگ نے اس کھیل کے حوالے سے زاویہ نظر بدلا اور کبڈی کو انڈیا میں کرکٹ کے بعد سے زیادہ دیکھے جانا والا کھیل بنا دیا۔ اس نے کئی کھلاڑیوں کی زندگی کو بھی بدل دیا جو چھوٹے دیہاتوں سے آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا کی کبڈی ٹیم بلااجازت پاکستان کیسے پہنچی

کبڈی ورلڈ کپ: انڈیا کو شکست، پاکستان ورلڈ چیمپیئن

’کوہلی کرکٹ چھوڑ کر کبڈی کھیلنا کیوں نہیں شروع کر دیتے؟‘

یہ لیگ سنہ 2014 میں آٹھ ٹیموں کے ساتھ شروع ہوئی تھی لیکن اب اس میں 12 ٹیمیں ہیں جن کے کھلاڑیوں کو نیلامی میں چنا جاتا ہے۔ رنگ برنگی وردیوں میں ملبوس یہ کھلاڑی ربڑ کے میٹس پر تیز روشنیوں میں اور آتش بازی کے دوران 40 منٹ کا کھیل کھیلتے ہیں۔ ہلڑ بازی کرتے ہوئے شائقین میں بالی وڈ اور کرکٹ کے ستارے بھی شامل ہوتے ہیں۔

افتتاحی سیزن میں تقریبا 40 کروڑ افراد نے یہ میچ ٹی وی پر دیکھا۔

کھیلوں کے پروڈیوسر جوائے بھٹا چاریا کا کہنا ہے کہ ’محنت کش طبقے کا کھیل کامیابی سے ٹیلی وژن پر مقبول کھیل بن گیا۔‘


Pro kabaddi match

فلم میں ابھیشیک بچن کہتے ہیں ’میں بھی اپنی ٹیم کا ایک حصہ ہوں۔‘

جے پور پنک پینتھرز سنہ 2014 میں افتتاحی لیگ کے فاتح رہے، اگرچہ اس کے بعد وہ ٹائٹل دوبارہ نہیں جیت سکے لیکن وہ مقبول ترین ٹیموں میں شامل ہیں۔

گیل کے کیمرے نے اداکار اور ان کی ٹیم کا ہوٹل میں، ٹوور بسوں میں، گرم جوش مشقوں میں اور دیوانہ وار مقابلوں میں ان کا پیچھا کیا۔ جہاں تماش بینوں میں خود ابھیشیک بچن ان کے والد امیتابھ بچن اور اہلیہ ایشوریہ رائے بچن موجود ہوتی تھیں۔ انڈیا میں مشہور کھیل اور بالی وڈ ایک دوسرے کا ساتھ دیتے نظر آتے ہیں۔

گیل کا کہنا ہے کہ ان کی سیریز اس کھیل کی بنیادوں سے لے کر انڈیا میں اس کے میک اوور کے سفر کی کہانی ہے۔

ہریانہ میں انھوں نے کبڈی کے ایک شہری علاقے میں ہونے والے ٹورنامنٹ کو فلمبند کیا۔ ٹیم کے ایک رکن دیپک نارول کے گھر پر انھیں دیسی گھی کھانے کو ملا۔ وہ یہاں اپنے والدین کے ساتھ رہتے ہیں۔ ان کا خاندان کبڈی کا دل کہلانے والے علاقے میں ہے اور وہ اس کھیل میں ’جیتے اور سانس لیتے ہیں۔‘

انھوں نے سیکنڑوں فوجیوں کو ایک بڑی سکرین پر کبڈی میچ دیکھتے ہوئے بھی عکس بند کیا جو ان کے بقول ایک ’خاص تجربہ‘ تھا۔

The Jaipur Pink Panthers team celebrates with their owner and Bollywood actor Abhishek Bachchan (C) after winning the final match against U Mumba team in the Pro Kabaddi League in Mumbai on August 31, 2014

بچن جے پور کی ٹیم کے مالک ہیں

گیل نے بچن کی ٹیم کے ایک نمایاں کھلاڑی کو بھی فلمبند کیا جو ہریانہ کے ایک گاؤں میں زخمی ہونے بعد صحت یاب ہو رہے ہیں۔ ان کی والدہ ان کے سر کی مالش کر رہی ہیں۔

وہ اپنے بیٹے سے پوچھتی ہیں ’ابھیشیک تمہارا خیال رکھتا ہے؟‘

وہ مسکرا کر جواب دیتا ہے ’وہ ایسا کیوں کرے گا؟‘

وہ سپاٹ چہرے کے ساتھ کہتی ہیں ’اسے اپنے کھلاڑیوں کا خیال کرنا چاہیے۔‘

یہ سیریز دکھاتی ہے کہ کیسے یہ کھیل چھوٹے دیہاتوں اور قصبوں کے ہزاروں کھلاڑیوں کے لیے اوپر اٹھنے کا پاسپورٹ بن گیا ہے۔ کھلاڑیوں نے کبڈی سے کمائے پیسوں سے گھر،گاڑیاں اور گھروں کا سامان خرید لیا۔ اور غیر ملکی کھلاڑیوں کے ساتھ کھیل سے ’زبان اور ثقافت کا ملن‘ بہت شاندار تھا۔ جے پور کی ٹیم کے ایک رکن کے بارے میں ہمیشہ لوگ تجسس کا شکار رہتے۔

کبڈی نے انڈیا میں ایک لمبا سفر طے کیا ہے اور جدوجہد آزادی میں بھی اس کا بہت کردار رہا۔ مہاتما گاندھی نے اس کھیل کی حمایت کی اور اس کے فوائد پر مضامین لکھے۔

In this photograph taken on October 5, 2016, Indian schoolchildren play Kabaddi at their government school in the village of Sarai Amanat Khan near the Indian Pakistan border, some 30kms west of Amritsar.

پنجاب میں کبڈی کھیلتے بچے

کھیلوں کے نامہ نگار وویک چوہدری نے اپنی کتاب ’کبڈی بائی نیچر‘ میں ایسے کبڈی کے کھلاڑیوں اور حریت پسندوں کی کہانی بیان کی جن کا سفر مہاراشٹر سے شروع ہوا اور وہ سنہ 1936 میں برلن اولمپکس اس کھیل کے نمائندگی کے لیے گئے اور ان کی ملاقات ایڈولف ہٹلر سے ہوئی۔

یہ دعوت نامہ اس دوستی کی وجہ سے دیا گیا جو سنہ 1920 کی دہائی میں برلن جانے والے ایک کبڈی کے کھلاڑی کے باعث ہوئی۔ انھیں ان کوششوں کے دوران کھیلوں کی تعلیم حاصل کرنے بھیجا گیا تھا جن کا مقصد انڈیا کے نوجوانوں کو مضبوط اور توانا بنانا تھا تاکہ برطانوی راج کو بے دخل کیا جا سکے۔ وہ جلد ہی نازی اولمپکس کے منتظم ڈاکٹر کارل ڈائم کے اچھے دوست بن گئے۔

ابھیشیک بچن کہتے ہیں پروفیشنل لیگ نے اب کبڈی کو تجارتی لحاظ سے قابل عمل اور انتہائی مسابقتی کھیل بنا دیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp