شاداب سب کو کنفیوز کر گئے


کرکٹ
بہتر کپتانی کیا ہوتی ہے؟ کیا اس سے مراد حریف کی طاقت سے آنکھیں موند لینا ہے؟ یا بہتر کپتانی اور اندھا دھند جارحیت میں کوئی فرق ہوتا ہے؟ یا پھر بہتر کپتانی کا مطلب ہر پلان اور سٹریٹیجی کو کنفیوز کر دینا ہے؟

اس میں شبہ نہیں کہ شاداب خان میں ایک بہتر کپتان بننے کی صلاحیتیں موجود ہیں۔ ان کا بولنگ ٹیلنٹ کسی بحث کا محتاج نہیں۔ اور اب بطور بلے باز بھی ان کا قد بڑھ رہا ہے۔ مگر کیا وہ واقعی کپتانی کے لیے تیار بھی تھے؟

ایسی ہائی پروفائل سیریز میں شکست عموماً پاکستانی کپتانوں کے لیے بھاری ثابت ہوتی ہے مگر شاداب کی خوش قسمتی یہ ہے کہ وہ عبوری کپتان ہیں اور ان کے حصے کا سارا غبار ہیڈ کوچ مصباح کے کھاتے میں پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیے

’والدہ نے کہا میں نے دو ٹرافیاں جیت لی ہیں اب آپ کی باری ہےʹ

کرکٹ بورڈ اور کھلاڑیوں کے مابین رقابت کی داستان میں ایک اور اضافہ

محمد عامر اور ’ہماری ادھوری کہانی‘

کیویز کے سیریز جیتنے پر سوشل میڈیا ردعمل: ‘میں یہ ابھی تک کیوں دیکھ رہا ہوں‘

شکست بڑی ظالم شے ہے۔ ابھی دو روز پہلے تک انڈیا آسٹریلیا ٹیسٹ میچ کی صورتِ حال ایسی تھی کہ انڈیا سیریز میں برتری کے لیے موزوں ترین امیدوار تھا اور ماہرین آسٹریلوی کرکٹ کے بنیادی ڈھانچے پہ سوالات اٹھا رہے تھے مگر کل کے ایک سیشن نے ساری بساط ہی پلٹ دی اور ماہرین کے سارے سوال کوہلی کے ڈریسنگ روم پہ آ گرے۔

اگر شاداب خان پاور پلے کے بعد پہلا ہی اوور وہاب ریاض کو دینے کی بجائے خود کر لیتے تو شاید اس وقت جواب طلبی شاداب کی بجائے ولیمسن سے ہو رہی ہوتی مگر پاور پلے میں کھیل کا توازن برقرار رہنے کے بعد، ساتویں اوور میں جو کچھ وہاب ریاض کے ساتھ ہوا، اس نے پاکستان کو میچ میں واپس نہیں آنے دیا۔

وہ لمحہ تھا کہ جب کیوی اننگز کا رن ریٹ 9 فی اوور تک پہنچا اور پھر کبھی گرنے نہیں پایا۔ اور تبھی اس وکٹ کی صحیح چال کا بھی اندازہ ہوا کہ اگر کیویز یہاں پہلے بیٹنگ کرتے تو ہدف شاید 190 کے لگ بھگ ہوتا۔

کرکٹ

یقینی طور پہ تو کچھ کہنا مشکل ہے کہ پاکستان کی بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ میں سے زیادہ برا کیا تھا لیکن اگر فیصلہ بلامقابلہ پاکستان ٹاپ آرڈر کے حق میں دے دیا جائے تو یقیناً بولنگ اور فیلڈنگ کے شعبے بھی اس کو پسند کریں گے۔

حیدر علی سے اوپننگ کروانے کا فیصلہ دلچسپ ضرور تھا مگر اتنا صحت مند ثابت نہ ہو سکا جتنی توقع فیصلہ سازوں کو تھی۔ اگر یہ فیصلہ نوآموز عبداللہ شفیق کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش تھا تو پھر انہیں ون ڈاؤن جیسی مشکل ترین پوزیشن پہ کھلانے کا کیا تُک بنتا ہے۔

اور اگر یہ فیصلہ حیدر علی سے زیادہ رنز اگلوانے کے لیے تھا تو بھی عجیب ہے کیونکہ ڈیبیو سے اب تک حیدر علی مڈل آرڈر میں ہی کھیلتے آ رہے ہیں اور اپنے حصے کا کردار ٹھیک سے نبھا بھی رہے ہیں۔

پاکستان کو اگر بابر اعظم کا خلا پُر کرنے کے لیے کوئی خطرہ مول لینا ہی تھا تو محمد حفیظ سے اوپن کروانا زیادہ بہتر رسک ہوتا۔

پہلی بات تو یہ کہ حیدر علی کی عمر کے لگ بھگ محمد حفیظ کا تجربہ ہے، دوسرا یہ کہ وہ ان کنڈیشنز میں اوپننگ کر بھی چکے ہیں اور تیسری اور اہم ترین بات یہ کہ بابر کے علاوہ اس سکواڈ میں وہ واحد کھلاڑی ہیں جو سٹروک بنانے کے ماہر ہیں۔

ٹی ٹونٹی رینکنگ میں دو سال نمبر ون رہنے کے پیچھے بنیادی راز یہ تھا کہ بابر اعظم کی شکل میں پاکستان کے پاس پاور پلے کا ایک ایسا کھلاڑی تھا جو بغیر کوئی خطرہ اٹھائے رن ریٹ آٹھ فی اوور تک رکھنے کے قابل تھا۔

جن ٹیموں کے پاس بابر اعظم یا کین ولیمسن کے جیسے سٹروک میکر نہیں ہوتے، انہیں پاور پلے کے تقاضے نبھانے کے لیے رسک لینا پڑتے ہیں اور رسک لینے میں پھر وہی حال ہوتا ہے جو ان دونوں میچز میں پاکستانی ٹاپ آرڈر کا ہوا۔

بہرحال محمد حفیظ کی اننگز کے طفیل یہ ایک فائٹنگ ٹوٹل تھا اور اچھی بولنگ اور کپتانی میسر ہوتی تو قابلِ دفاع بھی تھا مگر شاداب خان کے ناقابلِ فہم فیصلے سبھی کو کنفیوز کر گئے اور سائفرٹ بازی لے اڑے۔

متواتر بولنگ اینڈز کی تبدیلی ایک ایسا جوا ہے جو کبھی کبھار تو فائدہ دے جاتا ہے مگر روز روز ایسا کرنے میں حریف بیٹنگ سے زیادہ اپنے بولرز کی ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے۔ عماد وسیم پاور پلے کے ماہر ہیں مگر وہ مڈل اوورز پھینکتے نظر آئے۔

وہاب ریاض دسویں اوور کے بعد کارگر ثابت ہوتے ہیں اور ڈیتھ اوورز میں خطرناک ہوتے ہیں مگر ڈیتھ اوورز میں ان کو زحمت ہی نہیں دی گئی۔ فہیم اشرف جس طرح سے رنز بچا رہے تھے، میچ کو زندہ کرنے کے لئے ان کا سپیل اکٹھا کروایا جا سکتا تھا مگر وہ بھی درست موقع پہ استعمال نہیں ہوئے۔

مخمصے کا یہ عالم تھا کہ پہلے تین اوورز میں تو پاکستانی پیسر وکٹ کی رفتار سے ہی ہم آہنگ نہ ہو پائے۔ لینتھ کو سمجھنے میں ہی اتنے اوور گزر گئے۔ اور اتنی ہی دیر لگی پاکستان کے فیلڈنگ یونٹ کو یہ بھولنے میں کہ وہ یہاں کرنے کیا آئے تھے۔

رہے وہاب ریاض تو وہ پورا میچ یہ سوچتے ہی گزار آئے کہ ان کا قصور کیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp